Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
9
SuraName
تفسیر سورۂ توبہ
SegmentID
578
SegmentHeader
AyatText
{107} كان أناسٌ من المنافقين من أهل قُباء اتَّخذوا مسجداً إلى جنب مسجد قباء يريدون به المضارَّة والمشاقَّة بين المؤمنين، ويُعِدُّونه لمن يرجونه من المحاربين لله ورسوله؛ يكون لهم حصناً عند الاحتياج إليه، فبيَّن تعالى خِزْيَهم، وأظهر سِرَّهم، فقال: {والذين اتَّخذوا مسجداً ضراراً}؛ أي: مضارَّة للمؤمنين ولمسجدهم الذي يجتمعون فيه، {وكفراً}؛ أي: مقصدهم فيه الكفر إذا قصد غيرهم الإيمان، {وتفريقاً بين المؤمنين}؛ أي: ليتشعبوا ويتفرَّقوا ويختلفوا، {وإرصاداً}؛ أي: إعداداً {لمن حارب الله ورسوله مِن قبلُ}؛ أي: إعانة للمحاربين لله ورسوله، الذين تقدَّم حرابهم واشتدَّت عداوتهم، وذلك كأبي عامر الراهب، الذي كان من أهل المدينة، فلما قدم النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - وهاجر إلى المدينة؛ كفر به، وكان متعبِّداً في الجاهلية، فذهب إلى المشركين يستعين بهم على حرب رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، فلما لم يدرك مطلوبه عندهم؛ ذهب إلى قيصر بزعمه أنه ينصره، فهلك اللعين في الطريق، وكان على وعدٍ وممالئة هو والمنافقون، فكان مما أعدُّوا له مسجد الضِّرار، فنزل الوحي بذلك، فبعث إليه النبي - صلى الله عليه وسلم - من يهدمه ويحرقه ، فهُدم، وحُرق، وصار بعد ذلك مزبلةً. قال تعالى بعد ما بيَّن من مقاصدهم الفاسدة في ذلك المسجد: {ولَيَحْلِفُنَّ إن أردْنا} في بنائنا إيَّاه {إلا الحسنى}؛ أي: الإحسان إلى الضعيف والعاجز والضرير. {والله يشهدُ إنَّهم لكاذبونَ}: فشهادة الله عليهم أصدق من حلفهم.
AyatMeaning
[107] اہل قبا میں سے کچھ منافقین نے مسجد قبا کے پہلو میں ایک مسجد بنائی اس مسجد کی تعمیر سے ان کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانا اور ان کے درمیان اختلاف اور افتراق پیدا کرنا تھا، نیز اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے خلاف تخریب کاری کرنے والوں کے لیے بوقت ضرورت محفوظ پناہ گاہ تیار کرنا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کی رسوائی کو بیان کرتے ہوئے ان کا بھید ظاہر کر دیا، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْنَ اتَّؔخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا﴾ ’’اور وہ لوگ جنھوں نے ایک مسجد بنائی نقصان پہنچانے کے لیے‘‘ یعنی اہل ایمان اور ان کی اس مسجد کو نقصان پہنچانے کی خاطر جس میں اہل ایمان جمع ہو کر نماز پڑھتے تھے ﴿ وَّكُفْرًا﴾ ’’اور کفر کے لیے‘‘ اس مسجد کی تعمیر میں ان کا مقصد کفر تھا جبکہ ان کے علاوہ دیگر لوگوں کا مقصد ایمان تھا۔ ﴿ وَّتَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور مومنوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لیے‘‘ تاکہ اہل ایمان مختلف گروہوں میں تقسیم ہو کر افتراق کا شکار ہو جائیں اور آپس میں اختلاف کرنے لگیں ﴿ وَاِرْصَادًا﴾ ’’اور گھات لگانے کے لیے‘‘ یعنی تیار کرنے کے لیے ﴿ لِّ٘مَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ ﴾ ’’اس شخص کو جو لڑ رہا ہے اللہ اور اس کے رسول سے پہلے سے‘‘ یعنی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے والوں کی اعانت کے لیے، جن کی جنگ اور تخریب کاری پہلے ہی سے جاری اور جن کی عداوت بہت شدید تھی، مثلاً:ابوعامر راہب کی عداوت اور اس کی سازشیں ۔ ابوعامر اہل مدینہ میں سے تھا جب رسول اللہe ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو اس نے آپ کا انکار کر دیا حالانکہ وہ زمانہ جاہلیت میں ایک عبادت گزار شخص تھا۔ وہ مشرکین کے پاس چلا گیا تاکہ رسول اللہe کے خلاف جنگ میں مشرکین سے مدد حاصل کرے مگر اسے اپنا مقصد حاصل نہ ہوا، چنانچہ وہ اس خیال سے قیصر روم کے پاس چلا گیا کہ وہ اس کی مدد کرے گا... مگر وہ لعین راستے ہی میں مر گیا۔ اس نے اور منافقین نے ایک دوسرے کی مدد کا وعدہ کر رکھا تھا، منافقین نے اس کی سازشوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر مسجد ضرار تعمیر کروائی تھی، چنانچہ اس بارے میں وحی نازل ہوئی۔ رسول اللہe نے اس مسجد کو منہدم کرنے اور اس کو جلانے کے لیے کسی کو بھیجا، چنانچہ اس مسجد کو منہدم کر کے جلا دیا گیا اور اس کے بعد مسجد ضرار کی جگہ کوڑا ڈالنے کی جگہ بن گئی۔ اس مسجد کی تعمیر میں پنہاں ان کے برے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَلَیَحْلِفُ٘نَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ ﴾ ’’اور وہ قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے نہیں ارادہ کیا‘‘ یعنی اس مسجد کی تعمیر سے ﴿ اِلَّا الْحُسْنٰى ﴾ ’’مگر بھلائی ہی کا‘‘ یعنی کمزور، معذور اور نابینا اہل ایمان کے ساتھ بھلائی کرنا مقصود ہے۔ ﴿ وَاللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَؔكٰذِبُوْنَؔ ﴾ ’’اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں ۔‘‘ پس ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی گواہی ان کے حلف سے زیادہ معتبر ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[107
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List