Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 569
- SegmentHeader
- AyatText
- {91} لما ذكر المعتذرين، وكانوا على قسمين: قسم معذور في الشرع، وقسم غير معذورٍ؛ ذَكَرَ ذلك بقوله: {ليس على الضُّعفاء}: في أبدانهم وأبصارهم، الذين لا قوَّة لهم على الخروج والقتال، {ولا على المرضى}: وهذا شاملٌ لجميع أنواع المرض، التي لا يقدر صاحبُهُ على الخروج والجهاد من عَرَج وعمىً وحُمَّى وذات الجنب والفالج وغير ذلك. {ولا على الذين لا يَجِدونَ ما يُنفقون}؛ أي: لا يجدون زاداً ولا راحلةً يتبلَّغون بها في سفرهم؛ فهؤلاء ليس عليهم حَرَجٌ، بشرط أن ينصحوا لله ورسوله؛ بأن يكونوا صادقي الإيمان، وأن يكون من نيَّتهم وعزمهم أنهم لو قدروا لجاهدوا، وأن يفعلوا ما يقدِرون عليه من الحثِّ والترغيب والتَّشجيع على الجهاد. {ما على المحسنين من سبيل}؛ أي: من سبيل يكونُ عليهم فيه تَبِعَةٌ؛ فإنهم بإحسانهم فيما عليهم من حقوق الله وحقوق العباد أسقطوا توجُّه اللوم عليهم، وإذا أحسن العبدُ فيما يقدِرُ عليه؛ سقط عنه ما لا يقدرُ عليه. ويُستدلُّ بهذه الآية على قاعدة، وهي أنَّ مَن أحسن على غيره في نفسه أو في ماله ونحو ذلك، ثم ترتَّب على إحسانه نقصٌ أو تلفٌ: أنَّه غير ضامن؛ لأنه محسنٌ، ولا سبيل على المحسنين؛ كما أنه يدلُّ على أن غير المحسن، وهو المسيء؛ كالمفرط؛ أن عليه الضمان. {والله غفورٌ رحيم}: من مغفرته ورحمته عفا عن العاجزين، وأثابهم بنيَّتهم الجازمة ثوابَ القادرين الفاعلين.
- AyatMeaning
- [91] اللہ تبارک و تعالیٰ نے معذرت پیش کرنے والوں کا ذکر فرمایا۔ ان کی دو قسمیں ہیں : (۱) جو شرعی طور پر معذور ہیں ۔ (۲) جو شرعی طور پر غیر معذور ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے معذور لوگوں کا ان الفاظ میں ذکر فرمایا ہے ﴿ لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ ﴾ ’’نہیں ہے (حرج) کمزوروں پر۔‘‘جو کمزور جسم اور کمزور نظر والے ہیں جو جہاد کے لیے باہر نکلنے اور دشمن سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ﴿ وَلَا عَلَى الْ٘مَرْضٰى ﴾ ’’اور نہ بیماروں پر‘‘ یہ آیت ان تمام امراض کو شامل ہے جن کی بنا پر مریض جہاد اور قتال کے لیے باہر نہیں نکل سکتا، مثلاً: لنگڑا پن، اندھا پن، بخار، نمونیہ اور فالج وغیرہ۔ ﴿ وَلَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ ﴾ ’’اور نہ ان لوگوں پر جن کے پاس خرچ کرنے کو نہیں ہے‘‘ یعنی ان کے پاس زاد راہ ہے نہ سواری جس کے ذریعے سے وہ تیزی سے سفر کر سکیں ۔ پس ان مذکورہ لوگوں کے لیے کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی رکھتے ہوں ، صادق الایمان ہوں ، ان کی نیت اور ان کا عزم یہ ہو کہ اگر وہ جہاد پر قادر ہوئے تو وہ ضرور جہاد کریں گے اور ایسے کام کرتے ہوں جن پر وہ قدرت رکھتے ہیں ، مثلاً: لوگوں کو جہاد کی ترغیب دینا اور جہاد کے لیے ان کا حوصلہ بڑھانا۔ ﴿ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ﴾ ’’نیکی کرنے والوں پر کوئی راستہ نہیں ‘‘ یعنی ایسا راستہ جس سے نیکی کرنے والوں کو کوئی ضرر پہنچے کیونکہ انھوں نے حقوق اللہ اور حقوق العباد میں بھلائی سے کام لے کر ملامت کو ساقط کر دیا۔ بندۂ مومن جس چیز پر قادر ہے جب اس میں اچھی کارکردگی دکھاتا ہے تو اس سے وہ امور ساقط ہو جاتے ہیں جن پر وہ قادر نہیں ۔ اس آیت کریمہ سے اس شرعی قاعدہ پر استدلال کیا جاتا ہے کہ جو کوئی کسی دوسرے شخص پر اس کی جان اور مال وغیرہ میں احسان کرتا ہے، پھر اس احسان کے نتیجے میں کوئی نقصان یا اتلاف واقع ہو جاتا ہے تو اس احسان کرنے والے پر کوئی ضمان نہیں ۔ کیونکہ وہ محسن ہے اور محسن پر کوئی گرفت نہیں ۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ غیر محسن..... جو کام کو عمدہ طریقے سے انجام نہ دے، اس کی حیثیت کوتاہی کرنے والے کی ہو گی، اس لیے اس پر ضمان عائد کیا جائے گا۔ ﴿ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ’’اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی وسیع مغفرت اور بے پایاں رحمت ہی ہے کہ اس نے قدرت نہ رکھنے والے بے بس لوگوں کو معاف کر دیا ہے اور ان کی نیت کے مطابق ان کو وہ ثواب عطا کرتا ہے جو وہ قدرت رکھنے والوں کو عطا کرتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [91]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF