Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
11
SuraName
تفسیر سورہ ھود
SegmentID
645
SegmentHeader
AyatText
{47} فحينئذٍ ندمَ نوحٌ عليه السلام ندامةً شديدةً على ما صَدَرَ منه، و {قال ربِّ إنِّي أعوذُ بك أن أسألَكَ ما ليس لي به علمٌ وإلاَّ تَغْفِرْ لي وترحَمْني أكن من الخاسرينَ}: فبالمغفرة والرحمة ينجو العبدُ من أن يكون من الخاسرين. ودلَّ هذا على أنَّ نوحاً عليه السلام لم يكنْ عندَه علمٌ بأنَّ سؤاله لربِّه في نجاة ابنه محرَّمٌ داخلٌ في قوله: {ولا تخاطِبْني في الذين ظَلَموا إنَّهم مغرقونَ}، بل تعارض عندَه الأمران، وظنَّ دخوله في قوله: {وأهلَكَ}، وبعد هذا تبيَّن له أنَّه داخلٌ في المنهيِّ عن الدعاء لهم والمراجعة فيهم.
AyatMeaning
[47] اس وقت نوحu اپنی دعا پر سخت نادم ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے عرض کیا: ﴿ قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْـَٔؔلَكَ مَا لَ٘یْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَاِلَّا تَغْفِرْ لِیْ وَتَرْحَمْنِیْۤ اَكُ٘نْ مِّنَ الْخٰؔسِرِیْنَ ﴾ ’’اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تجھ سے ایسی چیز کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہ ہو اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا‘‘ پس مغفرت اور رحمت بندے کو خسارے والے لوگوں میں شامل ہونے سے بچاتی ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ نوحu کو معلوم نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ سے اپنے (کافر) بیٹے کی نجات کے لیے دعا کرنا حرام ہے اور ان کا بیٹا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں داخل ہے۔ ﴿ وَلَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ ﴾ ’’ظالموں کے بارے میں مجھ سے گفتگو نہ کرنا، وہ سب غرق ہوں گے۔‘‘ بلکہ نوحu کے نزدیک دونوں امور متعارض ہوگئے اور وہ سمجھے کہ ان کا بیٹا (وَاَہْلَکَ)کے حکم میں داخل ہے اور بعد میں ان پر واضح ہوا کہ ان کا بیٹا ان لوگوں میں شامل ہے جن کے لیے بخشش کی دعا اور گفتگو کرنے سے روکا گیا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[47]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List