Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 10
- SuraName
- تفسیر سورۂ یونس
- SegmentID
- 593
- SegmentHeader
- AyatText
- {5 ـ 6} لما قرَّر ربوبيَّته وإلهيَّته؛ ذكر الأدلة العقليَّة الأفقيَّة الدالَّة على ذلك وعلى كماله في أسمائه وصفاته؛ من الشمس والقمر والسماوات والأرض: وجميع ما خلق فيهما من سائر أصناف المخلوقات، وأخبر أنها آياتٌ {لقوم يعلمون} و {لقوم يتَّقون}؛ فإنَّ العلم يهدي إلى معرفة الدِّلالة فيها وكيفيَّة استنباط الدلائل على أقرب وجه، والتقوى تُحْدِثُ في القلب الرغبة في الخير والرهبة من الشرِّ، الناشِئَيْن عن الأدلَّة والبراهين وعن العلم واليقين. وحاصل ذلك أنَّ مجرَّد خلق هذه المخلوقات بهذه الصفة دالٌّ على كمال قدرة الله تعالى وعلمه وحياته وقيُّوميته، وما فيها من الإحكام والإتقان والإبداع والحُسْن دالٌّ على كمال حكمة الله وحسن خَلْقه وسعة علمِهِ، وما فيها من أنواع المنافع والمصالح ـ كجَعْل الشمس ضياءً والقمر نوراً يحصل بهما من النفع الضروريِّ وغيره مما يحصُلُ ـ يدلُّ ذلك على رحمة الله تعالى واعتنائه بعبادِهِ وسَعَة برِّه وإحسانه، وما فيها من التخصيصات دالٌّ على مشيئة الله وإرادته النافذة، وذلك دالٌّ على أنه وحده المعبودُ المحبوبُ المحمودُ ذو الجلال والإكرام والأوصاف العظام، الذي لا تنبغي الرغبةُ والرهبةُ إلا إليه، ولا يُصْرَفُ خالصُ الدُّعاء إلا له لا لغيره من المخلوقات المربوبات المفتقِرات إلى الله في جميع شؤونها. وفي هذه الآيات الحثُّ والترغيب على التفكر في مخلوقات الله والنظر فيها بعين الاعتبار؛ فإنَّ بذلك تنفسح البصيرة ويزدادُ الإيمان والعقل وتقوى القريحة، وفي إهمال ذلك تهاونٌ بما أمر الله به، وإغلاقٌ لزيادة الإيمان، وجمودٌ للذهن والقريحة.
- AyatMeaning
- [6,5] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی ربوبیت اور الوہیت کو متحقق کرنے کے بعد اپنے اسماء و صفات کے کمال پر عقلی اور آفاقی دلائل بیان کرتا ہے جو تمام آفاق، یعنی سورج، چاند، زمین و آسمان اور کائنات میں پھیلی ہوئی تمام مخلوقات پر محیط ہیں اور آگاہ فرماتا ہے کہ یہ نشانیاں ان لوگوں کے لیے ہیں ﴿ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ﴾ ’’جو علم رکھتے ہیں ‘‘ اور ان کے لیے ہیں جو تقویٰ کا التزام کرتے ہیں کیونکہ علم دلالت کی معرفت اور انتہائی مناسب طریقے سے دلائل کے استنباط کی کیفیت کی طرف راہ نمائی کرتا ہے۔ تقویٰ قلب میں بھلائی کی طرف رغبت اور برائی سے خوف کو جنم دیتا ہے۔ یہ دونوں دلائل و براہین اور علم و یقین سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس تمام بحث کا حاصل یہ ہے کہ ان مخلوقات کی، اس وصف کے ساتھ مجرد تخلیق اس کی کامل قدرت، اس کے علم، اس کی حیات اور اس کی قیومیت پر دلالت کرتی ہے۔ اس کائنات میں جاری احکام، اس کا اتقان اور اس کا حسن و ابداع اللہ تعالیٰ کی حکمت، اس کے حسن تخلیق اور وسعت علم پر دلالت کرتے ہیں ۔ اس کائنات میں پھیلے ہوئے منافع و مصالح... مثلاً: سورج کی روشنی اور چاند کے نور سے جو ضروری فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت، اپنے بندوں پر اس کی عنایت، اس کی لامحدود نوازش اور اس کے احسان پر دلالت کرتے ہیں ۔ اس کائنات کی خصوصیات اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے ارادۂ نافذہ پر دلالت کرتی ہیں ۔ یہ سب کچھ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود، محبوب محمود، جلال و اکرام اور عظیم اوصاف کا مالک ہے، رغبت و رہبت کے ساتھ اسی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ تمام امور میں مخلوقات و مربوبات، جو بذات خود اللہ کی محتاج ہیں ، کی بجائے اپنی دعا میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارا جائے۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر کرنے اور ان کو عبرت کی نگاہ سے دیکھنے کی ترغیب ہے۔ اس لیے کہ اس سے بصیرت بڑھتی ہے، ایمان و عقل میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکہ راسخ ہوتا ہے اور ان میں غوروفکر نہ کرنے سے اللہ کے احکام سے بے پروائی، ایمان میں زیادتی کا راستہ بند ہوتا اور قلب و ذہن میں جمود طاری ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [6,5
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF