Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 585
- SegmentHeader
- AyatText
- {120} يقول تعالى حاثًّا لأهل المدينة المنوَّرة من المهاجرين والأنصار ومَنْ حولَها من الأعراب الذين أسلموا فَحَسُنَ إسلامهم: {ما كان لأهل المدينة ومَنْ حولَهم من الأعراب أن يتخَلَّفوا عن رسول الله}؛ أي: ما ينبغي لهم ذلك ولا يَليق بأحوالهم. {ولا يرغَبوا بأنفسِهِم}: في بقائها وراحتها، وسكونه {عن نفسه}: الكريمة الزكيَّة، بل النبيُّ أولى بالمؤمنين من أنفسهم؛ فعلى كلِّ مسلم أن يفدي النبيَّ - صلى الله عليه وسلم - بنفسه ويقدِّمَه عليها؛ فعلامة تعظيم الرسول ومحبَّته والإيمان التامِّ به أن لا يتخلَّفوا عنه. ثم ذكر الثواب الحامل على الخروج، فقال: {ذلك بأنَّهم}؛ أي: المجاهدين في سبيل الله، {لا يصيبُهم ظمأٌ ولا نَصَبٌ}؛ أي: تعبٌ ومشقَّة، {ولا مَخْمَصَةٌ في سبيل الله}؛ أي: مجاعةٌ، {ولا يطؤونَ موطئاً يَغيظُ الكفارَ}: من الخَوْضِ لديارهم والاستيلاء على أوطانهم {ولا ينالون من عَدُوٍّ نَيْلاً}: كالظَّفَر بجيش أو سريَّة أو الغنيمة لمال، {إلَّا كُتِبَ لهم به عملٌ صالحٌ}: لأنَّ هذه آثار ناشئةٌ عن أعمالهم. {إنَّ الله لا يُضيعُ أجرَ المحسنين}: الذين أحسنوا في مبادرتهم إلى أمر الله وقيامهم بما عليهم من حقِّه وحقِّ خلقه؛ فهذه الأعمالُ آثارٌ من آثار عملهم.
- AyatMeaning
- [120] اللہ تبارک و تعالیٰ مدینہ منورہ میں رہنے والے مہاجرین و انصار اور مدینہ منورہ کے اردگرد رہنے والے اعراب کو، جو اسلام لائے اور انھوں نے اپنے اسلام کو صحیح کر لیا، ترغیب دیتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ مَا كَانَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ ﴾ ’’اور نہیں چاہیے مدینے والوں کو اور ان کے ارد گرد رہنے والے گنواروں کو کہ وہ پیچھے رہ جائیں رسول اللہ کے ساتھ سے‘‘ یعنی یہ بات ان کو زیبا نہیں اور نہ ان کے احوال کے لائق ہے ﴿ وَلَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِهِمْ ﴾ ’’اور نہ یہ کہ وہ اپنی جانوں کو چاہیں ‘‘ اپنے نفس کی بقاء اور اپنی راحت و سکون کی خاطر ﴿ عَنْ نَّفْسِهٖ﴾ ’’رسول کی جان سے زیادہ‘‘ یعنی اپنے نفس کی تو حفاظت کریں لیکن نبی کریمe کے نفس زکیہ و کریمہ کی حفاظت سے روگردانی کریں بلکہ اس کے برعکس ان کا رویہ یہ ہونا چاہیے کہ نبی اکرمe اہل ایمان کو اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہوں ۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ نبی کریمe کو اپنی ذات پر مقدم رکھے اور آپ پر اپنی جان قربان کر دے۔ رسول اللہe کی تعظیم، آپ سے محبت اور آپ پر کامل ایمان کی علامت یہ ہے کہ اہل ایمان آپ کو چھوڑ کر پیچھے نہ رہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس ثواب کا ذکر فرمایا جو جہاد کے لیے نکلنے پر آمادہ کرتا ہے۔ فرمایا: ﴿ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ ﴾ ’’یہ اس واسطے کہ وہ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے ﴿ لَا یُصِیْبُهُمْ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ ﴾ ’’نہیں پہنچتی ان کو کوئی پیاس اور نہ محنت‘‘ یعنی تھکان اور مشقت ﴿ وَّلَا مَخْمَصَةٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﴾ ’’اور نہ بھوک اللہ کی راہ میں ۔‘‘ ﴿ وَلَا یَطَـُٔوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْكُفَّارَ ﴾ ’’اور نہیں قدم رکھتے کہیں جس سے کہ خفا ہوں کافر‘‘ یعنی ان کے دیار میں گھس جانے اور ان کے وطن پر قبضہ کر لینے کی وجہ سے﴿ وَلَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّـیْلًا﴾ ’’اور نہیں چھینتے وہ دشمن سے کوئی چیز‘‘ ، مثلاً: لشکر یا سریہ کے ذریعے سے فتح و ظفر یا مال غنیمت کا حصول ﴿ اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ﴾ ’’مگر اس کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے‘‘ کیونکہ یہ وہ آثار ہیں جو ان کے اعمال سے جنم لیتے ہیں ۔ ﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ ’’کچھ شک نہیں کہ اللہ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘ جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کے لیے احسن طریقے سے آگے بڑھتے ہیں ، حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کرتے ہیں ۔ پس یہ اعمال ان کے عمل کے آثار ہیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [120
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF