Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
17
SuraName
تفسیر سورۂ اسراء
SegmentID
838
SegmentHeader
AyatText
{88} وهذا دليلٌ قاطعٌ وبرهانٌ ساطعٌ على صحَّة ما جاء به الرسول وصدقه؛ حيث تحدَّى الله الإنس والجنَّ أن يأتوا بمثله، وأخبر أنهم لا يأتون بمثله، ولو تعاونوا كلُّهم على ذلك؛ لم يقدِروا عليه، ووقع كما أخبر اللهُ؛ فإنَّ دواعي أعدائه المكذِّبين به متوفِّرة على ردِّ ما جاء به بأيِّ وجهٍ كان، وهُمْ أهلُ اللسان والفصاحة؛ فلو كان عندَهم أدنى تأهُّل وتمكُّن من ذلك؛ لفعلوه، فعُلِمَ بذلك أنهم أذعنوا غاية الإذعان طوعاً وكرهاً، وعَجَزوا عن معارضتِهِ، وكيف يقدِرُ المخلوق من ترابٍ، الناقصُ من جميع الوجوه، الذي ليس له علمٌ ولا قدرةٌ ولا إرادةٌ ولا مشيئةٌ ولا كلامٌ ولا كمالٌ إلاَّ من ربِّه؛ أن يعارِضَ كلامَ ربِّ الأرض والسماوات، المطَّلع على سائر الخفيَّات، الذي له الكمالُ المطلقُ والحمدُ المطلقُ والمجدُ العظيمُ، الذي لو أنَّ البحر يمدُّه من بعده سبعةُ أبحر مداداً والأشجارَ كلَّها أقلامٌ؛ لَنَفِدَ المداد وفنيتِ الأقلام ولم تَنْفَدْ كلماتُ الله؛ فكما أنَّه ليس أحدٌ من المخلوقين مماثلاً لله في أوصافه؛ فكلامُهُ من أوصافه التي لا يماثِلُه فيها أحدٌ؛ فليس كمثلِهِ شيءٌ في ذاتِهِ وأسمائِهِ وصفاتِهِ وأفعالِهِ تبارك وتعالى؛ فتبًّا لمن اشتبه عليه كلامُ الخالق بكلام المخلوقِ، وزعم أنَّ محمداً - صلى الله عليه وسلم - افتراه على الله، واختلقه من نفسه.
AyatMeaning
[88] یہ اس بات کی قطعی دلیل اور واضح برہان ہے کہ جو کچھ رسول اللہe لے کر آئے ہیں وہ صحیح اور صداقت پر مبنی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمام جنوں اور انسانوں کو معارضے کی دعوت دی ہے کہ وہ اس جیسا قرآن بنا لائیں اور اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے ان کو آگاہ بھی فرما دیا کہ وہ اس جیسا قرآن نہیں لا سکتے۔ خواہ وہ ایک دوسرے کی مدد ہی کیوں نہ کر لیں ۔ یہ سب کچھ اسی طرح واقع ہوا جس طرح اللہ تعالیٰ نے خبر دی تھی۔ جھٹلانے والوں کی بہت زیادہ خواہش تھی کہ وہ کسی طریقے سے اس دعوت کو جھوٹا ثابت کریں جسے رسول اللہe لے کر آئے اور وہ لغت عرب کے ماہر اور فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔ اگر ان میں اس دعوت کا مقابلہ کرنے کی ذرا سی بھی اہلیت ہوتی تو وہ ضرور اس کا مقابلہ کرتے۔ اس سے یہ واضح ہو گیا کہ انھوں نے طوعاً و کر ہاً اس بارے میں اپنی بے بسی کو تسلیم کر لیا اور قرآن کے معارضہ سے عاجز آ گئے… اور وہ مخلوق جو مٹی سے پیدا کی گئی، جو ہر پہلو سے ناقص ہے، جو علم، قدرت، ارادہ اور مشیت سے محروم ہے، اس کا کلام اور کمال اس کے رب کا عطا کردہ ہے، رب کائنات کے کلام کا کس طرح مقابلہ کر سکتی ہے، جو تمام بھید کو جاننے والا ہے، جو کمال مطلق، حمد مطلق اور مجد عظیم کا مالک ہے، وہ ایسی ہستی ہے کہ اگر سات سمندروں کو روشنائی اور تمام درختوں کے قلم بنا دیے جائیں تو تمام روشنائی ختم ہو جائے گی اور قلم فنا ہو جائیں گے مگر اللہ تعالیٰ کے کلمات کبھی ختم نہ ہوں گے۔ پس جیسے اللہ تعالیٰ کی صفات میں ، اس کی مخلوق میں سے کوئی اس کے مماثل نہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ کا کلام بھی… جو کہ اس کی صفت ہے… بے مثل ہے۔ اس کی ذات، اس کے اسماء، اس کی صفات اور اس کے افعال میں کوئی چیز اس کی مثیل نہیں ۔ تب ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو مخلوق کے کلام کو خالق کے کلام کے مشابہ قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ محمد (e) نے اسے اپنے دل سے گھڑ کر اللہ تعالیٰ پر افترا پردازی کی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[88]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List