Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 77
- SegmentHeader
- AyatText
- {157} {أولئك}؛ الموصوفون بالصبر المذكور {عليهم صلوات من ربهم}؛ أي: ثناء وتنويه بحالهم، {ورحمة}؛ عظيمة، ومن رحمته إياهم أن وفقهم للصبر الذي ينالون به كمال الأجر {وأولئك هم المهتدون}؛ الذين عرفوا الحق، وهو في هذا الموضع علمهم بأنهم لله وأنهم إليه راجعون وعملوا به وهو هنا صبرهم لله، ودلت هذه الآية على أن من لم يصبر فله ضد ما لهم فحصل له الذم من الله والعقوبة والضلال والخسار، فما أعظم الفرق بين الفريقين وما أقل تعب الصابرين وأعظم عناء الجازعين. فقد اشتملت هاتان الآيتان على توطين النفوس على المصائب قبل وقوعها لتخف وتسهل إذا وقعت، وبيان ما تقابل به إذا وقعت وهو الصبر، وبيان ما يعين على الصبر وما للصابرين من الأجر. ويعلم حال غير الصابر بضد حالة الصابر وأن هذا الابتلاء والامتحان سنة الله التي قد خلت ولن تجد لسنة الله تبديلاً وبيان أنواع المصائب.
- AyatMeaning
- [157] ﴿اُولٰٓىِٕكَ ﴾ ’’یہی لوگ ہیں۔‘‘ یعنی یہی لوگ جو صبر مذکور کی صفت سے موصوف ہیں ﴿عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ ﴾ ’’ان پر برکتیں ہیں ان کے رب کی طرف سے‘‘ یعنی یہ ان کے احوال کی مدح و ثنا اور تعریف و تعظیم ہے ﴿ وَرَحْمَةٌ ﴾ ’’اور رحمت‘‘ اور ان پر عظیم رحمت ہے۔ یہ بھی ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا حصہ ہے کہ اس نے ان کو صبر کی توفیق سے نوازا جس کے ذریعے سے وہ کامل اجر حاصل کرتے ہیں۔ ﴿ وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ ﴾ ’’اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں‘‘ یعنی وہ لوگ ہیں جنھوں نے حق کو پہچان لیا۔ اور وہ حق اس مقام پر یہ ہے کہ انھیں یہ معلوم ہو گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مملوک ہیں اور انھیں لوٹ کر اسی کے پاس حاضر ہونا ہے اور اس پر وہ عمل پیرا ہوئے اور یہاں عمل، اللہ تعالیٰ کے لیے ان کا صبر کرنا ہے۔ اس آیت کریمہ سے یہ بھی واضح ہے کہ جس نے صبر نہ کیا انھیں وہ کچھ حاصل ہو گا جو صبر کرنے والوں کی ضد ہے۔ یعنی مذمت، عقوبت، گمراہی اور خسارہ۔ (اَعَاذَنَا اللہُ مِنْھَا) پس دونوں قسموں کے درمیان کتنا بڑا فرق ہے، اہل صبر کے لیے کتنی کم مشقت اور بے صبروں کے لیے کتنی بڑی تکلیف ہے۔ یہ دونوں آیتیں نفوس کو مصائب کے نازل ہونے سے پہلے ان مصائب کو خوش دلی سے قبول کرنے پر آمادہ کرتی ہیں تاکہ جب مصائب نازل ہوں تو وہ آسانی سے برداشت ہو سکیں۔ ان آیات میں اس امر کا بھی بیان ہے کہ جب مصیبت نازل ہو تو کس چیز سے اس کا مقابلہ کیا جائے اور وہ ہے صبر۔ اس چیز کا بھی بیان ہے جو صبر پر مددگار ہوتی ہے، نیز یہ کہ صبر کرنے والوں کے لیے کیا اجر و ثواب ہے۔ ان سے بے صبر لوگوں کا حال بھی واضح ہوتا ہے جو صبر کرنے والوں کے حال کے بالکل برعکس ہے۔ ان آیات کریمہ سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے کہ ابتلا و امتحان اللہ تعالیٰ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آتی ہے اور تو اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا۔ نیز ان آیات کریمہ میں مصائب کی مختلف انواع کا بیان ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [157
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF