Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 17
- SuraName
- تفسیر سورۂ اسراء
- SegmentID
- 831
- SegmentHeader
- AyatText
- {76 ـ 77} {وإن كادوا لَيَسْتَفِزُّونك من الأرض لِيُخْرِجوك منها}؛ أي: من بغضهم لمقامك بين أظهرهم، قد كادوا أن يخرجوك من الأرضِ ويُجْلوك عنها، ولو فعلوا ذلك؛ لم يلبثوا بعدك فيها إلاَّ قليلاً، حتى تحلَّ بهم العقوبة؛ كما هي سنة الله التي لا تحول ولا تبدل في جميع الأمم، كل أمة كذبت رسولها وأخرجته؛ عاجلها الله بالعقوبة، ولمَّا مكر به الذين كفروا وأخرجوه؛ لم يلبثوا إلاَّ قليلاً حتَّى أوقع الله بهم ببدرٍ، وقَتَلَ صناديدهم، وفَضَّ بيضتهم؛ فله الحمد. وفي هذه الآيات دليلٌ على شدة افتقار العبد إلى تثبيت الله إياه، وأنَّه [ينبغي له أن] لا يزال متملِّقاً لربِّه أن يثبته على الإيمان ساعياً في كلِّ سبب موصل إلى ذلك؛ لأنَّ النبيَّ - صلى الله عليه وسلم - ـ وهو أكمل الخلق ـ قال الله له: {ولولا أن ثَبَّتْناك لقد كِدت تَرْكَنُ إليهم شيئاً قليلاً}؛ فكيف بغيره؟! وفيها: تذكيرُ الله لرسوله منَّته عليه وعصمته من الشرِّ، فدلَّ ذلك على أنَّ الله يحبُّ من عباده أن يتفطَّنوا لإنعامه عليهم عند وجود أسباب الشرِّ بالعصمة منه والثبات على الإيمان. وفيها: أنه بحسب علوِّ مرتبة العبد وتواتُرِ النِّعم عليه من الله يَعْظُمُ إثمُهُ ويتضاعفُ جرمُهُ إذا فعل ما يُلام عليه؛ لأنَّ الله ذكَّر رسوله لو فعل ـ وحاشاه من ذلك ـ بقوله: {إذاً لأذَقْناك ضعفَ الحياة وضعفَ الممات ثم لا تجِدُ لك علينا نصيراً}. وفيها: أنَّ الله إذا أراد إهلاك أمَّة؛ تضاعف جُرمها وعَظُم وكَبُر، فيحقُّ عليها القولُ من الله، فيوقع بها العقاب؛ كما هي سنَّته في الأمم إذا أخرجوا رسولهم.
- AyatMeaning
- [77,76] ﴿ وَاِنْ كَادُوْا لَ٘یَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا ﴾ ’’اور یقینا قریب تھا کہ وہ پھسلا دیں آپ کو اس زمین سے تاکہ نکال دیں وہ آپ کو یہاں سے‘‘ یعنی آپ کے ساتھ ان کے درمیان رہنے پر بغض کے سبب سے آپ کو سرزمین مکہ سے نکالنے اور آپ کو جلا وطن کرنے کے لیے سازشیں کرتے رہے ہیں ۔ اگر انھوں نے ایسا کیا تو آپ کے بعد بہت تھوڑا عرصہ یہاں ٹھہر سکیں گے یہاں تک کہ ان پر عذاب نازل ہو جائے جیسا کہ سنت الٰہی ہے اور تمام قوموں کے بارے میں سنت الٰہی میں کبھی تغیر و تبدل واقع نہیں ہوتا۔ جس قوم نے اپنے رسول کو جھٹلایا اور اس کو نکال دیا تو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا ہی میں اس پر عذاب نازل کر دیا۔ جب کفار مکہ نے آپ کے خلاف سازشیں کیں اور آپ کو مکہ مکرمہ سے نکال دیا تو وہ کچھ زیادہ عرصہ مکہ میں نہ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر میدان بدر میں عذاب نازل کر دیا، ان کے تمام بڑے بڑے اور سرکردہ سردار قتل کر دیے گئے اور ان کی کمر توڑ دی گئی۔ فلہ الحمد۔ یہ آیات کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ بندہ اس بات کا شدید محتاج ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ثابت قدمی سے نوازے رکھے اور یہ کہ بندہ گڑگڑا کر اپنے رب سے دعا کرتا رہے کہ وہ اسے ایمان پر ثابت قدمی عطا کرے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام اسباب اختیار کرنے میں کوشاں رہے۔ نبی مصطفیe مخلوق میں سب سے کامل ہستی تھے بایں ہمہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے فرمایا: ﴿ وَلَوْلَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْؔكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْـًٔؔا قَلِیْلًا ﴾ اور نبی اکرمe کے بارے میں جب اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے تو دوسروں کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے۔ ان آیات کریمہ میں اللہ کی طرف سے اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اس نے اپنے رسول پر احسان فرمایا اور اس کو شر سے محفوظ رکھا۔ پس یہ بات دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف سے یہ امر پسند کرتا ہے کہ وہ اسباب شر کے وجود کے وقت اس کی نعمتوں کا ادراک کریں کہ اس نے ان کو شر سے بچایا اور ایمان پر ثبات عطا کیا۔ ان آیات کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بندے کے بلند مرتبے کے مطابق اس کو پے در پے نعمتیں عطا ہوتی ہیں ۔ اسی طرح جب وہ قابل ملامت فعل سرانجام دیتاہے تو اس کا گناہ بھی بڑا ہوتا ہے اور اس کا جرم کئی گنا زیادہ ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اس ارشاد کے ذریعے سے نصیحت فرمائی حالانکہ آپ ہر گناہ سے پاک اور معصوم ہیں ۔ ﴿ اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا ﴾ ان آیات کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہلاک کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس کے جرائم بڑھ کر کئی گنا ہو جاتے ہیں ، ان پر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حق ثابت ہو جاتا ہے، تب اللہ ان پر عذاب واقع کر دیتا ہے جیسا کہ قوموں کے بارے میں سنت الٰہی ہے جب وہ اپنے رسول کو اس کے وطن سے نکال دیتی ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [77,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF