Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
10
SuraName
تفسیر سورۂ یونس
SegmentID
633
SegmentHeader
AyatText
{107} هذا من أعظم الأدلَّة على أن الله وحده المستحقُّ للعبادة؛ فإنَّه النافع الضارُّ المعطي المانع الذي إذا مسَّ بضُرٍّ كفقر ومرض ونحوها: {فلا كاشف له إلاَّ هو}: لأن الخلق لو اجتمعوا على أن ينفعوا بشيء لم ينفعوا إلا بما كتبه الله ولو اجتمعوا على أن يضرُّوا أحداً؛ لم يقدروا على شيء من ضرره إذا لم يرده [اللهُ]. ولهذا قال: {وإن يُرِدْكَ بخيرٍ فلا رادَّ لفضله}؛ أي: لا يقدر أحدٌ من الخلق أن يردَّ فضله وإحسانه؛ كما قال تعالى: {ما يَفْتَح الله للناس من رحمةٍ فلا مُمْسِكَ لها وما يُمْسِك فلا مرسِلَ له من بعده}. {يصيبُ به مَن يشاء مِن عباده}؛ أي: يختص برحمته من شاء من خلقه والله ذو الفضل العظيم، {وهو الغفور}: لجميع الزَّلات، الذي يوفِّق عبده لأسباب مغفرته، ثم إذا فعلها العبد؛ غفر الله ذنوبه كبارها وصغارها، {الرحيمُ}: الذي وسعت رحمتُه كلَّ شيء ووصل جودُه إلى جميع الموجودات؛ بحيث لا تستغني عن إحسانه طرفة عين. فإذا عرف العبد بالدليل القاطع أن الله هو المنفرد بالنعم وكشف النقم وإعطاء الحسنات وكشف السيئات والكربات، وأنَّ أحداً من الخلق ليس بيده من هذا شيءٌ إلا ما أجراه الله على يده؛ جزم بأنَّ الله هو الحقُّ وأن ما يدعون من دونه هو الباطلُ ولهذا لما بين الدليل الواضح؛ قال بعده:
AyatMeaning
[107] یہ آیت کریمہ اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا عبادت کا مستحق ہے کیونکہ نفع و نقصان اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ وہی عطا کرتا ہے وہی محروم کرتا ہے۔ جب کوئی تکلیف ، مثلاً: فقر اور مرض وغیرہ لاحق ہوتا ہے ﴿ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ﴾ ’’تو اس کے سوا کوئی دور نہیں کر سکتا۔‘‘ کیونکہ اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کوئی فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے اور اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کسی کو کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اللہ تعالیٰ کے ارادے کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاِنْ یُّرِدْكَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهٖ٘﴾ ’’اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی پھیرنے والا نہیں ‘‘ یعنی مخلوق میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو اس کے فضل و احسان کو روک سکے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ مَا یَفْ٘تَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَمَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ﴾ (فاطر: 35؍2) ’’اللہ لوگوں کے لیے اپنی رحمت کا جو دروازہ کھول دے تو اس کو کوئی بند نہیں کر سکتا اور جو دروازہ بند کر دے اس کے بعد اسے کوئی کھول نہیں سکتا۔‘‘ ﴿ یُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ﴾ ’’وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے، پہنچاتا ہے‘‘ یعنی وہ مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے مخصوص کر لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے ﴿ وَهُوَ الْ٘غَفُوْرُ ﴾ اللہ تعالیٰ تمام لغزشوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ اپنے بندے کو مغفرت کے اسباب کی توفیق سے نوازتا ہے۔ بندہ جب ان اسباب پر عمل کرتا ہے تو اللہ اس کے تمام کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ﴿ الرَّحِیْمُ ﴾ جس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے اس کا جود و احسان تمام موجودات تک پہنچتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز لمحہ بھر کے لیے بھی اس کے فضل و احسان سے بے نیاز نہیں رہ سکتی۔ جب بندہ قطعی دلیل کے ذریعے سے یہ معلوم کر لے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی ہے جو نعمتوں سے نوازتا ہے، وہی تکالیف کو دور کرتا ہے، وہی بھلائیاں عطا کرتا ہے، وہی برائیوں اور تکالیف کو ہٹاتا ہے اور مخلوق میں کوئی ہستی ایسی نہیں جس کے ہاتھ میں یہ چیزیں ہوں ، سوائے اس کے جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ جاری فرما دے... تو اسے یقین ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے اور وہ ہستیاں ، جنھیں یہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں ، سب باطل ہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[107
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List