Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
17
SuraName
تفسیر سورۂ اسراء
SegmentID
824
SegmentHeader
AyatText
{56} يقول تعالى: {قل} للمشركين بالله الذين اتَّخذوا من دونه أنداداً يعبُدونهم كما يعبدون الله، ويدعونهم كما يدعونَه ملزِماً لهم بتصحيح ما زعموه، واعتقدوه إن كانوا صادقين: {ادعوا الذين زعمتُم}: آلهة من دون اللَّه، فانظروا هل يَنْفَعونكم أو يدفَعون عنكم الضُّرَّ؟ فإنهم لا {يملِكونَ كشفَ الضُّرِّ عنكم}: من مرضٍ أو فقرٍ أو شدَّةٍ ونحو ذلك؛ فلا يدفعونَه بالكُلِّيَّة. ولا يملكون أيضاً تَحْويله من شخص إلى آخر، ومن شدَّة إلى ما دونها؛ فإذا كانوا بهذه الصفة؛ فلأيِّ شيءٍ تدعونَهم من دون الله؛ فإنَّهم لا كمالَ لهم ولا فعال نافعة؛ فاتِّخاذُهم نقصٌ في الدين والعقل وسَفَهٌ في الرأي. ومن العجب أنَّ السَّفه عند الاعتياد والممارسة وتلقِّيه عن الآباء الضالِّين بالقبول يراه صاحبه هو الرأي السديد والعقل المفيد، ويرى إخلاصَ الدِّين لله الواحد الأحد الكامل المنعم بجميع النعم الظاهرة والباطنة هو السَّفه والأمر المتعجَّب منه؛ كما قال المشركون: {أجعلَ الآلهةَ إلهاً واحداً إنَّ هذا لشيءٌ عُجابٌ}.
AyatMeaning
[56] ﴿ قُ٘لِ﴾ ’’کہہ دیجیے۔‘‘ یعنی مشرکین سے ان کے اعتقاد کی صحت پر دلیل طلب کرتے ہوئے کہہ دیجیے جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا معبود بنا رکھے ہیں ، جن کی یہ اسی طرح عبادت کرتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی ہے، جن کو یہ اسی طرح پکارتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں … کہ اگر وہ سچے ہیں تو ﴿ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ﴾ ’’پکارو تم ان کو جن کو تم گمان کرتے ہو‘‘ یعنی جن کے بارے میں تم اس زعم میں مبتلا ہو کہ وہ معبود ہیں ﴿ مِّنْ دُوْنِهٖ﴾ ’’اللہ کو چھوڑ کر‘‘ پس غور کرو کہ آیا وہ تمھیں کوئی نفع دے سکتے ہیں یا تمھیں کسی نقصان سے بچا سکتے ہیں ۔ ﴿ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّ٘رِّ عَنْكُمْ﴾ ’’سو وہ نہیں اختیار رکھتے تم سے تکلیف دور کرنے کا‘‘ یعنی یہ خود ساختہ معبود، فقر اور سختی وغیرہ کو بالکل دور نہیں کر سکتے۔ ﴿ وَلَا تَحْوِیْلًا﴾ ’’اور نہ بدلنے کا‘‘ اور نہ یہ باطل معبود کسی سختی کو کسی ایک شخص سے دوسرے شخص کی طرف منتقل ہی کر سکتے ہیں ۔ پس جب ان باطل معبودوں کے یہ اوصاف ہیں تو تم اللہ کے سوا انھیں کس لیے پکارتے ہو؟ یہ کسی کمال کے مالک ہیں نہ افعال نافعہ کے۔ تب ان بے بس اور بے اختیار ہستیوں کو معبود بنانا عقل و دین کی کمی اور رائے کی سفاہت ہے۔ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جب انسان سفاہت میں تجربے کی وجہ سے اس کا عادی ہو جاتا ہے اور اس کو اپنے گمراہ آباء و اجداد سے اخذ کرتا ہے تو اسی سفاہت کو انتہائی درست رائے اور عقل مندی سمجھنے لگتا ہے اور اس کے برعکس اللہ واحد کے لیے… جو تمام ظاہری اور باطنی نعمتیں عطا کرنے والا ہے… اخلاص کو سفاہت خیال کرتا ہے۔ یہ کتنا تعجب خیز معاملہ ہے، جیسا کہ مشرکین کا قول ہے: ﴿ اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ١ۖ ۚ اِنَّ هٰؔذَا لَشَیْءٌ عُجَابٌ﴾ (صٓ : 38؍5) ’’کیا اس نے بہت سے معبودوں کو ایک معبود بنا دیا ہے یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[56]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List