Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
10
SuraName
تفسیر سورۂ یونس
SegmentID
623
SegmentHeader
AyatText
{68} يقول تعالى مخبراً عن بهت المشركين لربِّ العالمين: {قالوا اتَّخذ الله ولداً}: فنزَّه نفسه عن ذلك بقوله: {سبحانه}؛ أي: تنزه عما يقول الظالمون في نسبة النقائص إليه علوًّا كبيراً. ثم برهن عن ذلك بعدة براهين: أحدها قوله: {هو الغنيُّ}؛ أي: الغِنَى منحصرٌ فيه، وأنواع الغنى مستغرقة فيه؛ فهو الغني الذي له الغنى التامُّ بكل وجه واعتبار من جميع الوجوه؛ فإذا كان غنيًّا من كل وجه؛ فلأيِّ شيء يتَّخذ الولد؟! ألحاجة منه إلى الولد؟ فهذا منافٍ لغناه؛ فلا يتَّخِذ أحدًا ولداً إلا لنقص في غناه؟! البرهان الثاني قوله: {له ما في السموات وما في الأرض}: وهذه كلمة جامعة عامةٌ، لا يخرج عنها موجودٌ من أهل السماوات والأرض، الجميع مخلوقون عبيدٌ مماليك، ومن المعلوم أن هذا الوصفَ العامَّ ينافي أن يكون له [منهم] ولدٌ؛ فإنَّ الولد من جنس والده، لا يكون مخلوقاً ولا مملوكاً؛ فملكيَّته لما في السماوات والأرض عموماً تنافي الولادة. البرهان الثالث قوله: {إن عندكم من سُلطانٍ بهذا}؛ أي: هل عندكم من حجَّةٍ وبرهان يدلُّ على أنَّ لله ولداً؟! فلو كان لهم دليلٌ؛ لأبدَوْه، فلما تحدَّاهم وعجَّزهم عن إقامة الدليل؛ عُلم بطلان ما قالوه، وأنَّ ذلك قولٌ بلا علم، ولهذا قال: {أتقولون على الله ما لا تعلمون}: فإنَّ هذا من أعظم المحرَّمات.
AyatMeaning
[68] اللہ رب العالمین کے بارے میں مشرکین کی بہتان طرازی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ قَالُوا اتَّؔخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا﴾ ’’انھوں نے کہا، ٹھہرا لی ہے اللہ نے اولاد‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو اس سے منزہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ سُبْحٰؔنَهٗ﴾ ’’وہ پاک ہے۔‘‘ یہ ظالم اللہ تعالیٰ کی طرف جو نقائص منسوب کرتے ہیں وہ ان سے بلند و برتر ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں متعدد دلائل ذکر کیے ہیں : (۱) ﴿ هُوَ الْغَنِیُّ﴾ ’’وہ بے نیاز ہے‘‘ یعنی غنا (بے نیازی) اسی میں منحصر ہے اور غنا کی تمام اقسام کا وہی مالک ہے۔ وہ غنی ہے جو ہر پہلو، ہر اعتبار اور ہر لحاظ سے غنائے کامل کا مالک ہے۔ جب وہ ہر لحاظ سے غنی ہے تب وہ کس لیے بیٹا بنائے گا؟ کیا اس وجہ سے کہ وہ بیٹے کا محتاج ہے؟ یہ تو اس کے غنا اور بے نیازی کے منافی ہے۔ کوئی شخص صرف اپنے غنا میں نقص کی بنا پر بیٹا بناتا ہے۔ (۲) دوسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ﴾ ’’جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔‘‘ یہ عام اور جامع کلمہ ہے۔ آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات اس کی ملکیت سے خارج نہیں ، تمام موجودات اس کی مخلوق، اس کے بندے اور مملوک ہیں اور یہ بات معلوم اور مسلم ہے کہ یہ وصف عام اس بات کے منافی ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہو کیونکہ بیٹا اپنے باپ کی جنس سے ہوگا جو مخلوق ہوگا نہ مملوک۔ پس آسمانوں اور زمین کا اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونا ولادت (اولاد ہونے) کے منافی ہے۔ (۳) تیسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے ﴿ اِنْ عِنْدَكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍۭؔ بِهٰؔذَا﴾ ’’تمھارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ۔‘‘ یعنی تمھارے پاس تمھارے اس دعوی پر کوئی دلیل نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا ہے۔ اگر ان کے پاس کوئی دلیل ہوتی تو وہ اسے ضرور پیش کرتے۔ جب انھیں دلیل پیش کرنے کے لیے کہا گیا اور وہ دلیل قائم کرنے سے عاجز آگئے تو ان کے دعوے کا بطلان ثابت ہوگیا اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ان کا قول بلا علم ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَتَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَؔ﴾ ’’کیا تم اللہ کے ذمے ایسی بات لگاتے ہو جو تم نہیں جانتے‘‘ پس بلاعلم اللہ تعالیٰ کی طرف بات منسوب کرنا سب سے بڑا حرام ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[68]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List