Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 12
- SuraName
- تفسیر سورۂ یوسف
- SegmentID
- 671
- SegmentHeader
- AyatText
- {38} {واتَّبعت مِلَّةَ آبائي إبراهيم وإسحاق ويعقوبَ}: ثم فسَّر تلك الملة بقوله: {ما كان لنا}؛ [أي: ما ينبغي ولا يليق بنا] {أن نُشْرِكَ بالله من شيءٍ}: بل نُفْرِدُ الله بالتوحيد ونُخْلِصُ له الدين والعبادة. {ذلك من فضل الله علينا وعلى الناس}؛ أي: هذا من أفضل [مننِه] وإحسانه وفضله علينا وعلى مَنْ هداه الله كما هدانا؛ فإنَّه لا أفضل من منَّة الله على العباد بالإسلام والدين القويم؛ فمن قبله وانقاد له؛ فهو حظُّه، وقد حصل له أكبر النعم وأجلُّ الفضائل. {ولكنَّ أكثرَ الناس لا يشكرونَ}: فلذلك تأتيهم المنَّة والإحسان فلا يقبلونَها ولا يقومون لله بحقِّه. وفي هذا من الترغيب للطريق التي هو عليها ما لا يخفى؛ فإنَّ الفتيين لما تقرَّر عنده أنهما رأياه بعين التعظيم والإجلال وأنه محسنٌ معلِّم؛ ذكر لهما أنَّ هذه الحالة التي أنا عليها كلّها من فضل الله وإحسانه، حيث منَّ عليَّ بترك الشرك وباتباع ملة آبائي ؛ فبهذا وصلتُ إلى ما رأيتما، فينبغي لكما أن تَسْلُكا ما سلكتُ.
- AyatMeaning
- [38] ﴿ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ اٰبَآءِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰؔقَ وَیَعْقُوْبَ﴾ ’’اور میں نے پیروی کی اپنے باپ دادا کی ملت کی، ابراہیم، اسحٰق اور یعقوب کی‘‘ اس کے بعد یوسفu نے ملت ابراہیمu کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ مَا كَانَ لَنَاۤ اَنْ نُّشْ٘رِكَ بِاللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ﴾ ’’ہمارے لائق نہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں ‘‘ یعنی ہم اللہ تعالیٰ کو ایک مانتے ہیں اور اسی کے لیے دین اور عبودیت کو خالص کرتے ہیں ۔ ﴿ ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ عَلَیْنَا وَعَلَى النَّاسِ ﴾ ’’یہ ہم پر اللہ کی بہترین نوازش اور اس کا فضل و احسان ہے۔‘‘ یہ احسان ان لوگوں پر بھی ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہماری طرح راہ ہدایت پر گامزن کیا ہے کیونکہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کی اس نوازش اور عنایت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ وہ ان کو اسلام اور دین قویم سے نواز دے۔ پس جو کوئی اسے قبول کر لیتا ہے اور اس کی اطاعت کرتا ہے تو یہ اس کی خوش نصیبی ہے وہ سب سے بڑی نعمت اور جلیل ترین فضیلت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ﴿ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ ﴾ ’’لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے‘‘ اسی لیے ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور احسانات آتے ہیں مگر وہ انھیں قبول نہیں کرتے اور نہ اللہ تعالیٰ کے کسی حق کو قائم کرتے ہیں ۔ یہ بات مخفی نہیں کہ اس میں اس راستے کی اتباع کی ترغیب ہے جس پر خود جناب یوسفu گامزن تھے۔ یوسفu نے چونکہ ان نوجوانوں کے بارے میں یہ چیز محسوس کر لی تھی کہ وہ ان کی عزت و تکریم کرتے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ یوسفu ایک اچھے اور تعلیم دینے والے شخص ہیں … اس لیے جناب یوسفu نے ان دونوں کو بتایا کہ میری یہ حالت، جس پر میں اس وقت ہوں ، یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر احسان فرمایا کہ میں شرک سے بچ گیا اور میں نے اپنے آباء و اجداد کی ملت کی اتباع کی اور میں اس مقام پر پہنچ گیا جہاں تم مجھے دیکھ رہے ہو تمھارے لیے مناسب یہی ہے کہ تم بھی اس راستے پر چلو جس پر میں چل رہا ہوں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [38]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF