Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 13
- SuraName
- تفسیر سورۂ رعد
- SegmentID
- 711
- SegmentHeader
- AyatText
- {41} ثم قال متوعِّداً للمكذبين: {أو لم يروا أنا نأتي الأرضَ ننقُصُها من أطرافها}: قيل: بإهلاك المكذبين واستئصال الظالمين، وقيل: بفتح بلدان المشركين ونقصهم في أموالهم وأبدانهم، وقيل غير ذلك من الأقوال. والظاهر ـ والله أعلم ـ أنَّ المراد بذلك أنَّ أراضي هؤلاء المكذِّبين جعل الله يفتحها ويجتاحها ويُحِلُّ القوارع بأطرافها تنبيهاً لهم قبل أن يجتاحهم النقص ويوقع الله بهم من القوارع ما لا يردُّه أحدٌ، ولهذا قال: {والله يحكم لا مُعَقِّبَ لحكمِهِ}: ويدخل في هذا حكمه الشرعيُّ والقدريُّ والجزائيُّ؛ فهذه الأحكام التي يحكم الله فيها توجد في غاية الحكمة والإتقان، لا خلل فيها ولا نقص، بل هي مبنيَّة على القسط والعدل والحمد؛ فلا يتعقَّبها أحدٌ، ولا سبيل إلى القدح فيها؛ بخلاف حكم غيره؛ فإنَّه قد يوافق الصواب وقد لا يوافقه. {وهو سريع الحساب}؛ أي: فلا يستعجلوا بالعذاب؛ فإنَّ كل ما هو آتٍ فهو قريبٌ.
- AyatMeaning
- [41] اللہ تبارک و تعالیٰ نے جھٹلانے والوں کو وعید سناتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا﴾ ’’کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں ‘‘ یعنی جھٹلانے والوں کی ہلاکت اور ظالموں کے استیصال کے ذریعے سے زمین کا دائرہ ہر طرف سے تنگ کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ نیز اس کی تفسیر میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مشرکین کے شہروں کی فتح، ان کے مال اور بدن میں کمی کے ذریعے سے چاروں طرف سے ان پر حلقہ تنگ ہوتا جا رہا ہے… اس کی تفسیر میں بعض دیگر اقوال بھی ہیں ۔ اس کے ظاہر معنی یہ ہیں...واللہ تعالیٰ اعلم… کہ اللہ تعالیٰ نے ان جھٹلانے والوں کی اراضی کی حالت یہ بنا دی کہ وہ فتح ہو رہی ہیں اور چھینی جا رہی ہیں ، ان پر چاروں طرف سے مصائب ٹوٹ رہے ہیں ، ان کی جان و مال میں کمی سے پہلے یہ ان کے لیے تنبیہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ان پر ایسے عذاب نازل کر رہا ہے جسے کوئی رد کرنے پر قادر نہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ﴾ ’’اور اللہ، فیصلہ کرتا ہے، اس کے فیصلے کو کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں ‘‘ اس میں اللہ تعالیٰ کا حکم شرعی، حکم کونی و قدری اور حکم جزائی داخل ہے۔ یہ تمام احکام، جن کا اللہ تعالیٰ فیصلہ کرتا ہے، حکمت اور پختگی کے بلند ترین درجے پر پائے جاتے ہیں جن میں کوئی نقص اور کوئی خلل نہیں ۔ بلکہ یہ تمام احکام عدل و انصاف اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا پر مبنی ہیں کوئی ان فیصلوں میں خامی اور نقص تلاش نہیں کر سکتا اور نہ ان میں جرح و قدح کی کوئی گنجائش ہے۔ اس کے برعکس دیگر ہستیوں کے فیصلے کبھی حق و صواب کے موافق ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے۔ ﴿وَهُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ﴾ ’’اور وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘ یعنی وہ عذاب کے مطالبے میں جلدی نہ مچائیں کیونکہ ہر وہ چیز جسے آنا ہے وہ قریب ہوتی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [41]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF