Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 13
- SuraName
- تفسیر سورۂ رعد
- SegmentID
- 694
- SegmentHeader
- AyatText
- {14} أي: لله وحده {دعوةُ الحقِّ}: وهي عبادته وحده لا شريك له، وإخلاص دعاء العبادة ودعاء المسألة له تعالى؛ أي: هو الذي ينبغي أن يُصرف له الدعاء والخوف والرجاء والحبُّ والرغبة والرهبة والإنابة؛ لأنَّ ألوهيَّته هي الحقُّ، وألوهيَّة غيره باطلة. فَـ {الذينَ يدعونَ من دونه}: من الأوثان والأنداد التي جعلوها شركاء لله، {لا يستجيبون لهم}؛ أي: لمن يَدْعوها ويعبُدها بشيء قليل ولا كثير، لا من أمور الدُّنيا ولا من أمور الآخرة. {إلاَّ كباسط كفَّيه إلى الماء}: الذي لا تناله كفَّاه لبعدِهِ؛ {ليبلغَ}: ببسط كفَّيه إلى الماء {فاه}؛ فإنَّه عطشان، ومن شدَّة عطشه يتناول بيده ويبسطها إلى الماء الممتنع وصولها إليه؛ فلا يصلُ إليه؛ كذلك الكفار الذين يدعون معه آلهةً لا يستجيبون لهم بشيء ولا ينفعونهم في أشدِّ الأوقات إليهم حاجةً؛ لأنَّهم فقراء؛ كما أنَّ من دعوهم فقراء {لا يملكون مثقال ذرَّة في السموات ولا في الأرض وما لهم فيهما من شِرْك وما له منهم من ظهير}، {وما دعاءُ الكافرين إلاَّ في ضلال}: لبطلان ما يَدْعون من دون الله، فبطلت عبادتُهم ودعاؤُهم؛ لأنَّ الوسيلة تَبْطُلُ ببطلان غايتها، ولما كان اللهُ تعالى هو الملك الحق المبين؛ كانت عبادتُه حقًّا متَّصلة النفع بصاحبها في الدنيا والآخرة. وتشبيه دعاء الكافرين لغير الله بالذي يبسط كفَّيه إلى الماء ليبلغ فاه من أحسن الأمثلة؛ فإنَّ ذلك تشبيهٌ بأمرٍ مُحال؛ فكما أن هذا محالٌ؛ فالمشبَّه به محالٌ، والتعليق على المحال من أبلغ ما يكون في نفي الشيء؛ كما قال تعالى: {إنَّ الذين كفروا وكذَّبوا بآياتنا لا تُفَتَّحُ لهم أبوابُ السماء ولا يدخلونَ الجنَّةَ حتى يَلِجَ الجَمَلُ في سَمِّ الخِياط}.
- AyatMeaning
- [14] ﴿ لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّ﴾ ’’سود مند پکارنا تو اسی کا ہے۔‘‘ یعنی صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے دعوت حق ہے۔ دعوت حق سے سے مراد، صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور دعائے عبادت اور دعائے مسئلہ کو صرف اسی کے لیے خالص کرنا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کو پکارا جائے، اس سے ڈرا جائے، اس پر امیدیں باندھی جائیں ، اس سے محبت کی جائے، اس کی طرف رغبت رکھی جائے، اس سے خوف کھایا جائے اور اسی کی طرف رجوع کیا جائے کیونکہ اسی کی الوہیت حق ہے اور غیر اللہ کی الوہیت باطل ہے۔ ﴿ وَالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ﴾ ’’اور جن کو یہ لوگ اس کے سوا پکارتے ہیں ۔‘‘ یعنی جو اللہ تعالیٰ کے سوا بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو، جن کو ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا رکھا ہے، پکارتے ہیں ﴿ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ۠ لَهُمْ بِشَیْءٍ ﴾ ’’وہ ان کی پکار کو کسی طرح قبول نہیں کر سکتے۔‘‘ یعنی یہ خود ساختہ معبود ان کو تھوڑا یا بہت کوئی جواب نہیں دے سکتے جو ان کو پکارتے اور عبادت کرتے ہیں خواہ اس پکار کا تعلق امور دنیا سے ہو یا آخرت سے ﴿ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّیْهِ اِلَى الْمَآءِ ﴾ ’’مگر جیسے کسی نے پھیلائے دونوں ہاتھ پانی کی طرف‘‘ یعنی وہ شخص جس کے ہاتھ دور ہونے کی بنا پر پانی تک پہنچ نہیں سکتے ﴿ لِیَبْلُ٘غَ ﴾ ’’کہ آپہنچے وہ پانی‘‘ یعنی اپنے ہاتھوں کو پانی کی طرف پھیلانے کی وجہ سے ﴿ فَاهُ ﴾ ’’اس کے منہ تک‘‘ کیونکہ وہ پیاسا ہے اور شدت پیاس کی وجہ سے اپنا ہاتھ پانی کی طرف بڑھاتا ہے مگر وہ پانی اس تک پہنچ نہیں پاتا۔ اسی طرح کفار جو اللہ کے ساتھ خود ساختہ معبودوں کو پکارتے ہیں ، یہ معبود ان کو کوئی جواب دے سکتے ہیں نہ ان کی حاجت کے شدید ترین اوقات میں ان کو کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں ۔ کیونکہ وہ خود اسی طرح محتاج ہیں جس طرح ان کو پکارنے والے محتاج ہیں ۔ وہ زمین و آسمان میں ذرہ بھر کسی چیز کے مالک نہیں نہ وہ ان میں شریک ہیں اور نہ ان میں کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ ﴿ وَمَا دُعَآءُ الْ٘كٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰ٘لٍ ﴾ ’’اور کافروں کی ساری پکار گمراہی میں ہے‘‘ کیونکہ جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں ، باطل ہیں ۔ پس ان کی عبادت کرنا اور ان کو پکارنا سب باطل ٹھہرا، مقاصد کے بطلان کے ساتھ وسائل بھی باطل ہو جاتے ہیں اور چونکہ اللہ تعالیٰ ہی واضح حقیقی بادشاہ ہے، اس لیے اس کی عبادت حق ہے اور عبادت گزار کو دنیا و آخرت میں نفع پہنچاتی ہے۔ غیر اللہ کو پکارنے والے کفار کی پکار کو اس شخص سے تشبیہ دینا جو پانی کی طرف ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے… ایک بہترین تشبیہ ہے کیونکہ یہ ایک امر محال سے تشبیہ ہے جس طرح یہ امر محال ہے اس لیے مشبہ بہ بھی محال ہے۔ کسی چیز کی نفی کے لیے اس کو امر محال پر معلق ٹھہرانا، نفی کا بلیغ ترین پیرا یہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَاسْتَؔكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُ٘فَ٘تَّ٘حُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَلَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى یَـلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْؔخِیَاطِ﴾ (الاعراف: 7؍40) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان کے ساتھ تکبر سے پیش آئے ان کے لیے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے۔ ان کا جنت میں داخل ہونا اتنا ہی محال ہو گا جتنا اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزرنا۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [14]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF