Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
16
SuraName
تفسیر سورۂ نحل
SegmentID
757
SegmentHeader
AyatText
{35} أي: احتجَّ المشركون على شركهم بمشيئة الله، وأنَّ الله لو شاء ما أشركوا ولا حرَّموا شيئاً من الأنعام التي أحلَّها؛ كالبحيرة والوصيلة والحام ونحوها من دونه، وهذه حجَّةٌ باطلةٌ؛ فإنَّها لو كانت حقًّا؛ ما عاقب الله الذين من قبلهم حيث أشركوا به، فعاقبهم أشدَّ العقاب؛ فلو كان يحبُّ ذلك منهم؛ لما عذَّبهم. وليس قصدهم بذلك إلاَّ ردَّ الحقِّ الذي جاءت به الرسل، وإلاَّ؛ فعندهم علمٌ أنه لا حجَّة لهم على الله؛ فإنَّ الله أمرهم ونهاهم، ومكَّنهم من القيام بما كلَّفهم، وجعل لهم قوَّة ومشيئة تصدُر عنها أفعالهم؛ فاحتجاجُهم بالقضاء والقَدَر من أبطل الباطل، هذا وكل أحدٍ يعلم بالحسِّ قدرة الإنسان على كُلِّ فعلٍ يريده من غير أن ينازِعَه منازِعٌ؛ فجمعوا بين تكذيب الله وتكذيب رسُلِهِ وتكذيب الأمور العقليَّة والحسيَّة. {فهل على الرُّسل إلاَّ البلاغُ المبين}؛ أي: البيِّن الظاهر الذي يَصِلُ إلى القلوب ولا يبقى لأحدٍ على الله حجَّة؛ فإذا بَلَّغَتْهُمُ الرسل أمرَ ربِّهم ونهيَه ـ واحتجُّوا عليهم بالقَدَر ـ؛ فليس للرسل من الأمر شيء، وإنما حسابُهم على الله عزَّ وجلَّ.
AyatMeaning
[35] مشرکین اپنے شرک پر مشیت الٰہی کو دلیل بناتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو وہ کبھی شرک نہ کرتے اور نہ وہ ان مویشیوں کو حرام ٹھہراتے جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے، مثلاً:بحیرہ، وصیلہ اور حام وغیرہ… مگر ان کی یہ دلیل باطل ہے اگر ان کی یہ دلیل صحیح ہوتی تو اللہ تعالیٰ ان سے پہلے لوگوں کو ان کے شرک کی پاداش میں کبھی عذاب نہ دیتا اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے ان کو سخت عذاب کا مزا چکھایا۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کے شرک کو پسند کرتا تو ان کو کبھی عذاب نہ دیتا۔ دراصل حق کو، جسے رسول لے کر آئے، رد کرنے کے سوا ان کا کوئی اور مقصد نہیں ہے ورنہ وہ خوب جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے خلاف ان کے پاس کوئی دلیل نہیں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو امرونہی کا پابند بنایا ہے، ان کو اسی چیز کا مکلف ٹھہرایا ہے جس پر عمل پیرا ہونا ممکن ہے اور اس پر عمل پیرا ہونے اور دو چیزوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کی ان کو قوت عطا کی ہے جس سے ان کے افعال صادر ہوتے ہیں ۔ اس لیے ان کا قضاء و قدر کو دلیل بنانا سب سے بڑا باطل ہے اور ہر شخص حسی طور پر جانتا ہے کہ انسان جس فعل کا ارادہ کرتا ہے، اسے اس کو کرنے کی قدرت حاصل ہوتی ہے، اس میں کوئی نزاع نہیں ہے، پس انھوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کی تکذیب اور عقلی اور حسی امور کی تکذیب کا ارتکاب کیا۔ ﴿فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ اِلَّا الْ٘بَلٰ٘غُ٘ الْمُبِیْنُ ﴾ ’’پس رسولوں کی ذمے داری، کھول کر پہنچا دینا ہے‘‘ یعنی واضح اور ظاہر ابلاغ جو دل کی گہرائیوں تک پہنچ جائے اور کسی کے پاس اللہ تعالیٰ کے خلاف کوئی حجت نہ رہے۔ جب انبیاء و رسل ان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کے اوامر و نواہی پہنچا دیتے ہیں اور وہ اس کے مقابلے میں تقدیر کا بہانہ کرتے ہیں تو رسولوں کے اختیار میں کچھ نہیں ، ان کا حساب اللہ عزوجل کے ذمے ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[35]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List