Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 15
- SuraName
- تفسیر سورۂ حجر
- SegmentID
- 744
- SegmentHeader
- AyatText
- {85} أي: ما خلقناهما عَبَثاً باطلاً كما يظنُّ ذلك أعداء الله، بل ما خلقناهما {إلاَّ بالحقِّ}: الذي منه أن يكونا بما فيهما دالَّتين على كمال خالقهما واقتداره وسعة رحمتِهِ وحكمتِهِ وعلمِهِ المحيط، وأنَّه الذي لا تنبغي العبادةُ إلا له وحدَه لا شريك له. {وإنَّ الساعة لآتيةٌ}: لا ريبَ فيها؛ لَخَلْقُ السماوات والأرض أكبرُ من خَلْق الناس. {فاصفَح الصَّفْح الجميلَ}: وهو الصفح الذي لا أذيَّة فيه، بل يقابل إساءة المسيء بالإحسان وذنبَه بالغفران؛ لتنال من ربِّك جزيل الأجر والثواب؛ فإنَّ كلَّ ما هو آتٍ فهو قريبٌ. وقد ظهر لي معنى أحسن مما ذكرتُ هنا، وهو أنَّ المأمور به هو الصفح الجميل؛ أي: الحسن الذي قد سَلِمَ من الحقد والأذيَّة القوليَّة والفعليَّة، دون الصفح الذي ليس بجميل، وهو الصفح في غير محلِّه؛ فلا يُصْفَح حيث اقتضى المقام العقوبة؛ كعقوبة المعتدين الظالمين الذين لا ينفعُ فيهم إلا العقوبة، وهذا هو المعنى.
- AyatMeaning
- [85] یعنی ہم نے زمین و آسمان کو عبث اور باطل پیدا نہیں کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے دشمن سمجھتے ہیں ۔ ﴿اِلَّا بِالْحَقِّ﴾ بلکہ ہم نے زمین و آسمان کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، جو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے اندر ہے اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کا خالق ہے نیز زمین و آسمان اللہ کی قدرت کاملہ، بے پایاں رحمت، حکمت اور اس کے علم محیط پر دلالت کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ وہ ہستی ہے جس کے سوا کوئی دوسری ہستی عبادت کے لائق نہیں ۔ وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ﴿ وَاِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ ﴾ ’’اور قیامت بے شک آنے والی ہے‘‘ اور اس گھڑی کے آنے میں کوئی شک نہیں کیونکہ ابتدا میں زمین و آسمان کی تخلیق، مخلوقات کو دوسری مرتبہ پیدا کرنے کی نسبت زیادہ مشکل ہے۔ ﴿ فَاصْفَ٘حِ الصَّفْ٘حَ الْجَمِیْلَ﴾ ’’پس درگزر کریں اچھی طرح درگزر کرنا‘‘ یعنی ان سے اس طرح درگزر کیجیے کہ اس میں کسی قسم کی اذیت نہ ہو بلکہ اس کے برعکس برائی کرنے والے کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیے، اس کی تقصیر کو بخش دیجیے تاکہ آپ اپنے رب سے بہت زیادہ اجروثواب حاصل کریں ۔ کیونکہ ہر آنے والی چیز قریب ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ کے جو معانی میں نے یہاں ذکر کیے ہیں مجھ پر اس سے بہتر معانی ظاہر ہوئے ہیں اور وہ یہ ہے کہ… رسول اللہe کو جس کام کا حکم دیا گیا ہے وہ ہے نہایت اچھے طریقے سے درگزر کرنا، یعنی وہ اچھا طریقہ جو بغض، کینہ اور قولی و فعلی اذیت سے پاک ہو۔ اس طرح درگزر کرنا نہ ہو جو احسن طریقے سے نہیں ہوتا اور یہ ایسا درگزر کرنا ہے جو صحیح مقام پر نہ ہو۔ اس لیے جہاں سزا دینے کا تقاضا ہو وہاں عفو اور درگزر سے کام نہ لیا جائے، مثلاً:زیادتی کرنے والے ظالموں کو سزا دینا، جن کو سزا کے سوا کوئی اور طریقہ درست نہیں کر سکتا… یہ ہے اس آیت کریمہ کا معنی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [85]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF