Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 83
- SegmentHeader
- AyatText
- {169} {إنما يأمركم بالسوء}؛ أي: الشر الذي يسوء صاحبه، فيدخل في ذلك جميع المعاصي فيكون قوله، {والفحشاء}؛ من باب عطف الخاص على العام لأن الفحشاء من المعاصي ما تناهى قبحه كالزنا وشرب الخمر والقتل والقذف والبخل ونحو ذلك مما يستفحشه من له عقل {وأن تقولوا على الله مالا تعلمون}؛ فيدخل في ذلك القول على الله بلا علم في شرعه وقدره، فمن وصف الله بغير ما وصف به نفسه، أو وصفه به رسوله، أو نفى عنه ما أثبته لنفسه، أو أثبت له ما نفاه عن نفسه؛ فقد قال على الله بلا علم، ومن زعم أن لله ندًّا وأوثاناً تقرب مَنْ عَبَدَها من الله فقد قال على الله تعالى بلا علم، ومن قال: إن الله أحل كذا، أو حرم كذا، أو أمر بكذا، أو نهى عن كذا بغير بصيرة، فقد قال على الله بلا علم، ومن قال: إنَّ الله خلق هذا الصنف من المخلوقات للعلة الفلانية بلا برهان له بذلك؛ فقد قال على الله بلا علم. ومن أعظم القول على الله بلا علم أن يتأول المتأول كلامه أو كلام رسوله على معاني اصطلح عليها طائفة من طوائف الضلال ثم يقول إن الله أرادها، فالقول على الله بلا علم من أكبر المحرمات وأشملها وأكبر طرق الشيطان التي يدعو إليها، فهذه طرق الشيطان التي يدعو إليها هو وجنوده، ويبذلون مكرهم وخداعهم على إغواء الخلق بما يقدرون عليه، وأما الله تعالى فإنه يأمر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى وينهى عن الفحشاء والمنكر والبغي. فلينظر العبد نفسه مع أي الداعيَيْنِ [هو] ومن أي الحِزْبَيْنِ؟ أتتبع داعي الله الذي يريد لك الخير والسعادة الدنيوية والأخروية الذي كل الفلاح بطاعته وكل الفوز في خدمته وجميع الأرباح في معاملة المنعم بالنعم الظاهرة والباطنة، الذي لا يأمر إلا بالخير ولا ينهى إلا عن الشرِّ، أم تتبع داعي الشيطان الذي هو عدو الإنسان الذي يريد لك الشرَّ ويسعى بجهده على إهلاكك في الدنيا والآخرة؟ الذي كل الشرِّ في طاعته وكل الخسران في ولايته، الذي لا يأمر إلا بشرٍّ ولا ينهى إلا عن خير.
- AyatMeaning
- [169] ﴿ اِنَّمَا یَاْمُرُؔكُمْ بِالسُّؔوْٓءِ ﴾ ’’وہ تمھیں شر کا حکم دیتا ہے‘‘ یعنی ایسے شر کا جو اپنے مرتکب کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔ پس تمام معاصی اس میں آ جاتے ہیں۔ تب اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿ وَالْفَحْشَآءِ ﴾ خاص کا عطف عام پر، کے باب میں سے ہو گا کیونکہ فواحش بھی معاصی میں شمار ہوتے ہیں جن کی قباحت انتہا کو پہنچی ہوئی ہوتی ہے، مثلاً زنا، شراب نوشی، قتل ناحق، تہمت اور بخل وغیرہ یہ سب ان کاموں میں سے ہیں جن کو ہر عقل مند برا سمجھتا ہے۔ ﴿ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’اور یہ کہ تم اللہ پر ایسی باتیں کہو جن کا تمھیں علم نہیں‘‘ اس میں اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کی تقدیر کے بارے میں کسی علم کے بغیر بات کہنا بھی شامل ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کو کسی ایسی صفت سے موصوف کرتا ہے جسے خود اس نے یا اس کے رسولeنے بیان نہیں کیا یااللہ تعالیٰ کی کسی ایسی صفت کی نفی کرتا ہے جس کو خود اس نے اپنے لیے ثابت کیا ہے یا کسی ایسی صفت کو اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کرتا ہے جس کی خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی کی ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بغیر کسی علم کے بات کرتا ہے اور جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ہمسر ہے یا بت ہیں جن کی عبادت کر کے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جا سکتا ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کے بارے میں بلاعلم بات کرتا ہے اور جو کوئی دلیل کے بغیر یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز حلال کی ہے یا فلاں چیز حرام کی ہے یا فلاں کام کا حکم دیا ہے یا فلاں کام سے روکا ہے، تو وہ بھی بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف بات منسوب کرتا ہے اور جو کوئی بغیر کسی دلیل اور برہان کے یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی فلاں صنف فلاں علت کی وجہ سے تخلیق فرمائی ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کے بارے میں بلاعلم بات کرتا ہے اور بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کی ہوئی باتوں میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تاویل کرنے والا اللہ تعالیٰ یا اس کے رسولeکے کلام کی ان معانی کے مطابق تاویل کرے جو کسی باطل فرقے کی اصطلاحات میں سے ہو اور پھر یہ کہے کہ یہی اللہ تعالیٰ کی مراد ہے۔ پس بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف کوئی بات منسوب کرنا سب سے بڑا حرام ہے جس میں تمام گناہ شامل ہیں اور یہ شیطان کا سب سے بڑا راستہ ہے جس کی طرف وہ لوگوں کو دعوت دیتا ہے۔ یہی شیطان اور اس کے لشکروں کے راستے ہیں، جہاں وہ اپنے مکرو فریب کے جال پھیلائے رکھتے ہیں اور جتنا بس چلتا ہے مخلوق کو پھانستے رہتے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ تو عدل و احسان اور رشتہ داروں کو عطا کرنے کا حکم دیتا ہے اور فواحش، منکرات اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے۔ پس بندہ اپنے بارے میں غور کرے کہ وہ ان دو داعیوں میں سے کس داعی اور دو گروہوں میں سے کس گروہ کے ساتھ ہے؟ کیا تو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والے کی پیروی کر رہا ہے جو تیرے لیے بھلائی، دنیاوی اور اخروی سعادت چاہتا ہے، وہ جس کی اطاعت تمام تر فلاح، جس کی خدمت ہر لحاظ سے کامیابی ہے اور ہر قسم کا نفع اس منعم حقیقی کے ساتھ ظاہری اور باطنی نعمتوں پر معاملہ کرنے میں ہے جو صرف بھلائی کا حکم دیتا ہے اور صرف اسی چیز سے روکتا ہے جو شر ہے۔ یا تو شیطان کے داعی کی پیروی کر رہا ہے جو انسان کا دشمن ہے جو تیرے لیے برائی چاہتا ہے اور جو تجھے دنیا و آخرت میں ہلاک کرنے کے لیے بھرپور کوشش اور جدوجہد میں مصروف ہے، وہ جو تمام تر شر، اس کی اطاعت میں اور ہر قسم کا خسارہ اس کی سرپرستی میں ہے، وہ صرف شر کا حکم دیتا ہے اور صرف اس چیز سے روکتا ہے جو خیر ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [169
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF