Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
80
SegmentHeader
AyatText
{163} يخبر تعالى وهو أصدق القائلين أنه {إله واحد}؛ أي: متوحد منفرد في ذاته وأسمائه وصفاته وأفعاله فليس له شريك في ذاته ولا سمي له ولا كفو له ولا مثل ولا نظير ولا خالق ولا مدبر غيره، فإذا كان كذلك فهو المستحق لأن يؤله ويعبد بجميع أنواع العبادة ولا يشرك به أحد من خلقه لأنه {الرحمن الرحيم}؛ المتصف بالرحمة العظيمة التي لا يماثلها رحمة أحد فقد وسعت كل شيء وعمت كل حي، فبرحمته وجدت المخلوقات وبرحمته حصلت لها أنواع الكمالات، وبرحمته اندفع عنها كل نقمة، وبرحمته عرَّف عباده نفسه بصفاته وآلائه وبين لهم كل ما يحتاجون إليه من مصالح دينهم ودنياهم بإرسال الرسل وإنزال الكتب، فإذا علم أن ما بالعباد من نعمة فمن الله وأن أحداً من المخلوقين لا ينفع أحداً عُلِمَ أن الله هو المستحق لجميع أنواع العبادة وأن يفرد بالمحبة والخوف والرجاء والتعظيم والتوكل وغير ذلك من أنواع الطاعات وأن من أظلم الظلم وأقبح القبيح أن يعدل عن عبادته إلى عبادة العبيد وأن يشرك المخلوقين من تراب برب الأرباب أو يعبد المخلوق المدبر العاجز من جميع الوجوه مع الخالق المدبر القادر القوي الذي [قد] قهر كل شيء، ودان له كل شيء. ففي هذه الآية إثبات وحدانية الباري وإلهيته وتقريرها بنفيها عن غيره من المخلوقين وبيان أصل الدليل على ذلك وهو إثبات رحمته التي من آثارها وجود جميع النعم واندفاع جميع النقم، فهذا دليل إجمالي على وحدانيته تعالى. ثم ذكر الأدلة التفصيلية فقال:
AyatMeaning
[163] اللہ تبارک وتعالیٰ خبر دیتا ہے اور وہ سب سے زیادہ سچا ہے، فرماتا ہے، وہ ﴿ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ﴾ ’’ایک ہی اِلہٰ ہے۔‘‘ یعنی وہ اپنی ذات، اپنے اسماء و صفات اور اپنے افعال میں اکیلا اور متفرد ہے۔ پس اس کی ذات میں اس کا کوئی شریک ہے نہ اس کا کوئی ہم نام اور نہ ہمسر، نہ اس کی کوئی مثال اور نہ اس کی کوئی نظیر ہے۔ اس کے سوا کوئی کائنات کو پیدا کرنے والا ہے اور نہ اس کی تدبیر کرنے والا۔ جب حقیقت حال یہ ہے تو اس بات کا صرف وہی مستحق ہے کہ ہر قسم کی عبادت صرف اسی کے لیے ہو اور اس کی مخلوق میں سے کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا جائے۔ ﴿ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ﴾ کیونکہ وہ رحمان و رحیم ہے یعنی وہ بے پایاں رحمت سے متصف ہے کسی اور کی رحمت اس سے مماثلت نہیں رکھتی۔ اس کی بے پایاں رحمت ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس کی رحمت ہر زندہ چیز کے لیے عام ہے۔ اس کی رحمت ہی کے باعث تمام کائنات وجود میں آئی۔ اس کی رحمت ہی کی وجہ سے تمام مخلوقات کو تمام کمالات حاصل ہوئے۔ اس کی رحمت ہی کی بنا پر ان سے ہر قسم کی ناراضی دور ہوئی۔ یہ اس کی رحمت ہی ہے کہ اس کے بندوں نے اس کی صفات اور اس کی نعمتوں کے ساتھ اسے پہچان لیا اور اس نے اپنے رسول بھیج کر اور اپنی کتابیں نازل کر کے دین و دنیا کے تمام مصالح جن کے وہ محتاج تھے، ان پر واضح کر دیے۔ جب یہ معلوم ہو گیا کہ بندوں کو جو بھی نعمت عطا ہوئی ہے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، نیز یہ کہ مخلوق میں سے کوئی شخص دوسرے کو کوئی نفع نہیں پہنچا سکتا۔ تو یہ بھی معلوم ہو گیا کہ ہر قسم کی عبادت کا صرف وہی مستحق ہے اور صرف وہی ہے جو محبت، خوف و رجا، تعظیم و توکل اور دیگر ہر قسم کی اطاعت کا مستحق ہے۔ سب سے بڑا ظلم اور سب سے بڑھ کر برائی یہ ہے کہ اس کی عبادت سے منہ موڑ کر اس کے بندوں کی عبادت کی جائے۔ مٹی سے پیدا کی گئی مخلوق کو رب ارباب کا شریک ٹھہرایا جائے۔ یا تدبیر میں محتاج اور ہر لحاظ سے عاجز مخلوق کی اس خالق کائنات کے ساتھ عبادت کی جائے جو تدبیر کنندہ، قادر اور طاقت ور ہے، جو ہر چیز پر غالب ہے اور ہر چیز اس کی مطیع ہے۔ اس آیت کریمہ میں باری تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی الوہیت کا اثبات ہے اور اس بات کا بھی کہ مخلوقات میں سے کوئی بھی الوہیت کا مستحق نہیں اور اس توحید الوہیت پر اصل دلیل کا بیان ہے اور وہ اس کی رحمت کا اثبات ہے جس کے آثار میں سے تمام نعمتوں کا وجود اور تمام مصائب کا دور ہونا ہے۔ پس یہ اس کی وحدانیت کی ایک اجمالی دلیل ہے۔ اب اللہ تعالیٰ اس کے تفصیلی دلائل ذکر فرماتا ہے۔ فرمایا:
Vocabulary
AyatSummary
[163
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List