Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
14
SuraName
تفسیر سورۂ ابراہیم
SegmentID
721
SegmentHeader
AyatText
{26} ثم ذكر ضدَّها، وهي كلمة الكفر وفروعها، فقال: {ومَثَلُ كلمةٍ خبيثة كشجرةٍ خبيثةٍ}: المأكل والمطعم، وهي شجرة الحنظل ونحوها. {اجتُثَّت}: هذه الشجرة {من فوق الأرض ما لها من قرارٍ}؛ أي: [من] ثبوت؛ فلا عروق تمسكها، ولا ثمرة صالحة تنتِجُها، بل إنْ وُجِدَ فيها ثمرةٌ؛ فهي ثمرةٌ خبيثة، كذلك كلمة الكفر والمعاصي، ليس لها ثبوتٌ نافعٌ في القلب، ولا تثمِرُ إلا كلَّ قولٍ خبيثٍ وعملٍ خبيثٍ يستضر به صاحبه، ولا ينتفعُ، ولا يصعدُ إلى الله منه عملٌ صالح، ولا ينفع نفسه، ولا ينتفع به غيره.
AyatMeaning
[26] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے کلمۂ توحید کی ضد کلمۂ کفر اور اس کی شاخوں کا ذکر فرمایا، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةِ﴾ ’’اور گندی بات کی مثال، جیسے گندا درخت ہے‘‘ جو کھانے اور ذائقے میں بدترین درخت ہے اور اس سے مراد اندرائن وغیرہ کا پودا ہے ﴿اِجْتُثَّتْ ﴾ یعنی اس پودے کو اکھاڑ لیا گیا ﴿ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَ٘رَارٍ ﴾ ’’زمین کے اوپر سے، اس کو کوئی ٹھہراؤ نہیں ‘‘ یعنی اس پودے کو ثبات حاصل نہیں اس پودے کی رگیں نہیں ہیں جو اس کو سہارا دے کر کھڑا کر سکیں اور نہ یہ کوئی اچھا پھل لاتا ہے بلکہ اس میں پھل پایا بھی جاتا ہے تو انتہائی بدذائقہ۔ اسی طرح کفر اور گناہ کی بات قلب میں کوئی فائدہ مند مضبوطی اور ثبات پیدا نہیں کرتی، اس کا ثمرہ بھی قول خبیث اور عمل خبیث کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جو اس کو تکلیف دیتا ہے۔ اس بندے کی طرف سے کوئی عمل صالح اللہ تعالیٰ کی طرف بلند نہیں ہوتا۔ اس قول و عمل سے وہ خود منتفع ہوتا ہے نہ کوئی اور۔
Vocabulary
AyatSummary
[26]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List