Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
12
SuraName
تفسیر سورۂ یوسف
SegmentID
681
SegmentHeader
AyatText
{100} {ورفع أبويه على العرشِ}؛ أي: على سرير الملك ومجلس العزيز، {وخرُّوا له سجَّداً}؛ أي: أبوه وأمه وإخوته سجوداً على وجه التعظيم والتبجيل والإكرام. {وقال} لمَّا رأى هذه الحال ورأى سجودهم له: {يا أبتِ هذا تأويلُ رؤيايَ من قبلُ}: حين رأى أحد عشر كوكباً والشمس والقمر له ساجدين؛ فهذا وقوعُها الذي آلتْ إليه ووصلت. {قد جَعَلها ربِّي حقًّا}: فلم يَجْعَلْها أضغاثَ أحلام. {وقد أحسنَ بي}: إحساناً جسيماً، {إذْ أخْرَجَني من السجن وجاء بكم من البَدْو}: وهذا من لطفه وحسنِ خطابه عليه السلام؛ حيث ذَكَرَ حاله في السجن، ولم يَذْكُرْ حاله في الجبِّ؛ لتمام عفوِهِ عن إخوته، وأنَّه لا يذكر ذلك الذنب، وأنَّ إتيانكم من البادية من إحسان الله إليَّ، فلم يقل جاء بكم من الجوع والنصب، ولا قال: أحسنَ بكم، بل قال: أحسن بي، جعل الإحسان عائداً إليه؛ فتبارك من يختصُّ برحمتِهِ من يشاءُ من عبادِهِ ويَهَبُ لهم من لدنه رحمةً إنه هو الوهاب، {من بعدِ أن نَزَغَ الشيطان بيني وبينَ إخوتي}: فلم يقل: نَزَغَ الشيطانُ إخوتي، بل كأنَّ الذنب والجهل صدر من الطرفين؛ فالحمد لله الذي أخزى الشيطان ودَحَرَهُ وجَمَعَنا بعد تلك الفرقة الشاقة. {إنَّ ربِّي لطيفٌ لما يشاء}: يوصِلُ برَّه وإحسانه إلى العبد من حيث لا يشعر ويوصِلُه إلى المنازل الرفيعة من أمور يكرهها. {إنَّه هو العليمُ}: الذي يعلم ظواهر الأمور وبواطِنَها وسرائر العباد وضمائرهم. {الحكيم}: في وضعه الأشياء مواضعها وسَوْقِهِ الأمور إلى أوقاتها المقدَّرة لها.
AyatMeaning
[100] ﴿وَرَفَ٘عَ اَبَوَیْهِ عَلَى الْ٘عَرْشِ ﴾ ’’اور اونچا بٹھایا اپنے ماں باپ کو تخت پر‘‘ یعنی انھیں شاہی تخت اور مقام عزت پر بٹھایا ﴿ وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًا﴾ ’’اور سب اس کے آگے سجدے میں گرپڑے۔‘‘ یعنی یوسفu کے والدین اور ان کے بھائی ان کی تعظیم اور عزت و اکرام کے لیے ان کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ ﴿وَقَالَ﴾ جب یوسفu نے انھیں اس حالت میں دیکھا کہ وہ ان کے سامنے سجدہ ریز ہیں تو کہنے لگے: ﴿ یٰۤاَ بَتِ هٰؔذَا تَاْوِیْلُ رُءْیَ٘ایَ مِنْ قَبْلُ ﴾ ’’ابا جان! یہ ہے تعبیر میرے خواب کی جو اس سے پہلے دیکھا تھا‘‘ یعنی جب یوسفu نے خواب میں دیکھا تھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انھیں سجدہ کر رہے ہیں ۔ یہ تھی اس خواب کی تعبیر، جو اس مقام پر پہنچ کر پوری ہوئی۔ ﴿ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّیْ حَقًّا ﴾ ’’میرے رب نے اسے سچ کردیا۔‘‘ یعنی میرے رب نے اس خواب کو حقیقت بنا دکھایا اور اسے خواب پریشان نہ بنایا۔ ﴿ وَقَدْ اَحْسَنَ بِیْۤ ﴾ ’’اور اس نے مجھ پر بڑا احسان کیا‘‘ ﴿ اِذْ اَخْرَجَنِیْ مِنَ السِّجْنِ وَجَآءَ بِكُمْ مِّنَ الْبَدْوِ ﴾ ’’جب اس نے مجھے قید خانے سے نکالا اور تم کو گاؤں سے (یہاں ) لے آیا‘‘ یہ یوسفu کی مہربانی اور حسن تخاطب ہے کہ انھوں نے اپنے بھائیوں کے لیے اتمام عفو کی خاطر اپنی حالت قید کا تو ذکر کیا مگر اندھے کنوئیں میں ان پر جو کچھ گزری، اس کا ذکر نہیں کیا اور نہ انھوں نے اپنے بھائیوں کے قصور کا ذکر کیا نیز ان کو صحرا سے مصر لانے میں اللہ تعالیٰ کے احسان کا ذکر کیا۔ یوسفu نے یہ پیرایہ بھی اختیار نہیں کیا کہ ’’تمھیں بھوک اور بدحالی سے نکال کر یہاں لایا‘‘ نہ یہ کہا ’’اس نے تم پر احسان کیا‘‘ بلکہ کہا ’’اس نے مجھ پر احسان فرمایا‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے احسان کو اپنی طرف لوٹایا۔ نہایت بابرکت ہے وہ ذات جو اپنے بندوں میں سے جسے چاہتی ہے اپنی رحمت کے لیے مختص کر لیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی طرف سے بے پایاں رحمت سے نوازتا ہے وہ بہت زیادہ نوازشات کرنے والا ہے۔ ﴿ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ نَّ٘زَغَ الشَّ٘یْطٰ٘نُ بَیْنِیْ وَبَیْنَ اِخْوَتِیْ﴾ ’’بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا‘‘ اور یہ نہیں کہا: ﴿نَّ٘زَغَ الشَّ٘یْطٰ٘نُ بَیْنِیْ وَبَیْنَ اِخْوَتِیْ﴾ ’’شیطان نے میرے بھائیوں کو بہکا دیا‘‘ بلکہ پیرایہ یہ استعمال کیا گیا گویا گناہ اور جہالت دونوں طرف سے صادر ہوئی… تمام ستائش اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے شیطان کو رسوا کر کے دھتکار دیا اور اس انتہائی تکلیف دہ جدائی کے بعد اس نے ہمیں پھر اکٹھا کر دیا۔ ﴿ اِنَّ رَبِّیْ لَطِیْفٌ لِّمَا یَشَآءُ﴾ ’’بے شک میرا رب تدبیر سے کرتا ہے جو چاہتا ہے‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اپنے کرم اور احسان سے اس طرح نوازتا ہے کہ اسے شعور تک نہیں ہوتا اور بعض ناپسندیدہ امور کے ذریعے سے بلند ترین منازل پر پہنچا دیتا ہے۔ ﴿ اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِیْمُ﴾ ’’بے شک وہ جاننے والا۔‘‘ یعنی وہ تمام معاملات کے ظاہر و باطن کو جانتا ہے تو وہ، بندوں کے ضمیر میں نہاں رازوں کو بھی جانتا ہے۔ ﴿ الْحَكِیْمُ ﴾وہ حکمت والا ہے اور تمام اشیاء کو ان کے لائق مقام پر رکھتا ہے اور تمام امور کو ان کے اوقات مقررہ پر وقوع پذیر کرتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[100
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List