Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 74
- SegmentHeader
- AyatText
- {151} يقول تعالى: إن إنعامنا عليكم باستقبال الكعبة وإتمامها بالشرائع والنعم المتممة ليس ذلك ببدع من إحساننا ولا بأوله بل أنعمنا عليكم بأصول النعم ومتمماتها فأبلغها إرسالنا إليكم هذا الرسول الكريم منكم تعرفون نسبه وصدقه وأمانته وكماله ونصحه {يتلو عليكم آياتنا}؛ وهذا يعم الآيات القرآنية وغيرها، فهو يتلو عليكم الآيات المبينة للحق من الباطل والهدى من الضلال التي دلتكم أولاً على توحيد الله وكماله ثم على صدق رسوله ووجوب الإيمان به ثم على جميع ما أخبر به من المعاد والغيوب، حتى حصل لكم الهداية التامة والعلم اليقيني {ويزكيكم}؛ أي: يطهر أخلاقكم ونفوسكم بتربيتها على الأخلاق الجميلة، وتنزيهها عن الأخلاق الرذيلة، وذلك كتزكيتهم من الشرك إلى التوحيد ومن الرياء إلى الإخلاص، ومن الكذب إلى الصدق، ومن الخيانة إلى الأمانة، ومن الكبر إلى التواضع، ومن سوء الخلق، إلى حسن الخلق ومن التباغض والتهاجر والتقاطع إلى التحاب والتواصل والتوادد وغير ذلك من أنواع التزكية {ويعلمكم الكتاب}؛ أي: القرآن ألفاظه ومعانيه {والحكمة}؛ قيل هي السنة، وقيل: الحكمة معرفة أسرار الشريعة والفقه فيها وتنزيل الأمور منازلها، فيكون على هذا تعليم السنة داخلاً في تعليم الكتاب؛ لأن السنة تبين القرآن وتفسره وتعبر عنه {ويعلمكم ما لم تكونوا تعلمون}؛ لأنهم كانوا قبل بعثته في ضلال مبين لا علم ولا عمل، فكل علم أو عمل نالته هذه الأمة فعلى يده - صلى الله عليه وسلم -، وبسببه كان. فهذه النعم هي أصول النعم على الإطلاق، وهي أكبر نعم ينعم بها على عباده؛ فوظيفتهم شكر الله عليها والقيام بها، فلهذا قال تعالى:
- AyatMeaning
- [151] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، کعبہ شریف کی طرف تحویل قبلہ کے ذریعے سے ہم نے تمھیں جو نعمت عطا کی اور اس کے اتمام کے لیے شرعی احکام اور دیگر نعمتیں عطا کیں، یہ ہماری طرف سے کوئی انوکھا اور پہلا احسان نہیں بلکہ ہم نے تمھیں بڑی بڑی نعمتیں عطا کیں اور پھر دیگر نعمتوں کے ذریعے سے ان کی تکمیل کی۔ ان میں سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ ہم نے تمھاری طرف اس رسول کریم کو مبعوث کیا جو تم ہی میں سے ہے، جس کے حسب و نسب، اس کی صداقت و امانت اور اس کی خیرخواہی کو تم خوب جانتے ہو۔ ﴿ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا﴾ ’’وہ تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے‘‘ اس کے عموم میں آیات قرآنی اور دیگر تمام آیات داخل ہیں۔ (ہمارا) رسول تم پر آیات کی تلاوت کرتا ہے جو باطل میں سے حق کو اور گمراہی میں سے ہدایت کو واضح کرتی ہیں۔ یہ آیات الٰہی سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے کمال کی طرف راہنمائی کرتی ہیں ،پھر اس کے رسولeکی صداقت، اس پر ایمان کے وجوب اور ان تمام غیبی اور مابعد الموت امور پر ایمان لانے کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں جن کے بارے میں اس نے خبر دی ہے، تاکہ تمھیں ہدایت کامل اور علم یقینی حاصل ہو جائے۔ ﴿وَیُزَؔكِّیْكُمْ﴾ ’’اور تمھارا تزکیہ کرتا ہے۔‘‘ یعنی تربیت کے ذریعے سے اخلاق جمیلہ کو اجاگر اور اخلاق رذیلہ کو زائل کر کے تمھارے نفوس اور تمھارے اخلاق کو پاک کرتا ہے، مثلاً شرک سے توحید کی طرف، ریا سے اخلاص کی طرف، جھوٹ سے صدق کی طرف، خیانت سے امانت کی طرف، تکبر سے تواضع کی طرف، بدخلقی سے حسن اخلاق کی طرف، باہم بغض، قطع تعلقی اور قطع رحمی سے ایک دوسرے سے محبت، مودت اور صلہ رحمی کی طرف تمھارا تزکیہ کرتا ہے، اس کے علاوہ تزکیہ کی دیگر انواع کے ذریعے سے تمھیں پاک کرتا ہے۔ ﴿وَیُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ ﴾ ’’اور تمھیں کتاب (قرآن) سکھاتا ہے۔‘‘ یعنی قرآن کے الفاظ ومعانی کی تعلیم دیتا ہے ﴿وَالْحِكْمَةَ ﴾ ’’اور حکمت‘‘ ایک قول کے مطابق حکمت سے مراد سنت ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ حکمت سے مراد اسرار شریعت کی معرفت اور اس کی سمجھ ہے، نیز تمام امور کو ان کے مقام پر رکھنا ہے۔ اس لحاظ سے سنت کی تعلیم کتاب اللہ کی تعلیم میں داخل ہے، کیونکہ سنت قرآن کی تفسیر و توضیح اور اس کی تعبیر کرتی ہے۔ ﴿وَیُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُ٘وْنُوْا تَعْلَمُوْنَ﴾ ’’اور تمھیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے‘‘ کیونکہ بعثت محمدی سے قبل اہل عرب کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔ ان کے پاس علم تھا نہ عمل۔ پس ہر علم اور عمل جو اس امت کو حاصل ہوا ہے وہ رسول اللہeکے توسط اور آپ ہی کے سبب سے حاصل ہوا ہے۔ یہ نعمتیں علی الاطلاق حقیقی نعمتیں ہیں۔ یہ نعمتیں سب سے بڑی نعمتیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نوازتا ہے۔ لہٰذا ان کا وظیفہ ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور اس کے تقاضوں کی ادائیگی ہونا چاہیے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [151
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF