Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
57
SegmentHeader
AyatText
{126} أي: وإذ دعا إبراهيم لهذا البيت أن يجعله الله بلداً آمناً ويرزق أهله من أنواع الثمرات، ثم قيد عليه السلام هذا الدعاء للمؤمنين تأدباً مع الله إذ كان دعاؤه الأول فيه الإطلاق، فجاء الجواب فيه مقيداً بغير الظالم، فلما دعا لهم بالرزق وقيده بالمؤمن وكان رزق الله شاملاً للمؤمن والكافر والعاصي والطائع قال تعالى: {ومن كفر}؛ أي: أرزقهم كلهم مسلمهم وكافرهم، أما المسلم فيستعين بالرزق على عبادة الله ثم ينتقل منه إلى نعيم الجنة، وأما الكافر فيتمتع فيها قليلاً، {ثم أضطره}؛ أي: ألجئه وأخرجه مكرهاً {إلى عذاب النار وبئس المصير}.
AyatMeaning
[126] یعنی جب ابراہیمuنے یہ دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس گھر کو امن کی جگہ بنائے اور یہاں کے رہنے والوں کو مختلف قسم کے پھلوں سے رزق عطا کرے۔ پھر جناب ابراہیمuنے ادب الٰہی کی خاطر اس دعا کو ایمان کی قید لگا کر اہل ایمان کے لیے خاص کر دیا۔ چونکہ ان کی پہلی دعا مطلق تھی اس لیے اس کے جواب کو عدم ظالم کی قید سے مقید کیا گیا۔ پس جب حضرت ابراہیمuنے ان کے لیے رزق کی دعا کی اور اس کے لیے ایمان کی شرط عائد کی اور اللہ تعالیٰ کا رزق مومن اور کافر، نافرمان اور فرمانبردار سب کو ملتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَنْ كَفَرَ﴾ ’’اور جس نے کفر کیا‘‘ یعنی میں کافر اور مسلمان تمام لوگوں کو رزق عطا کروں گا۔ رہا مسلمان تو وہ اس رزق سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے میں مدد لے گا پھر وہ یہاں سے جنت کی نعمتوں میں منتقل ہو جائے گا اور کافر تو وہ اس دنیا میں تھوڑا سا فائدہ اٹھائے گا ﴿ثُمَّؔ اَضْطَرُّهٗۤ﴾ پھر میں اسے لاچار کردوں گا اور اس کی ناپسندیدگی کے باوجود اسے دنیا سے نکال کر ﴿ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ١ؕ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ﴾ جہنم کے عذاب میں جھونک دوں گا جو بہت برا ٹھکانا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[126
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List