Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 17
- SuraName
- تفسیر سورۂ اسراء
- SegmentID
- 828
- SegmentHeader
- AyatText
- {67} ومن رحمته الدالَّة على أنَّه وحده المعبود دون ما سواه أنَّهم إذا مسَّهم الضُّرُّ في البحر، فخافوا من الهلاك لتراكُم الأمواج؛ ضلَّ عنهم ما كانوا يدعون من دون الله في حال الرَّخاء من الأحياء والأموات، فكأنُّهم لم يكونوا يدعونهم في وقتٍ من الأوقات؛ لعلمهم أنَّهم ضعفاء عاجزون عن كشف الضُّرِّ، وصرخوا بدعوة فاطر الأرض والسماوات، الذي تستغيث به في شدائدها جميعُ المخلوقات، وأخلصوا له الدعاء والتضرُّع في هذه الحال، فلما كَشَفَ الله عنهم الضُّرَّ ونجَّاهم إلى البَرِّ؛ نسوا ما كانوا يدعون إليه من قبل، وأشركوا به مَنْ لا ينفع ولا يضرُّ ولا يعطي ولا يمنع، وأعرضوا عن الإخلاص لربِّهم ومليكهم. وهذا من جهل الإنسان وكفرِهِ؛ فإنَّ الإنسان كفورٌ للنِّعم؛ إلاَّ مَن هدى الله فمنَّ عليه بالعقل السليم واهتدى إلى الصراط المستقيم؛ فإنَّه يعلم أنَّ الذي يكشف الشدائد، وينجِّي من الأهوال هو الذي يستحقُّ أن يُفْرَدَ، وتُخْلَصَ له سائر الأعمال في الشدَّة والرَّخاء واليُسر والعُسر، وأما من خُذِلَ ووُكِلَ إلى عقله الضعيف؛ فإنَّه لم يلحَظْ وقت الشدَّة إلاَّ مصلحته الحاضرة وإنجاءه في كلِّ تلك الحال، فلما حصلتْ له النجاةُ وزالت عنه المشقَّة؛ ظنَّ بجهله أنَّه قد أعجز الله، ولم يَخْطُرْ بقلبه شيء من العواقب الدنيويَّة فضلاً عن أمور الآخرة.
- AyatMeaning
- [67] اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی ہے جو یہ دلالت کرتی ہے کہ باطل معبودوں کی بجائے صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے۔ جب سمندر میں انھیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور نیچے بلند ہوتی ہوئی موجوں کی وجہ سے جب وہ ہلاکت سے ڈرتے ہیں تو وہ ان تمام زندہ اور مردہ معبودوں کو بھول جاتے ہیں جنھیں وہ اپنی خوش حالی میں اللہ کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے… اس وقت تو ایسے لگتا ہے جیسے انھوں نے کسی وقت بھی ان کمزور معبودوں کو نہیں پکارا جو کسی قسم کی تکلیف دور کرنے سے عاجز ہیں اور وہ کائنات کو پیدا کرنے والے کو پکارتے ہیں جس کو تمام مخلوق اپنی سختیوں میں مدد کے لیے پکارتی ہے اور وہ اس حال میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے اور اسی کی سامنے گڑگڑاتے ہیں ۔ پس جب اللہ تعالیٰ ان کی مصیبت دور کر دیتا ہے اور انھیں صحیح سلامت کنارے پر لگا کر سمندر کی ہلاکت سے نجات دے دیتا ہے تو وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں جو انھوں نے اللہ کو پکارا تھا، پھر وہ ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیتے ہیں جو کوئی نفع دے سکتی ہیں نہ نقصان، جو کسی کو عطا کر سکتی ہیں نہ کسی کو محروم کر سکتی ہیں اور اپنے رب اور مالک سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔ یہ انسان کی جہالت اور نا سپاسی ہے۔ بے شک انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا سخت ناسپاس ہے، سوائے اس شخص کے جسے اللہ تعالیٰ راہ راست دکھا دے۔ پس اسے عقل سلیم سے نواز دیتا ہے اور وہ راہ راست پر گامزن ہو جاتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو مصیبتیں دور کرتا ہے، اہوال سے نجات دیتا ہے وہی اس بات کا مستحق ہے کہ سختی اور نرمی میں ، خوشحالی اور تنگدستی میں تمام اعمال کو صرف اسی کے لیے خالص کیا جائے۔ رہا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ اس کی کمزور عقل کے حوالے کر دے تو وہ مصیبت اور سختی کے وقت صرف موجودہ اور عارضی مصلحت کو ملحوظ اور اس حال میں اپنی نجات کو مدنظر رکھتا ہے اور جب اسے اس مصیبت سے نجات حاصل ہوتی ہے اور اس سے سختی دور ہو جاتی ہے تو وہ اپنی حالت کی وجہ سے سمجھ بیٹھتا ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو بے بس کر دیا اور اس کے دل میں آخرت کا خیال تو کجا اسے اپنے دنیاوی انجام کے بارے میں بھی کبھی خیال نہیں آتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [67]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF