Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
54
SegmentHeader
AyatText
{120} يخبر تعالى رسوله أنه لا يرضى منه اليهود ولا النصارى إلا باتباعه دينهم؛ لأنهم دعاة إلى الدين الذي هم عليه يزعمون أنه الهدى، فقل لهم: {إن هدى الله}؛ الذي أرسلت به {هو الهدى}؛ وأما ما أنتم عليه فهو الهوى بدليل قوله: {ولئن اتبعت أهواءهم بعد الذي جاءك من العلم ما لك من الله من ولي ولا نصير}؛ فهذا فيه النهي العظيم عن اتباع أهواء اليهود والنصارى والتشبه بهم بما يختص به دينهم. والخطاب وإن كان لرسول الله - صلى الله عليه وسلم -، فإن أمته داخلة في ذلك؛ لأن الاعتبار بعموم المعنى لا بخصوص المخاطب، كما أن العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب.
AyatMeaning
[120] اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو آگاہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہود و نصاریٰ آپ سے اس وقت تک خوش نہیں ہو سکتے جب تک آپ ان کے دین کی اتباع نہ کریں کیونکہ وہ اپنے اس دین کے داعی ہیں جس پر وہ عمل پیرا ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہی ہدایت ہے۔ لہٰذا آپ ان سے کہہ دیجیے ﴿ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ ﴾ ’’بے شک اللہ کی ہدایت‘‘ یعنی وہ ہدایت جس کے ساتھ آپ کو مبعوث کیا گیا ہے ﴿ هُوَ الْهُدٰؔى ﴾وہی درحقیقت ہدایت ہے۔ اور وہ مذہب جس پر تم گامزن ہو محض خواہشات نفس کی پیروی ہے اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿ وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍؔ ﴾ ’’اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس علم کے بعد جو آپ کو پہنچا، تو آپ کو اللہ سے بچانے والا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں ہو گا۔‘‘ اس آیت کریمہ میں یہود و نصاریٰ کی اتباع کرنے اور ان امور میں ان کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے جو ان کے دین سے مختص ہیں۔ یہاں خطاب اگرچہ رسول اللہeسے ہے مگر بالواسطہ آپ کی امت بھی اس میں داخل ہے۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ جس سے خاص طور پر خطاب ہو، اس کی بجائے عموم معنی کا اعتبار کیا جائے۔ جیسے کسی حکم کے نازل ہونے کا کوئی خاص سبب ہوتا ہے، لیکن وہاں اس سبب کی بجائے عموم لفظ کا اعتبار کیا جاتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[120
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List