Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 10
- SuraName
- تفسیر سورۂ یونس
- SegmentID
- 592
- SegmentHeader
- AyatText
- {3} يقول تعالى مبيناً لربوبيَّتِهِ وإلهيَّتِهِ وعظمتِهِ: {إنَّ ربَّكم الله الذي خَلَقَ السمواتِ والأرض في ستَّة أيام}: مع أنه قادرٌ على خلقها في لحظة واحدة، ولكن لما له في ذلك من الحكمة الإلهية، ولأنَّه رفيقٌ في أفعاله، ومن جملة حكمته فيها أنَّه خلقها بالحقِّ وللحقِّ؛ ليُعْرَفَ بأسمائه وصفاته، ويُفْرَدَ بالعبادة. {ثم}: بعد خَلْق السماوات والأرض {استوى على العرش}: استواءً يليقُ بعظمتِهِ {يدبِّرُ الأمرَ}: في العالم العلويِّ والسفليِّ؛ من الإماتة والإحياء، وإنزال الأرزاق، ومداولة الأيام بين الناس، وكشف الضُّرِّ عن المضرورين، وإجابة سؤال السائلين؛ فأنواع التدابير نازلةٌ منه وصاعدةٌ إليه، وجميع الخلق مذعِنون لعزِّه خاضعون لعظمته وسلطانه. {ما من شفيع إلاَّ من بعد إذنِهِ}: فلا يُقْدِمُ أحدٌ منهم على الشفاعة، ولو كان أفضل الخلق، حتى يأذن الله، ولا يأذنُ إلا لمن ارتضى، ولا يرتضي إلا أهل الإخلاص والتوحيد له. {ذلكم}: الذي هذا شأنُه {الله ربُّكم}؛ أي: هو الله الذي له وصفُ الإلهيَّة الجامعة لصفات الكمال، ووصف الربوبيَّة الجامع لصفات الأفعال. {فاعبُدوه}؛ أي: أفردوه بجميع ما تقدرون عليه من أنواع العبوديَّة. {أفلا تَذَكَّرونَ}: الأدلَّة الدالَّة على أنه وحده المعبودُ المحمودُ ذو الجلال والإكرام.
- AyatMeaning
- [3] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی ربوبیت، الوہیت اور عظمت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَ یَّامٍ ﴾ ’’بے شک تمھارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا‘‘ اس کے باوجود کہ وہ زمین و آسمان کو ایک لحظہ میں پیدا کرنے پر قادر ہے۔ مگر حکمت الٰہی انھیں اسی طرح تخلیق کرنے میں تھی۔ وہ اپنے افعال میں بہت نرم اور مہربان ہے۔ یہ اس کی حکمت ہے کہ اس نے کائنات کو حق کے ساتھ اور حق کے لیے پیدا کیا تاکہ اس کے اسماء و صفات کے ذریعے سے اس کی معرفت حاصل ہو نیز یہ کہ وہ اکیلا عبادت کا مستحق ہے۔ ﴿ ثُمَّ ﴾ ’’پھر‘‘ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے بعد ﴿ اسْتَوٰى عَلَى الْ٘عَرْشِ ﴾ ’’وہ مستوی ہوا عرش پر۔‘‘ وہ استواء ایسا ہے جو اس کی عظمت کے لائق ہے ﴿ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ ﴾ ’’وہ معاملے کا انتظام کرتا ہے۔‘‘ یعنی وہ عالم علوی اور عالم سفلی کے تمام معاملات کی تدبیر کرتا ہے۔ موت دینا، زندہ کرنا، رزق نازل کرنا، لوگوں کے درمیان گردش ایام، ضرر رسیدہ لوگوں سے تکلیف دور کرنا اور سوال کرنے والوں کی ضرورت پوری کرنا۔ پس مختلف انواع کی تمام تدابیر اسی کی طرف سے نازل ہوتی ہیں اور اسی کی طرف بلند ہوتی ہیں ۔ تمام کائنات اس کے غلبہ کے سامنے مطیع اور اس کی عظمت اور طاقت کے سامنے سرافگندہ ہے۔ ﴿ مَا مِنْ شَ٘فِیْعٍ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اِذْنِهٖ ﴾ ’’کوئی سفارش نہیں کر سکتا مگر اس کی اجازت کے بعد‘‘ جب تک اللہ تعالیٰ اجازت نہ دے کوئی شخص... خواہ وہ مخلوق میں سب سے افضل ہستی ہی کیوں نہ ہو... اللہ تعالیٰ کے حضور کسی کی سفارش کے لیے آگے نہیں بڑھے گا اور وہ صرف اسی کے لیے سفارش کرے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ خود پسند کرے گا اور وہ صرف انھی کو پسند کرے گا جو اہل اخلاص اور اہل توحید ہوں گے۔ ﴿ ذٰلِكُمُ ﴾ ’’یہی‘‘ وہ ہستی جس کی یہ شان ہے ﴿ اللّٰهُ رَبُّكُمْ﴾ ’’اللہ ہے، تمھارا رب‘‘ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو اوصاف الوہیت اور صفات کمال کی جامع، اوصاف ربوبیت اور صفات افعال کی جامع ہے ﴿ فَاعْبُدُوْهُ﴾ ’’پس تم اسی کی بندگی کرو‘‘ یعنی عبودیت کی وہ تمام اقسام جن کو بجا لانے پر تم قادر ہو، صرف اس اکیلے کے لیے مخصوص کرو۔ ﴿ اَفَلَا تَذَكَّـرُوْنَؔ ﴾ ’’کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے‘‘ کیا تم ان دلائل سے نصیحت حاصل نہیں کرتے جو اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ وہ واحد معبود حمد و ثناء کا مستحق اور جلال و اکرام کا مالک ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [3]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF