Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 12
- SuraName
- تفسیر سورۂ یوسف
- SegmentID
- 673
- SegmentHeader
- AyatText
- {44} فتحيَّروا ولم يعرفوا لها وجهاً؛ {وقالوا أضغاثُ أحلام}؛ أي: أحلام لا حاصلَ لها ولا لها تأويلٌ. وهذا جزمٌ منهم بما لا يعلمون وتعذُّرٌ منهم بما ليس بعذرٍ. ثم قالوا: {وما نحنُ بتأويل الأحلام بعالِمينَ}؛ أي: لا نَعْبُرُ إلا الرؤيا وأمَّا الأحلام التي هي من الشيطان أو من حديث النفس فإنَّا لا نعبرها. فجمعوا بين الجهل والجزم بأنها أضغاث أحلام والإعجاب بالنفس بحيثُ إنَّهم لم يقولوا: لا نعلمُ تأويلها! وهذا من الأمور التي لا تنبغي لأهل الدين والحِجا. وهذا أيضاً من لطف الله بيوسف عليه السلام؛ فإنَّه لو عَبَرَها ابتداءً قبل أن يعرِضَها على الملأ من قومه وعلمائهم فيعجزوا عنها؛ لم يكنْ لها ذلك الموقع، ولكن لما عرضها عليهم، فعجزوا عن الجواب، وكان الملك مهتمًّا لها غايةً، فعبرها يوسفُ؛ وقعتْ عندهم موقعاً عظيماً. وهذا نظيرُ إظهار الله فضلَ آدم على الملائكة بالعلم بعد أن سألهم فلم يعلموا، ثم سأل آدم فعلَّمهم أسماء كلِّ شيءٍ، فحصل بذلك زيادة فضله. وكما يُظْهِرُ فضلَ أفضل خلقِهِ محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - في القيامة أن يُلْهِمَ اللهُ الخلقَ أن يتشفَّعوا بآدم ثم بنوح ثم إبراهيم ثم موسى ثم عيسى عليهم السلام، فيعتذِرون عنها، ثم يأتون محمداً - صلى الله عليه وسلم -، فيقول: «أنا لها، أنا لها» ، فيشفع في جميع الخلق، وينال ذلك المقامَ المحمودَ الذي يغبِطُه به الأولون والآخرون؛ فسبحان من خَفِيَتْ ألطافُه ودقَّت في إيصاله البر والإحسان إلى خواصِّ أصفيائه وأوليائه.
- AyatMeaning
- [44] پس وہ سخت حیران ہوئے اور اس خواب کی کوئی تعبیر نہ کر سکے۔ کہنے لگے: ﴿اَضْغَاثُ اَحْلَامٍ﴾ ’’یہ تو پریشان سے خواب ہیں ۔‘‘ یعنی یہ ایسا پریشان خواب ہے جس کا کوئی حاصل ہے نہ اس کی کوئی تعبیر۔ یہ ان کی اس بارے میں حتمی رائے تھی جس کے بارے میں وہ کچھ جانتے ہی نہ تھے اور انھوں نے ایسی چیز کو عذر بنایا جو درحقیقت عذر ہی نہیں ، پھر انھوں نے کہا: ﴿ وَمَا نَحْنُ بِتَاْوِیْلِ الْاَحْلَامِ بِعٰلِمِیْنَ ﴾ ’’ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔‘‘ یعنی ہم تو صرف خوابوں کی تعبیر بتاتے ہیں ۔ رہے پریشان خواب جو شیطانی وسوسوں اور نفس کی خواہشات پر مبنی ہوتے ہیں تو ہم ان کی تفسیر نہیں جانتے۔ پس انھوں نے جہالت، حتمی رائے کہ یہ پریشان خواب ہیں اور خود پسندی کو ایک جگہ کر دیا کیونکہ انھوں نے یہ نہ کہا کہ ہم اس خواب کی تعبیر نہیں جانتے اور یہ ایسا رویہ ہے جو اہل دین اور عقل مندوں کو زیب نہیں دیتا… نیز یہ یوسفu پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم بھی ہے کیونکہ اگر شروع ہی سے، بادشاہ کے اعیان سلطنت اور ان کے علماء کے سامنے یہ خواب پیش ہونے اور ان کے اس کی تعبیر بتانے سے عاجز ہوئے بغیر، جناب یوسفu نے اس خواب کی تعبیر بتائی ہوتی تو ان کی تعبیر کی اتنی وقعت نہ ہوتی۔ مگر جب بادشاہ نے یہ خواب علماء اور اعیان سلطنت کے سامنے پیش کیا اور وہ اس کی تعبیر بتانے سے عاجز آگئے اور بادشاہ کو خواب نے بہت زیادہ فکر میں ڈال دیا تھا، پس جب یوسفu نے اس خواب کی تعبیر بتا دی تو ان کے ہاں یوسفu کی قدر اور وقعت بہت بڑھ گئی۔ یہ اس واقعہ کی نظیر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں پر علم کے ذریعے سے جناب آدمu کی فضیلت ظاہر کی۔ پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے سوال کیا، وہ جواب نہ دے سکے، پھر آدمu سے سوال کیا انھوں نے فرشتوں کو ہر چیز کا نام بتا دیا اور اس طرح فرشتوں پر آدمu کی فضیلت ثابت ہوگئی۔ اسی طرح قیامت کے روز، اللہ کی مخلوق میں بہترین ہستی، جناب محمد مصطفیe کی فضیلت ظاہر ہوگی، اللہ مخلوق کو الہام کرے گا اور تمام مخلوق جناب آدم، پھر جناب نوح، پھر جناب ابراہیم، پھر جناب موسیٰ اور پھر جناب عیسیٰ (o) سے شفاعت کی درخواست کرے گی مگر وہ معذرت کر دیں گے، پھر تمام مخلوق نبی کریمe کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی استدعا کرے گی جسے قبول کرتے ہوئے رسول اللہe فرمائیں گے ’’ہاں میں شفاعت کروں گا‘‘ ’’میں اس کا مستحق ہوں ‘‘… اور یوں آپ تمام مخلوق کی شفاعت کریں گے اور اس طرح وہ اس مقام محمود پر فائز ہوں گے جس پر اولین و آخرین رشک کریں گے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا لطف و کرم مخفی ہے اور وہ اپنے اولیاء و اصفیاء اور اپنے خاص بندوں کو نہایت دقیق طریقے سے اپنے فضل و احسان سے نوازتی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [44]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF