Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
4
SegmentHeader
AyatText
{10} وقوله: {في قلوبهم مرض}؛ المراد بالمرض هنا: مرض الشك، والشبهات، والنفاق، وذلك أن القلب يعرض له مرضان يخرجانه عن صحته واعتداله: مرض الشبهات الباطلة، ومرض الشهوات المُرْدِيَة. فالكفر والنفاق والشكوك والبِدَع كلها من مرض الشبهات، والزِنا ومحبة الفواحش والمعاصي وفعلها من مرض الشهوات؛ كما قال تعالى: {فيطمع الذي في قلبه مرض}؛ وهو شهوة الزنا، والمعافى من عوفي من هذين المرضين، فحصل له اليقين والإيمان والصبر عن كل معصية، فرفل في أثواب العافية. وفي قوله عن المنافقين: {في قلوبهم مرض فزادهم الله مرضاً}؛ بيان لحكمته تعالى في تقدير المعاصي، على العاصين وأنه بسبب ذنوبهم السابقة؛ يبتليهم بالمعاصي اللاحقة الموجبة لعقوباتها، كما قال تعالى: {ونقلب أفئدتهم وأبصارهم كما لم يؤمنوا به أول مرة}، وقال تعالى: {فلما زاغوا أزاغ الله قلوبهم}، وقال تعالى: {وأما الذين في قلوبهم مرضٌ فزادتهم رجساً إلى رجسهم} فعقوبة المعصية المعصية بعدها، كما أن من ثواب الحسنة الحسنة بعدها؛ قال تعالى: {ويزيد الله الذين اهتدوا هدى}.
AyatMeaning
[10] اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ﴾ ’’ان کے دلوں میں روگ ہے‘‘ سے مراد شکوک و شبہات اور نفاق کا مرض ہے۔ قلب کو دو قسم کے امراض لاحق ہوتے ہیں جو اسے صحت و اعتدال سے محروم کر دیتے ہیں: ۱۔ شبہات باطلہ کا مرض ۲ ۔ ہلاکت میں ڈالنے والی شہوات کا مرض۔ پس کفر و نفاق اور شکوک و بدعات یہ سب شبہات کے امراض ہیں۔ زنا، فواحش و معاصی سے محبت اور ان کا ارتکاب یہ سب شہوات کے امراض ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَ٘یَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ﴾ (الاحزاب33؍32) ’’پس وہ شخص جس کے دل میں مرض ہے، وہ طمع کرے گا‘‘ اس مرض سے مراد شہوت زنا ہے۔ برائی سے صرف وہی بچے گا جو ان دو امراض سے محفوظ ہو گا۔ پس اس کو ایمان و یقین حاصل ہوتا ہے اور معاصی کے مقابلے میں صبر کی ڈھال عطا کر دی جاتی ہے اور وہ عافیت کا لباس زیب تن کر کے ناز و ادا سے چلتا ہے۔ منافقین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ فِیْ قُ٘لُ٘وْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا﴾ میں گناہ گاروں کے گناہوں کی تقدیر کی بابت اللہ تعالیٰ کی حکمت کا بیان ہے کہ یہ روگ نفاق ان کے سابقہ گناہوں کا نتیجہ ہے، نیز اللہ تعالیٰ انھیں اس کے سبب سے مزید گناہوں میں مبتلا کر دیتا ہے جو ان کے لیے مزید سزا کے موجب بنتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَنُقَلِّبُ اَفْــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ ﴾ (الانعام 6؍110) ’’اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (وہ اس قرآن پر اسی طرح ایمان نہ لائیں گے) جس طرح وہ پہلی مرتبہ ایمان نہ لائے تھے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَلَمَّا زَاغُوْا اَزَاغَ اللّٰہُ قُلُوْبَھُمْ﴾ (الصف 61؍5) ’’جب وہ ٹیٹرھے ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ٹیٹرھا کر دیا۔‘‘ اور فرمایا : ﴿وَاَمَّا الَّذِیْنَ فِيْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْھُمْ رِجْسًا اِلٰی رِجْسِھِمْ﴾ (التوبہ : 9؍125) ’’اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے تو اس سورت نے ان کی گندگی میں گندگی کو اور زیادہ کر دیا۔‘‘ پس گناہ کی سزا گناہ کی دلدل میں مزید دھنستے چلے جانا ہے۔ جیسے نیکی کی جزا یہ ہے کہ اس کے بعد اسے مزید نیکی کی توفیق عطا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَیَزِیْدُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اھْتَدَوْا ھُدًی﴾ (مریم : 19؍76) ’’اور وہ لوگ جو ہدایت یاب ہیں اللہ تعالیٰ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[10]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List