Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
16
SuraName
تفسیر سورۂ نحل
SegmentID
774
SegmentHeader
AyatText
{75} أحدهما: عبدٌ مملوكٌ؛ أي: رقيق لا يملك نفسَه ولا يملكُ من المال والدُّنيا شيئاً، والثاني: حرٌّ غنيٌّ قد رزقه الله منه رزقاً حسناً من جميع أصناف المال، وهو كريمٌ محبٌّ للإحسان؛ فهو ينفِقُ منه سرًّا وجهراً؛ هل يستوي هذا وذاك؟! لا يستويانِ؛ مع أنَّهما مخلوقان، غير محال استواؤُهما؛ فإذا كانا لا يستويان؛ فكيف يستوي المخلوقُ العبدُ الذي ليس له ملكٌ ولا قدرةٌ ولا استطاعةٌ، بل هو فقير من جميع الوجوه، بالربِّ الخالق المالك لجميع الممالك، القادر على كلِّ شيءٍ؟! ولهذا حمد نفسه واختصَّ بالحمدِ بأنواعه، فقال: {الحمدُ لله}: فكأنَّه قيلَ: إذا كان الأمرُ كذلك؛ فلم سوَّى المشركون آلهتهم بالله؟! قال: {بل أكثرُهم لا يعلمونَ}: فلو علموا حقيقة العلم؛ لم يتجرَّؤوا على الشرك العظيم.
AyatMeaning
[75] پہلی مثال ایک غلام کی ہے جو کسی دوسرے کی غلامی میں ہے جو مال کا مالک ہے نہ دنیا کی کسی چیز کا جبکہ دوسرا ایک آزاد اور دولت مند شخص ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مال کی تمام اصناف میں سے بہترین رزق سے نوازا ہے وہ سخی اور بھلائی کو پسند کرنے والا شخص ہے۔ وہ اس مال میں سے کھلے چھپے خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ مرد آزاد اور وہ غلام برابر ہو سکتے ہیں ؟ حالانکہ یہ دونوں مخلوق ہیں اور ان کے درمیان مساوات محال نہیں ہے۔ پس جب یہ دونوں مخلوق ہوتے ہوئے برابر نہیں ہو سکتے تو ایک مخلوق اور غلام ہستی، جو کسی چیز کی مالک ہے نہ کوئی قدرت اور اختیار رکھتی ہے بلکہ وہ ہر لحاظ سے محتاج ہے، رب تعالیٰ کے برابر کیسے ہو سکتی ہے جو تمام سلطنتوں کا مالک اور ہر چیز پر قادر ہے؟ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کی اور حمد و ستائش کی تمام انواع سے اپنے آپ کو متصف کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ﴾ ’’تمام تعریف اللہ کے لیے ہے‘‘ گویا کہ یوں کہا گیا کہ جب معاملہ یہ ہے تو مشرکین نے اپنے خود ساختہ معبودوں کو اللہ تعالیٰ کے برابر کیوں ٹھہرا دیا؟ اور اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’بلکہ ان کے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے‘‘ پس اگر انھیں حقیقت کا علم ہوتا تو وہ اس شرک عظیم کے ارتکاب کی کبھی جرأت نہ کرتے۔
Vocabulary
AyatSummary
[75]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List