Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 17
- SuraName
- تفسیر سورۂ اسراء
- SegmentID
- 820
- SegmentHeader
- AyatText
- {42} ومن أعظم ما صرَّف فيه الآيات والأدلَّة التَّوحيد الذي هو أصل الأصول، فأمر به ونهى عن ضدِّه وأقام عليه من الحجج العقليَّة والنقليَّة شيئاً كثيراً؛ بحيث إنَّ من أصغى إلى بعضها لا تَدَعُ في قلبه شكًّا ولا ريباً، ومن الأدلَّة على ذلك هذا الدليل العقليُّ الذي ذكره هنا، فقال: {قل}: للمشركين الذين يجعلون مع الله إلهاً آخر: {لو كان معه آلهةٌ كما يقولون}؛ أي: على موجب زعمهم وافترائهم؛ {إذاً لابْتَغَوا إلى ذي العرش سبيلاً}؛ أي: لاتَّخذوا سبيلاً إلى الله بعبادته والإنابة إليه والتقرُّب وابتغاء الوسيلة؛ فكيف يجعل العبد الفقير الذي يرى شدَّة افتقاره لعبوديَّة ربِّه إلهاً مع الله؟! هل هذا إلاَّ من أظلم الظلم وأسفه السَّفَه؛ فعلى هذا المعنى تكون هذه الآية كقوله تعالى: {أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة أيهم أقرب}: وكقوله تعالى: {ويوم يَحْشُرُهم وما يعبُدون من دون الله فيقول أأنتُم أضللتُم عبادي هؤلاء أم هُم ضلُّوا السبيل قالوا سبحانك ما كان ينبغي لنا أن نتَّخذ من دونِكَ من أولياءَ}. ويُحتمل أنَّ المعنى في قوله: {قُلْ لو كان معه آلهةٌ كما يقولون إذاً لابْتَغَوْا إلى ذي العرش سبيلاً}؛ أي: لطلبوا السبيل وسَعَوْا في مغالبة الله تعالى، فإما أن يعلوا عليه فيكون مَنْ علا وقَهَرَ هو الربَّ الإله، فأما وقد علموا أنهم يقرُّون أنَّ آلهتهم التي يدعون من دون الله مقهورةٌ مغلوبةٌ ليس لها من الأمر شيء؛ فلم اتَّخذوها وهي بهذه الحال؟! فيكون هذا كقوله تعالى: {ما اتَّخَذَ اللهُ من ولدٍ وما كان معه من إلهٍ إذاً لَذَهَبَ كلُّ إلهٍ بما خَلَقَ ولعلا بعضهم على بعض}.
- AyatMeaning
- [42] جس موضوع پر اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ دلائل و براہین بیان كيے، وہ توحید ہے جو تمام اصولوں کی اساس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے اور اس کی ضد سے روکا ہے اور اس پر بہت سے عقلی اور نقلی دلائل بیان كيے ہیں ۔ جو کوئی ان میں سے کسی پر توجہ دیتا ہے تو اس کے قلب میں کوئی شک و شبہ نہیں رہتا۔ ان دلائل میں سے ایک عقلی دلیل یہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہاں ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے ﴿ قُ٘لْ ﴾ یعنی ان مشرکین سے کہہ دیجیے جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور بھی معبود بنا لیے ہیں ﴿ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ ﴾ ’’اگر اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہوتے جیسا کہ یہ کہتے ہیں ‘‘ یعنی ان کے زعم اور افترا پردازی کے مطابق ﴿ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْ٘عَرْشِ سَبِیْلًا﴾ ’’تو نکالتے صاحب عرش کی طرف کوئی راستہ‘‘ یعنی وہ عبادت، انابت، تقرب اور وسیلے کے ذریعے سے ضرور اللہ تعالیٰ کی طرف کوئی راستہ تلاش کرتے۔ پس وہ شخص جو اپنے آپ کو اپنے رب کی عبودیت کا نہایت شدت سے محتاج سمجھتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسری ہستیوں کو معبود کیسے قرار دے سکتا ہے؟ کیا یہ سب سے بڑا ظلم اور سب سے بڑی سفاہت نہیں ہے؟ اس معنی کے مطابق یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد جیسی ہے۔ ﴿ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَ٘قْ٘رَبُ ﴾ (بنی اسرائیل : 17؍57) ’’جن لوگوں کو یہ پکارتے ہیں وہ تو خود اللہ کے ہاں تقرب کے حصول کا وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ کون اس کے قریب تر ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے۔ ﴿ وَیَوْمَ یَحْشُ٘رُهُمْ وَمَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ۰۰قَالُوْا سُبْحٰؔنَكَ مَا كَانَ یَنْۢ٘بَغِیْ لَنَاۤ اَنْ نَّؔتَّؔخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ ﴾ (الفرقان:25؍17۔18) ’’اور جس روز وہ ان لوگوں کو اکٹھا کرے گا اور ان کو بھی جن کی یہ اللہ کو چھوڑ کر پوجا کرتے ہیں ، پھر ان سے پوچھے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا وہ خود گمراہ ہو گئے تھے؟ وہ جواب دیں گے تیری ذات پاک ہے ہمارے لیے یہ مناسب نہ تھا کہ ہم تجھے چھوڑ کر کسی اور کو اپنا مولا بنائیں ۔‘‘ اور یہ احتمال بھی ہے کہ اس آیت کے معنی یہ ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ پر غالب آنے کے لیے کوشش کرتے اور کوئی راستہ تلاش کرتے۔ پس یا تو وہ اس پر غالب آ جاتے اور جو غالب آ جاتا وہی رب اور الٰہ ہوتا لیکن جیسا کہ انھیں علم ہے اور وہ اقرار کرتے ہیں کہ ان کے خود ساختہ معبود جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں ، مقہور و مجبور اور مغلوب ہیں انھیں کسی چیز کا کوئی اختیار نہیں ، ان کا یہ حال ہوتے ہوئے پھر ان کو انھوں نے معبود کیوں بنایا ہے؟ تب اس معنیٰ کے مطابق یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مشابہ ہے۔ ﴿ مَا اتَّؔخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰ٘هٍ اِذًا لَّذَهَبَ كُ٘لُّ اِلٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ﴾ (المومنون : 23؍91) ’’اللہ نے کوئی بیٹا نہیں بنایا اور نہ اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوق لے کر الگ ہو جاتا پھر تمام ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [42]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF