Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
16
SuraName
تفسیر سورۂ نحل
SegmentID
783
SegmentHeader
AyatText
{92} {ولا تكونوا}: في نقضِكُم للعهودِ بأسوأ الأمثال وأقبحها وأدلِّها على سفه متعاطيها، وذلك {كالتي} تَغْزِلُ غزلاً قويًّا؛ فإذا استحكم وتمَّ ما أريد منه؛ نَقَضَتْه فجعلتْه {أنْكاثاً}: فتعبت على الغزل، ثم على النقض، ولم تستفدْ سوى الخيبة والعناء وسفاهة العقل ونقص الرأي؛ فكذلك مَنْ نَقَضَ ما عاهد عليه؛ فهو ظالمٌ جاهلٌ سفيهٌ ناقص الدين والمروءة. وقوله: {تتَّخذون أيمانكم دَخَلاً بينَكم أن تكونَ أمَّةٌ هي أربى من أمَّةٍ}؛ أي: لا تنبغي هذه الحالة منكم؛ تعقدون الأيمان المؤكَّدة، وتنتظِرون فيها الفرصَ: فإذا كان العاقدُ لها ضعيفاً غير قادرٍ على الآخر؛ أتمَّها لا لتعظيم العقد واليمين، بل لعجزِهِ. وإن كان قويًّا يرى مصلحتَهَ الدنيويَّة في نقضِها؛ نَقَضَها غيرَ مبالٍ بعهدِ الله ويمينِه، كلُّ ذلك دَوَراناً مع أهوية النفوس وتقديماً لها على مراد الله منكم وعلى المروءة الإنسانيَّة والأخلاق المرضيَّة؛ لأجل أن تكون أمة أكثر عدداً وقوَّة من الأخرى. وهذا ابتلاء من الله وامتحان يبتليكم [الله] به؛ حيث قيَّضَ من أسباب المِحَنِ الذي يُمْتَحَنُ به الصادق الوفيُّ من الفاجر الشقيِّ. {وليبيِّننَّ لكم يومَ القيامةِ ما كنتُم فيه تختلفونَ}: فيجازي كلًّا بعمله ، ويخزي الغادرَ.
AyatMeaning
[92] ﴿ وَلَا تَكُوْنُوْا﴾ اپنے عہد توڑنے میں بدترین مثال نہ بنو جو بدعہدی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے والوں کی صفت پر دلالت کرتی ہے ﴿ كَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَ٘زْلَهَا مِنْۢ بَعْدِ قُ٘وَّ٘ةٍ اَنْكَاثًا﴾ ’’اس عورت کی مانند، جس نے مضبوطی سے سوت کاتنے کے بعد اسے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا۔‘‘ یعنی پہلے اس نے محنت سے سوت کاتا، جب وہ مضبوط اور اس کی خواہش کے مطابق ہوگیا تو اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا، گویا اس نے پہلے کاتنے کی محنت کی، پھر اسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں محنت کی۔ پس ناکامی، تھکاوٹ، حماقت اور عقل کی کمی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا۔ اسی طرح جو کوئی عہد کو توڑتا ہے وہ ظالم، جاہل اور احمق ہے، اس کے دین اور مروت میں نقص ہے۔ ﴿ تَتَّؔخِذُوْنَ اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ اَنْ تَكُوْنَ اُمَّةٌ هِیَ اَرْبٰى مِنْ اُمَّةٍ﴾ ’’کہ ٹھہراؤ اپنی قسموں کو دخل دینے کا بہانہ آپس میں ، اس واسطے کہ ایک فرقہ ہو چڑھا ہوا دوسرے سے‘‘ یعنی تمھاری یہ حالت نہیں ہونی چاہیے کہ موکد اور پختہ قسمیں اٹھاؤ، پھر موقع اور حالات کی تلاش میں رہو۔ پس ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگر معاہدہ کرنے والا کمزور ہو اور مخالف فریق پر قدرت نہ رکھتا ہو تو معاہدے کو پورا کرے مگر قسم اور معاہدے کی حرمت اور تعظیم کی خاطر نہیں بلکہ اپنی بے بسی کی بنا پر اور اگر معاہدہ کرنے والا طاقتور ہو اور معاہدہ توڑنے میں اسے کوئی دنیاوی مصلحت نظر آتی ہو تو اسے توڑ ڈالے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیے عہد کی پروا نہ کرے۔ یہ سب کچھ خواہشات نفس کے تابع ہو اور اسے اللہ تعالیٰ کی مراد، مروت انسانی اور اخلاق فاضلہ پر مقدم رکھا گیا ہو اور یہ اس لیے کہ ایک قوم عدد اور طاقت کے لحاظ سے دوسری قوم سے بڑی ہے۔ ﴿ اِنَّمَا یَبْلُوْؔكُمُ اللّٰهُ بِهٖ﴾ ’’یہ تو اللہ پرکھتا ہے تم کو اس کے ذریعے سے‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمھارا امتحان ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمانے کے لیے مصیبتوں کے اسباب مقرر کرتا ہے جس سے سچا اور وفادار شخص بدعہد اور بدبخت شخص سے ممتاز ہو جاتا ہے۔ ﴿ وَلَیُبَیِّنَنَّ لَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ﴾ ’’اور آئندہ کھول دے گا اللہ تمھارے لیے قیامت کے دن جس بات میں تم جھگڑتے تھے‘‘ پس وہ ہر ایک کو اس کے اعمال کی جزا دے گا اور بدعہدی کرنے والے کو رسوا کرے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[92]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List