Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 12
- SuraName
- تفسیر سورۂ یوسف
- SegmentID
- 674
- SegmentHeader
- AyatText
- {53} ثم لما كان في هذا الكلام نوعُ تزكيةٍ لنفسها وأنه لم يجر منها ذنبٌ في شأن يوسف استدركت فقالت: {وما أُبَرِّئُ نَفْسِي}؛ أي: من المراودة والهمِّ والحرص الشديد والكيد في ذلك. {إنَّ النفس لأمارةٌ بالسوءِ}؛ أي: لكثيرة الأمر لصاحبها بالسوء؛ أي: الفاحشة وسائر الذنوب؛ فإنَّها مركَبُ الشيطان، ومنها يدخُلُ على الإنسان. {إلاَّ ما رَحِمَ ربي}: فنجَّاه من نفسه الأمَّارة حتى صارت نفسُهُ مطمئنةً إلى ربِّها منقادة لداعي الهدى متعاصية عن داعي الرَّدى؛ فذلك ليس من النفس، بل من فضل الله ورحمته بعبده. {إنَّ ربِّي غفورٌ رحيم}؛ أي: هو غفور لمن تجرَّأ على الذُّنوب والمعاصي إذا تاب وأناب، رحيمٌ بقَبول توبته وتوفيقه للأعمال الصالحة. وهذا هو الصوابُ أنَّ هذا من قول امرأة العزيز لا من قول يوسُفَ؛ فإنَّ السياق في كلامها، ويوسُفُ إذ ذاك في السجن لم يحضُرْ.
- AyatMeaning
- [53] چونکہ اس کلام میں عورت کے اپنے لیے تزکیہ کے دعوے کا شائبہ پایا جاتا ہے اور یہ دعویٰ بھی پایا جاتا ہے کہ یوسفu کے معاملے میں اس سے کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا۔ اس لیے عورت نے استدراک کے طور پر کہا: ﴿وَمَاۤ اُبَرِّئُ نَفْسِیْ﴾ ’’اور میں اپنے تئیں پاک صاف نہیں کہتی۔‘‘ یعنی میں نے یوسف کو پھسلانے، اس کے ساتھ برائی کے ارادے اور اس کی شدید حرص اور اس کے بارے میں سازش کرنے میں اپنے آپ کو بری قرار نہیں دیتی۔ ﴿اِنَّ النَّ٘فْ٘سَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْٓءِ ﴾ ’’کیونکہ نفس امارہ (انسان کو) برائی ہی سکھاتا رہتا ہے۔‘‘ یعنی نفس انسان کو بہت کثرت سے برائی، یعنی بے حیائی اور دیگر تمام گناہوں کا حکم دیتا ہے۔ نفس شیطان کی سواری ہے اور شیطان نفس کے راستے سے انسان میں داخل ہوتا ہے۔ ﴿اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ﴾ ’’سوائے اس شخص کے جس پر میرا رب رحم کر دے‘‘ اور اسے اس کے نفس امارہ سے نجات دے دے اور اس طرح اس کا نفس امارہ نفس مطمئنہ میں بدل جائے۔ ہلاکت کے داعی کی نافرمانی کر کے ہدایت کے داعی کی آواز پر لبیک کہے۔ اس میں نفس کا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ اللہ کا اپنے بندے پر بے انتہا فضل و کرم اور اس کی بے پایاں رحمت ہے۔ ﴿اِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ﴾ ’’بے شک میرا رب بخشنے والا۔‘‘ جب کوئی گناہ اور معاصی کے ارتکاب کی جرأت کرنے کے بعد توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے۔ ﴿رَّحِیْمٌ ﴾ ’’رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر کے اور اسے نیک اعمال کی توفیق عطا کر کے اس پر رحم کرتا ہے۔ ان آیات کریمہ کی تفسیر میں قرین صواب یہی ہے کہ یہ عزیز مصر کی بیوی کا قول ہے یوسفu کا نہیں کیونکہ یہ بات عورت کے کلام کے سیاق میں آئی ہے اور یوسفu تو اس وقت قید میں تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [53]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF