Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
13
SuraName
تفسیر سورۂ رعد
SegmentID
702
SegmentHeader
AyatText
{28} ثم ذكر تعالى علامة المؤمنين، فقال: {الذين آمنوا وتطمئنُّ قلوبُهم بذكر الله}؛ أي: يزول قلقها واضطرابها، وتحضُرُها أفراحها ولذَّاتها. {ألا بذكرِ الله تطمئنُّ القلوب}؛ أي: حقيق بها وحريٌّ أن لا تطمئنَّ لشيءٍ سوى ذكره؛ فإنَّه لا شيء ألذُّ للقلوب ولا أشهى ولا أحلى من محبة خالقها والأنس به ومعرفته، وعلى قَدْرِ معرفتها بالله ومحبَّتها له يكون ذِكْرُها له، هذا على القول بأنَّ ذكرَ الله ذِكْرُ العبد لربِّه من تسبيح وتهليل وتكبير وغير ذلك، وقيل: إن المراد بذِكْر الله كتابُه الذي أنزله ذكرى للمؤمنين؛ فعلى هذا معنى طمأنينة القلب بذكر الله أنها حين تَعْرِفُ معاني القرآن وأحكامه تطمئنُّ لها؛ فإنَّها تدل على الحقِّ المبين المؤيَّد بالأدلة والبراهين، وبذلك تطمئنُّ القلوب؛ فإنَّها لا تطمئنُّ إلا باليقين والعلم، وذلك في كتاب الله مضمونٌ على أتمِّ الوجوه وأكملها، وأما ما سواه من الكتب التي لا ترجِعُ إليه؛ فلا تطمئنُّ بها، بل لا تزال قلقةً من تعارض الأدلَّة وتضادِّ الأحكام، {ولو كان من عندِ غيرِ الله لَوَجَدوا فيه اختلافاً كثيراً}، وهذا إنما يعرفه من خَبَرَ كتابَ الله، وتدبَّره، وتدبَّر غيره من أنواع العلوم؛ فإنَّه يجد بينها وبينه فرقاً عظيماً.
AyatMeaning
[28] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کی علامت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُ٘لُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ﴾ ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے ذکر سے دلوں کا قلق اور اضطراب دور ہو جاتا ہے اور اس کی جگہ فرحت اور لذت آ جاتی ہے۔ فرمایا ﴿اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ﴾ ’’سنو! اللہ کے ذکر سے ہی دل چین پاتے ہیں ‘‘ دلوں کے لائق اور سزا وار بھی یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے سوا کسی چیز سے مطمئن نہ ہوں کیونکہ دلوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی محبت اس کے انس اور اس کی معرفت سے بڑھ کر کوئی چیز لذیذ اور شیریں نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت اور محبت کی مقدار کے مطابق دل اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں ۔ اس قول کے مطابق یہاں ذکر سے مراد بندے کا اپنے رب کا ذکر کرنا ہے ، مثلاً: تسبیح اور تکبیر و تہلیل وغیرہ۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد کتاب اللہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یاد دہانی کے لیے نازل فرمائی ہے۔ تب ذکر الٰہی کے ذریعے سے اطمینان قلب کے معنی یہ ہوں گے کہ دل جب قرآن کے معانی اور اس کے احکام کی معرفت حاصل کر لیتے ہیں تو اس پرمطمئن ہو جاتے ہیں ۔ کیونکہ قرآن کے معانی حق مبین پر دلالت کرتے ہیں اور دلائل و براہین سے ان کی تائید ہوتی ہے اور اس پر دل مطمئن ہوتے ہیں کیونکہ علم اور یقین کے بغیر دلوں کو اطمینان حاصل نہیں ہوتا اور کتاب اللہ کامل ترین وجوہ کے ساتھ علم اور یقین کو متضمن ہے۔ کتاب اللہ کے سوا دیگر کتب علم و یقین کی طرف راجع نہیں ہوتیں اس لیے دل ان پر مطمئن نہیں ہوتے بلکہ اس کے برعکس وہ، دلائل کے تعارض اور احکام کے تضاد کی بنا پر ہمیشہ قلق کا شکار رہتے ہیں ﴿ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا﴾ (النساء: 4؍82) ’’اگر یہ قرآن اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔‘‘ اور یہ چیز کتاب اللہ کی دی ہوئی خبر، کتاب اللہ میں تدبیر اور دیگر مختلف علوم میں غوروفکر سے واضح ہوجاتی ہے پس (طالب حق) ان کتب علوم اور کتاب اللہ کے درمیان بہت بڑا فرق پائے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[28]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List