Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 11
- SuraName
- تفسیر سورہ ھود
- SegmentID
- 640
- SegmentHeader
- AyatText
- {14} {فإن لم يستجيبوا لكم}: على شيءٍ من ذلكم، {فاعلموا أنَّما أنزِلَ بعلم الله}: من عند الله ؛ لقيام الدليل والمقتضي وانتفاء المعارِض. {وأن لا إله إلا هو}؛ أي: واعلموا أنه لا إله إلا هو؛ أي: هو [وحده] المستحقُّ للألوهيَّة والعبادة. {فهل أنتم مسلمونَ}؛ أي: منقادون لألوهيته، مستسلمون لعبوديته. وفي هذه الآيات إرشادٌ إلى أنه لا ينبغي للدَّاعي إلى الله أن يصدَّه اعتراضُ المعترضين ولا قدحُ القادحين، خصوصاً إذا كان القدح لا مستندَ له ولا يقدح فيما دعا إليه، وأنه لا يضيق صدرُه، بل يطمئنُّ بذلك، ماضياً على أمره، مقبلاً على شأنه، وأنه لا يجب إجابة اقتراحات المقترحين للأدلَّة التي يختارونها، بل يكفي إقامةُ الدليل السالم عن المعارض على جميع المسائل والمطالب. وفيها: أن هذا القرآن معجِزٌ بنفسه، لا يقدر أحدٌ من البشر أن يأتي بمثله، ولا بعشر سورٍ مثله، بل ولا بسورة من مثله؛ لأنَّ الأعداء البلغاء الفصحاء تحدَّاهم الله بذلك، فلم يعارضوه؛ لعلمهم أنَّهم لا قدرة فيهم على ذلك. وفيها: أن مما يُطْلَبُ فيه العِلْمُ ولا يكفي غلبةَ الظنِّ، علمُ القرآن وعلمُ التوحيد؛ لقوله تعالى: {فاعلموا أنَّما أنزل بعلم الله وأن لا إله إلا هو}.
- AyatMeaning
- [14] ﴿ فَاِلَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَكُمْ ﴾ ’’پس اگر وہ تمھاری بات قبول نہ کریں ۔‘‘ یعنی وہ اس کا کوئی جواب نہ دیں ﴿ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللّٰهِ ﴾ ’’تو جان لو کہ قرآن تو اترا ہے اللہ کے علم سے‘‘ دلیل و مقتضی کے قیام اور معارض کی نفی کی بنا پر یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ ﴿ وَاَنْ لَّاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّا هُوَ﴾ ’’اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ یعنی جان لو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ، وہی الوہیت اور عبادت کا مستحق ہے۔ ﴿ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ﴾ ’’تو کیا تم مسلمان ہوتے ہو؟‘‘ یعنی کیا تم اس کی الوہیت کو مانتے ہو اور اس کی عبادت کے لیے سر تسلیم خم کرتے ہو؟ ان آیات کریمہ میں اس امر کی طرف راہ نمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والے کے لیے مناسب نہیں کہ دعوت پر اعتراض کرنے والے معترضین کے اعتراضات اور رد و قدح کی بنا پر دعوت دین سے رک جائے۔ خاص طور پر جبکہ اس رد و قدح پر کوئی دلیل نہ ہو اور دعوت میں کوئی خامی بھی نہ ہو۔ نیز یہ کہ داعی کو تنگ دل نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے اپنی دعوت پر مطمئن ہونا چاہیے، وہ اپنے راستے پر گامزن رہے اور اپنی منزل کو سامنے رکھے، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ داعی نئے نئے مطالبات پیش کرنے والوں کو اہمیت نہ دے، صرف دلائل ہی ان کے سامنے رکھے۔ تمام مسائل پر ایسے دلائل کا قائم کر دینا جن کا توڑ نہ کیا جا سکے یہی کافی ہے۔ اور اس آیت کریمہ میں اس امر کی بھی دلیل ہے کہ یہ قرآن بنفسہ معجزہ ہے، کوئی بشر ایسی کتاب نہیں لا سکتا، کتاب تو کیا اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت ہی نہیں بنا سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کے بڑے بڑے بلغاء و فصحاء کو مقابلے کی دعوت دی مگر انھوں نے مقابلہ نہ کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ وہ ایسی کتاب بنانے کی قدرت نہیں رکھتے۔ اس میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ وہ امور جن میں محض غلبۂ ظن کافی نہیں بلکہ علم یقینی مطلوب ہے، وہ ہیں علم القرآن اور علم التوحید، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللّٰهِ وَاَنْ لَّاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّا هُوَ ﴾ ’’تو جان لو کہ وہ اللہ کے علم سے اترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [14]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF