Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
74
SegmentHeader
AyatText
{152} {فاذكروني أذكركم}؛ فأمر تعالى بذكره، ووعد عليه أفضل جزاء وهو ذكره؛ لمن ذكره كما قال تعالى على لسان رسوله: «من ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، ومن ذكرني في ملأ ذكرته في ملأ خير منهم» ، وذكر الله تعالى أفضله ما تواطأ عليه القلب واللسان وهو [الذكرُ] الذي يثمر معرفة الله ومحبته وكثرة ثوابه، والذكر هو رأس الشكر فلهذا أمر به خصوصاً ثم من بعده أمر بالشكر عموماً فقال: {واشكروا لي}؛ أي: على ما أنعمت عليكم بهذه النعم ودفعت عنكم صنوف النقم، والشكر يكون بالقلب إقراراً بالنعم واعترافاً، وباللسان ذكراً وثناءً، وبالجوارح طاعةً لله وانقياداً لأمره واجتناباً لنهيه، فالشكر فيه بقاء النعمة الموجودة وزيادة في النعم المفقودة، قال تعالى: {لئن شكرتم لأزيدنكم}. وفي الإتيان بالأمر بالشكر بعد النعم الدينية من العلم وتزكية الأخلاق والتوفيق للأعمال بيان أنها أكبر النعم، بل هي النعم الحقيقية التي تدوم إذا زال غيرها، وإنه ينبغي لمن وفقوا لعلم أو عمل أن يشكروا الله على ذلك ليزيدهم من فضله وليندفع عنهم الإعجاب فيشتغلوا بالشكر، ولما كان الشكر ضده الكفر نهى عن ضده فقال: {ولا تكفرون}؛ المراد بالكفر ههنا ما يقابل الشكر، فهو كفر النعم وجحدها وعدم القيام بها. ويحتمل أن يكون المعنى عامًّا فيكون الكفر أنواعاً كثيرة أعظمه الكفر بالله، ثم أنواع المعاصي على اختلاف أنواعها وأجناسها من الشرك فما دونه.
AyatMeaning
[152] بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَاذْكُرُوْنِیْۤ۠ اَذْكُرْؔكُمْ﴾ ’’پس تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد کروں گا‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کا حکم دیا ہے اور اس پر بہترین اجر کا وعدہ کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کا ذکر کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولeکی زبان مبارک سے فرمایا ’’جو مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں، جو کسی مجلس میں مجھے یاد کرتا ہے میں اسے اس سے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح البخاری، التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ:﴿وَیُحَذِّرُؔكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ.....﴾، حديث:7405)سب سے بہتر ذکر وہ ہے جس میں دل اور زبان کی موافقت ہو اور اسی ذکر سے اللہ تعالیٰ کی معرفت، اس کی محبت اور بہت زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے۔ اور ذکر الٰہی ہی شکر کی بنیاد ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اس کا حکم دیا ہے۔ پھر اس کے بعد شکر کا عمومی حکم دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿وَاشْكُرُوْا لِیْ﴾ ’’اور میرا شکر کرو۔‘‘ یعنی میں نے جو یہ نعمتیں تمھیں عطا کیں اور مختلف قسم کی تکالیف اور مصائب کو تم سے دور کیا اس پر میرا شکر کرو۔ شکر، دل سے ہوتا ہے، اس کی نعمتوں کا اقرار و اعتراف کر کے۔ زبان سے ہوتا ہے، اس کا ذکر اور حمدوثنا کر کے۔ اعضاء سے ہوتا ہے اس کے حکموں کی اطاعت و فرماں برداری اور اس کی منہیات سے اجتناب کر کے۔ پس شکر، موجود نعمت کے باقی رہنے اور مفقود نعمت (مزید نئی نعمتوں) کے حصول کے جذبے کا مظہر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّـكُمْ ﴾ (ابراہیم : 14؍7) ’’اگر تم شکر کرو گے تو تمھیں اور زیادہ دوں گا۔‘‘ علم، تزکیہ اخلاق اور توفیق عمل جیسی دینی نعمتوں پر شکر کا حکم دینے میں اس حقیقت کا بیان ہے کہ یہ سب سے بڑی نعمتیں ہیں بلکہ یہی حقیقی نعمتیں ہیں جن کو دوام حاصل ہے، جبکہ دیگر نعمتیں زائل ہو جائیں گی۔ ان تمام حضرات کے لیے، جن کو علم و عمل کی توفیق سے نوازا گیا ہے، یہی مناسب ہے کہ وہ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہیں تاکہ ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل کا اضافہ ہو اور ان سے عجب اور خود پسندی دور رہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے شکر میں مشغول رہیں۔ چونکہ شکر کی ضد کفران نعمت ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی ضد سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَ لَا تَكْ٘فُ٘رُوْنِ﴾ ’’اور میرا کفر نہ کرو‘‘ یہاں ’’کفر‘‘ سے مراد وہ رویہ ہے جو شکر کے بالمقابل ہوتا ہے۔ اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کی ناشکری اور ان کا انکار اور ان نعمتوں کا حق ادا کرنے سے گریز و فرار۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس کا معنی عام ہو تب اس لحاظ سے کفر کی بہت سی اقسام ہیں اور ان میں سب سے بڑی قسم اللہ تعالیٰ سے کفر ہے پھر اختلاف اجناس و انواع کے اعتبار سے مختلف معاصی، مثلاً شرک اور اس سے کم تر گناہ۔
Vocabulary
AyatSummary
[152
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List