Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 562
- SegmentHeader
- AyatText
- {78} ولهذا توعَّد من صدر منهم هذا الصنيع بقوله: {ألم يعلموا أنَّ الله يعلم سرَّهم ونجواهم وأنَّ الله علام الغيوب}: وسيجازيهم على ما عملوا من الأعمال التي يعلمها الله تعالى. وهذه الآيات نزلت في رجل من المنافقين يقال له ثعلبة، جاء إلى النبي - صلى الله عليه وسلم -، وسأله أن يدعوَ الله له أن يعطِيَه الله من فضله، وأنه إن أعطاه ليتصدقنَّ ويصل الرحم ويعين على نوائب الحقِّ، فدعا النبي - صلى الله عليه وسلم - له، فكان له غنم، فلم تزل تتنامى حتى خرج بها عن المدينة، فكان لا يحضر إلاَّ بعض الصلوات الخمس، ثم أبعد فكان لا يحضر إلا صلاة الجمعة، ثم كثرت فأبعدها فكان لا يحضر جمعة ولا جماعة، ففقده النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -، فأخبر بحاله، فبعث من يأخذ الصدقات من أهلها، فمروا على ثعلبة، فقال: ما هذه إلا جزية، ما هذه إلا أخت الجزية. فلما لم يعطهم؛ جاؤوا فأخبروا بذلك النبي - صلى الله عليه وسلم -، فقال: «يا ويح ثعلبة، يا ويح ثعلبة!» ثلاثاً. فلما نزلت هذه الآية فيه وفي أمثاله؛ ذهب بها بعض أهله، فبلَّغه إيَّاها، فجاء بزكاته، فلم يقبلْها النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -، ثم جاء بها إلى أبي بكر بعد وفاة النبي - صلى الله عليه وسلم -، فلم يقبلها، ثم جاء بها بعد أبي بكر إلى عمر، فلم يقبلها، فيقال: إنه هلك في زمن عثمان.
- AyatMeaning
- [78] اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان تمام لوگوں کو یہ وعید سنائی جن سے یہ کام صادر ہوا چنانچہ فرمایا ﴿ اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ﴾ ’’کیا انھیں معلوم نہیں کہ اللہ جانتا ہے ان کا بھید اور ان کا مشورہ اور یہ کہ اللہ خوب جانتا ہے سب چھپی باتوں کو۔‘‘پس اللہ تعالیٰ ان کو ان کے ان اعمال کی جزا دے گا جنھیں وہ جانتا ہے۔ یہ آیات کریمہ منافقین میں سے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئیں جسے ’’ثعلبہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ وہ رسول اللہe کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ میرے لیے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل سے نواز دے، اگر اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے فضل و کرم سے نواز دیا تو وہ اللہ کے راستے میں صدقہ کرے گا، صلہ رحمی کرے گا اور راہ حق میں خرچ کرے گا۔رسول اللہe نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ اس شخص کے پاس بکریوں کا ریوڑ تھا، وہ ریوڑ بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ اسے اس ریوڑ کو لے کر مدینہ منورہ سے باہر جانا پڑا۔ وہ نماز پنجگانہ میں سے کسی اکا دکا نماز میں حاضر ہوتا تھا پھر اور دور چلا گیا یہاں تک کہ وہ صرف جمعہ کی نماز میں حاضر ہوتا تھا۔ جب بکریاں بہت زیادہ ہوگئیں تو وہ اور دور چلا گیا اور اس نے جماعت اور جمعہ دونوں میں حاضر ہونا بند کر دیا۔ پس جب وہ رسول اللہe کو نظر نہ آیا اور آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ کو اس کے حال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ آپ نے کسی کو اس کے گھر صدقات کی وصولی کے لیے بھیجا۔ وہ ثعلبہ کے پاس آیا۔ ثعلبہ نے کہا ’’یہ تو جزیہ ہے، یہ تو جزیہ کی بہن ہے۔‘‘..... پس اس نے زکاۃ ادا نہ کی، زکاۃ کے تحصیل دار رسول اللہe کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو تمام امور سے آگاہ کیا آپ نے تین بار فرمایا (یَا وَیْحَ ثَعْلبۃ) ’’افسوس ثعلبہ کے لیے ہلاکت ہے۔‘‘جب اس کے بارے میں اور اس جیسے دیگر لوگوں کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو اس کے گھر والوں میں سے کوئی شخص اس کے پاس گیا اور اس آیت کریمہ کے نازل ہونے کے بارے میں آگاہ کیا، چنانچہ وہ زکاۃ لے کر رسول اللہe کی خدمت میں حاضر ہوا۔ مگر آپ نے وہ زکاۃ قبول نہ فرمائی۔ رسول اللہe کی وفات کے بعد وہ زکاۃ لے کر حضرت ابوبکر صدیقt کی خدمت میں حاضر ہوا مگر حضرت ابوبکرt نے بھی زکاۃ قبول نہ فرمائی۔ جناب ابوبکرt کی وفات کے بعد حضرت عمرt کی خدمت میں حاضر ہوا مگر انھوں نے بھی زکاۃ قبول نہ فرمائی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت عثمانt کے عہد میں مر گیا۔(ثعلبہ کا یہ واقعہ بہت سے مفسرین نے ذکر کیا ہے۔ لیکن اس کو ماہر نقاد محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ جیسے امام ابن حزم، بیہقی‘ قرطبی‘ ہیثمی‘ عراقی‘ ابن حجر‘ سیوطی اور امام مناوی رحمھم اللہ تعالیٰ نے اس کو ضعیف کہا ہے۔اس قصے کی سند میں علی بن یزید‘ معان بن رفاعہ اور قاسم بن عبدالرحمان ضعیف راوی ہیں اور ابن حزمa نے اس کو متن کے اعتبار سے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔ دیکھیے: المحلی: 11؍208، الاصابۃ: ترجمۃ ثعلبہ، مجمع الزوائد: 7؍32، الجامع لأحکام القرآن: 8؍210، فیض القدیر: 4؍257، فتح الباری: 3؍8، لباب النقول للسیوطی: 121، و تخریج الإحیاء للعراقي: 3؍338. (از محقق) اس لیے اس سے حضرت ثعلبہ بن حاطب انصاریt کو مراد لینا، یکسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ اس آیت میں بھی دراصل منافقین ہی کے کردار کے ایک نمونے کابیان ہے۔ (ص۔ی)
- Vocabulary
- AyatSummary
- [78]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType