Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 16
- SuraName
- تفسیر سورۂ نحل
- SegmentID
- 755
- SegmentHeader
- AyatText
- {31 ـ 32} {جناتُ عَدْنٍ يدخلونها تجري من تحتها الأنهار لهم فيها ما يشاؤون}؛ أي: مهما تمنَّته أنفسهم وتعلَّقت به إراداتهم؛ حصل لهم على أكمل الوجوه وأتمِّها؛ فلا يمكنُ أن يطلُبوا نوعاً من أنواع النعيم الذي فيه لَذَّةُ القلوب وسرور الأرواح؛ إلاَّ وهو حاضرٌ لديهم، ولهذا يُعطي الله أهل الجنة كلَّ ما تمنَّوْه عليه، حتى إنَّه يذكِّرهم أشياء من النعيم لم تخطر على قلوبهم؛ فتبارك الذي لا نهاية لكرمِهِ ولا حدَّ لجوده، الذي ليس كمثله شيءٌ في صفات ذاته وصفات أفعاله وآثار تلك النعوت وعظمةِ الملك والملكوت. {كذلك يَجْزي الله المتَّقين}: لِسَخَطِ الله وعذابِهِ؛ بأداء ما أوجبه عليهم من الفروض والواجبات المتعلقة بالقلب والبدن واللسان من حقِّه وحقِّ عباده، وترك ما نهاهم الله عنه. {الذين تتوفَّاهم الملائكةُ}: مستمرِّين على تقواهم، {طيبين}؛ أي: طاهرين مطهَّرين من كل نقص ودنَس يتطرَّق إليهم ويُخِلُّ في إيمانهم، فطابت قلوبهم بمعرفة الله ومحبَّته، وألسنتهم بذكرِهِ والثناء عليه، وجوارِحُهم بطاعته والإقبال عليه. {يقولون سلامٌ عليكم}؛ أي: التحية الكاملة حاصلةٌ لكم، والسلامة من كلِّ آفة، وقد سلمتُم من كلِّ ما تكرهون. {ادخُلوا الجنَّة بما كنتُم تعملونَ}: من الإيمان بالله والانقياد لأمرِهِ؛ فإنَّ العمل هو السبب والمادة والأصلُ في دخول الجنة والنجاة من النار، وذلك العمل حصل لهم برحمة الله ومنَّته، لا بحولهم وقوَّتهم.
- AyatMeaning
- [32,31] ﴿ جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا۠ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْ٘هٰرُ لَهُمْ فِیْهَا مَا یَشَآءُوْنَ﴾ ’’ باغ ہیں ہمیشہ رہنے کے، جن میں وہ داخل ہوں گے، بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں ، ان کے لیے وہاں وہ ہے جو وہ چاہیں گے‘‘ یعنی جب بھی ان کے دل کسی چیز کی آرزو اور اس کا ارادہ کریں گے تو وہ چیز انھیں اپنی کامل ترین شکل میں حاصل ہو جائے گی، یہ ممکن نہ ہو گا کہ وہ کوئی ایسی نعمت طلب کریں جس میں ان کے دلوں کی لذت اور روح کا سرور ہو اور وہ حاضر نہ ہو، اس لیے اللہ تعالیٰ اہل جنت کو ہر وہ چیز عطا کرے گا جس کی وہ تمنا کریں گے حتیٰ کہ وہ ان کو ایسی ایسی نعمتیں یاد دلائے گا جو کبھی ان کے خواب و خیال میں بھی نہ آئی ہوں گی۔ نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس کے کرم کی کوئی انتہا اور اس کی سخاوت کی کوئی حد نہیں ۔ اس کی صفات ذات، صفات افعال، ان صفات کے آثار اور اس کے اقتدار اور بادشاہی کی عظمت و جلالت میں ، کوئی چیز اس جیسی نہیں ہے ﴿ كَذٰلِكَ یَجْزِی اللّٰهُ الْمُتَّقِیْنَ﴾ ’’اللہ پرہیز گاروں کو اسی طرح جزا دیتا ہے‘‘ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے ان فرائض کو ادا کرتے ہیں جو ان کے ذمے عائد ہیں ، یعنی وہ فرائض و واجبات جو قلب، بدن، زبان اور حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق ہیں اور ان تمام امور کو ترک کر دینا جن سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے۔ ﴿الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ ﴾ ’’وہ لوگ، فرشتے جن کی جان قبض کرتے ہیں ‘‘ اس حالت میں کہ وہ دائمی طور پر تقویٰ کا التزام کرتے ہیں ۔ ﴿طَیِّبِیْنَ﴾ ’’وہ پاکیزہ ہیں ‘‘ یعنی وہ ہر نقص اور گندگی سے پاک صاف رہتے ہیں جو ایمان میں خلل انداز ہوتی ہے۔ ان کے دل اللہ تعالیٰ کی معرفت اور محبت سے، ان کی زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر و ثنا سے اور ان کے جوارح اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے شاد کام ہوتے ہیں ۔ ﴿ یَقُوْلُوْنَ سَلٰ٘مٌ عَلَیْكُمُ﴾ ’’فرشتے کہتے ہیں ، تم پر سلامتی ہو‘‘ تمھارے لیے خاص طور پر کامل سلام اور ہر آفت سے سلامتی اور تم ہر ناپسندیدہ چیز سے محفوظ ہو۔ ﴿ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’جو عمل تم کیا کرتے تھے ان کے بدلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے حکم کی تعمیل کے بدلے جنت میں داخل ہو جاؤ۔ کیونکہ عمل ہی دراصل جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے نجات کا سبب ہے اور اس عمل کی توفیق اللہ تعالیٰ کی رحمت اور عنایت سے حاصل ہوتی ہے، نہ کہ انسانوں کی قوت و اختیار سے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [32,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF