Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
10
SuraName
تفسیر سورۂ یونس
SegmentID
599
SegmentHeader
AyatText
{15} يذكر تعالى تعنُّت المكذِّبين لرسوله محمد - صلى الله عليه وسلم -، وأنهم إذا تُتلى عليهم آيات الله القرآنية المبيِّنة للحقِّ؛ أعرضوا عنها، وطلبوا وجوه التعنُّت، فقالوا جراءة منهم وظلماً: {ائت بقرآنٍ غير هذا أو بدِّلْه}: فقبَّحهم الله؛ ما أجرأهم على الله وأشدَّهم ظلماً وردًّا لآياته! فإذا كان الرسول العظيم يأمره الله أن يقول لهم: {قلْ ما يكون لي}؛ أي: ما ينبغي ولا يَليقُ {أن أبدِّلَه من تلقاء نفسي}؛ فإني رسولٌ محضٌ، ليس لي من الأمر شيء. {إنْ أتَّبِعُ إلا ما يوحى إليَّ}؛ أي: ليس لي غير ذلك؛ فإني عبدٌ مأمور، {إني أخاف إن عصيتُ ربي عذابَ يوم عظيم}: فهذا قولُ خير الخلق وأدبُه مع أوامر ربِّه ووحيه؛ فكيف بهؤلاء السفهاء الضالِّين الذين جمعوا بين الجهل والضَّلال والظُّلم والعناد والتعنُّت والتعجيز لربِّ العالمين؛ أفلا يخافون عذابَ يوم عظيم؟! فإن زعموا أنَّ قصدهم أن يتبيَّن لهم الحقُّ بالآيات التي طلبوا؛ فهم كَذَبة في ذلك؛ فإنَّ الله قد بيَّن من الآيات ما يؤمن على مثله البشر، وهو الذي يصرِّفها كيف يشاء؛ تابعاً لحكمته الربانيَّة ورحمته بعباده.
AyatMeaning
[15] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول محمد مصطفیe کی تکذیب کرنے والے کفار کی ڈھٹائی اور تعصب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ جب ان کے سامنے آیات قرآنی کی تلاوت کی جاتی ہے جو حق کو بیان کرتی ہیں تو یہ ان سے منہ پھیر لیتے ہیں اور جب ان سے اس ڈھٹائی اور تعصب کی وجہ پوچھی جاتی ہے تو وہ ظلم اور جسارت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿ ائْتِ بِقُ٘رْاٰنٍ غَیْرِ هٰؔذَاۤ اَوْ بَدِّلْهُ﴾ ’’اس قرآن کے علاوہ کوئی اور لا یا اس کو بدل دے۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کا برا کرے! وہ اللہ تعالیٰ کی شان میں کتنی بڑی گستاخی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو ٹھکرا کر کتنا سخت ظلم کرتے ہیں ۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عظیم رسولe کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان سے کہہ دیں : ﴿قُ٘لْ مَا یَكُوْنُ لِیْۤ ﴾ ’’کہہ دیجیے کہ مجھے یہ زیبا ہے نہ میرے لائق ہے‘‘ ﴿اَنْ اُبَدِّلَهٗ مِنْ تِلْقَآئِ نَفْسِیْ﴾ ’’کہ میں اس کو اپنی طرف سے بدل دوں ‘‘ کیونکہ میں تو صرف رسول ہوں میرے اختیار میں کچھ نہیں ۔ ﴿اِنْ اَتَّ٘بِـعُ اِلَّا مَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ﴾ ’’میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے۔‘‘ یعنی اتباع وحی کے علاوہ میرا کوئی اختیار نہیں کیونکہ میں تو مامور بندہ ہوں ۔ ﴿اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ ﴾ ’’میں ڈرتا ہوں ، اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی، بڑے دن کے عذاب سے‘‘ یہ مخلوق میں بہترین ہستی کا قول اور اللہ تعالیٰ کے اوامر اور وحی کے بارے میں اس کا رویہ ہے، تب یہ بیوقوف اور گمراہ لوگ، جنھوں نے جہالت اور گمراہی، ظلم اور عناد اور اللہ رب العالمین پر اعتراضات اور عجز کی طرف اس کی نسبت کو جمع کر رکھا ہے، کیوں کر اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے گریز کر سکتے ہیں ۔ کیا وہ ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟ اگر ان کا مقصد یہ ہے کہ ان آیات و معجزات کے ذریعے سے ان کے سامنے حق واضح ہو جائے، جن کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں تو وہ اس بارے میں جھوٹے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی آیات بیان کر دی ہیں جو انسان کے بس سے باہر ہیں ، اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے اپنی رحمت اور حکمت ربانی کے مطابق ان آیات میں تصرف کرتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[15]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List