Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
11
SuraName
تفسیر سورہ ھود
SegmentID
647
SegmentHeader
AyatText
{62} فلما أمرهم نبيُّهم صالحٌ عليه السلام ورغَّبهم في الإخلاص لله وحده؛ ردُّوا عليه دعوته، وقابلوه أشنع المقابلة. و {قالوا يا صالحُ قد كنتَ فينا مرجُوًّا قبلَ هذا}؛ أي: قد كنَّا نرجوك ونؤمِّل فيك العقل والنفع، وهذا شهادةٌ منهم لنبيِّهم صالح: أنَّه ما زال معروفاً بمكارم الأخلاق ومحاسن الشيم، وأنَّه من خيار قومه، ولكنَّه لمَّا جاءهم بهذا الأمر الذي لا يوافِقُ أهواءهم الفاسدة؛ قالوا هذه المقالة التي مضمونُها أنَّك قد كنتَ كاملاً، والآن أخلفتَ ظنَّنا فيك، وصرتَ بحالةٍ لا يُرجى منك خيرٌ، وذنبه ما قالوه عنه، [وهو قولهم]: {أتَنْهانا أن نعبُدَ ما يعبُدُ آباؤنا}: وبزعمهم أنَّ هذا من أعظم القدح في صالح؛ كيف قَدَحَ في عقولهم وعقول آبائهم الضالِّين؟! وكيف ينهاهم عن عبادة مَنْ لا ينفع ولا يضرُّ ولا يغني شيئاً من الأحجار والأشجار ونحوها، وأمرهم بإخلاص الدِّين لله ربِّهم الذي لم تزلْ نِعَمُهُ عليهم تَتْرى وإحسانُهُ عليهم دائماً ينزِلُ، الذي ما بهم من نعمةٍ إلا منه، ولا يدفع عنهم السيئات إلا هو؟! {وإنَّنا لفي شكٍّ مما تدعونا إليه مُرِيبٍ}؛ أي: ما زلنا شاكِّين فيما دعوتَنا إليه شكًّا مؤثِّراً في قلوبنا الريب.
AyatMeaning
[62] جب ان کے نبی صالحu نے ان کو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کی ترغیب دی تو انھوں نے آپ کی دعوت کو ٹھکرا دیا اور آپ سے انتہائی برے طریقے سے پیش آئے ﴿ قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰؔذَاۤ﴾ ’’انھوں نے کہا صالح! اس سے پہلے ہم تجھ سے امیدیں رکھتے تھے۔‘‘ یعنی ہم نے تجھ سے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اور تجھ سے عقل مندی اور نفع کی توقع تھی۔ یہ ان کی طرف سے ان کے نبی حضرت صالحu کے حق میں ایک گواہی ہے کہ وہ مکارم اخلاق اور محاسن عادات میں معروف تھے اور وہ اپنی قوم میں بہترین شخص گردانے جاتے تھے۔ مگر جب وہ یہ دعوت توحید لے کر آئے جو ان کی فاسد خواہشات کے موافق نہ تھی تب انھوں نے یہ بات کہی جس کے مضمون کا لب لباب یہ ہے۔ ’’تو کامل شخصیت کا حامل تھا مگر تو ہمارے ظن و گمان کے بالکل خلاف نکلا اور اب تیری حالت ایسی ہے کہ تجھ سے کسی بھلائی کی امید نہیں کی جاسکتی۔‘‘ صالحu کا گناہ صرف وہی تھا جو وہ آپ کے بارے میں کہا کرتے تھے: ﴿ اَتَنْهٰىنَاۤ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا﴾ ’’کیا تو ہمیں اس بات سے روکتا ہے کہ ہم ان کی عبادت کریں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے‘‘ اور وہ سمجھتے تھے کہ صالحu میں سب سے بڑی برائی یہ ہے کہ کیسے وہ ان کی عقل کی خامی بیان کرتے ہیں ؟ اور کیسے وہ ان کے گمراہ آباء و اجداد کو بے عقل کہتے ہیں ؟ اور کیسے وہ ان کو ان ہستیوں کی عبادت سے روکتے ہیں جو ان کو کوئی فائدہ دے سکتی ہیں نہ نقصان پہنچا سکتی ہیں اور پتھر اور لکڑی کے گھڑے ہوئے یہ معبود کسی کام نہیں آسکتے؟ صالحu نے ان کو حکم دیا کہ وہ دین کو اپنے رب، اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کریں جو انھیں اپنی نعمتوں سے پیہم نوازتا رہتا ہے۔ اس کے دائمی احسانات کا ابر رحمت ان پر برستا رہتا ہے۔ ہر نعمت جو انھیں حاصل ہوتی ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے اور برائیوں کو ان سے وہی دور کرتا ہے۔ ﴿ وَاِنَّنَا لَ٘فِیْ شَكٍّ مِّؔمَّؔا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ﴾ ’’تو ہمیں جس چیز کی طرف دعوت دیتا ہے اس بارے میں ہم ہمیشہ شک میں مبتلا رہتے ہیں ۔‘‘ یہ شک ہمارے دلوں میں شبہات کو جنم دیتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[62]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List