Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 557
- SegmentHeader
- AyatText
- {65 ـ 66} {ولئن سألتَهم}: عما قالوه من الطعن في المسلمين وفي دينهم، يقولُ طائفةٌ منهم في غزوة تبوك: ما رأينا مثلَ قُرَّائنا هؤلاء ـ يعنون: النبي - صلى الله عليه وسلم - وأصحابه ـ أرغب بطوناً وأكذب ألسناً وأجبن عند اللقاء ... ونحو ذلك ، لما بلغهم أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قد علم بكلامهم؛ جاؤوا يعتذرون إليه ويقولون: {إنَّما كُنَّا نخوضُ ونلعبُ}؛ أي: نتكلَّم بكلام لا قصدَ لنا به ولا قَصَدْنا الطعن والعيب، قال الله تعالى مبيِّناً عدم عذرهم وكذبهم في ذلك: {قل} لهم: {أبالله وآياتِهِ ورسوله كنتم تستهزئون. لا تعتذروا قد كفرتم بعد إيمانكم}؛ فإنَّ الاستهزاء بالله ورسوله كفرٌ مخرجٌ عن الدين؛ لأنَّ أصل الدين مبنيٌّ على تعظيم الله وتعظيم دينه ورسله، والاستهزاء بشيء من ذلك منافٍ لهذا الأصل ومناقضٌ له أشدَّ المناقضة، ولهذا؛ لما جاؤوا إلى الرسول يعتذرون بهذه المقالة، والرسول لا يزيدهم على قوله: {أبالله وآياتِهِ ورسوله كنتُم تستهزِئون. لا تعتَذِروا قد كفرتُم بعد إيمانِكم}. وقوله: {إن نعفُ عن طائفةٍ منكم}: لتوبتهم واستغفارهم وندمهم، {نعذِّبْ طائفةً}: منكم بسبب أنهم {كانوا مجرمين}: مقيمين على كفرِهم ونفاقهم. وفي هذه الآيات دليلٌ على أن من أسرَّ سريرة، خصوصاً السريرة التي يمكر فيها بدينه ويستهزئ به وبآياته ورسوله؛ فإنَّ الله تعالى يظهرها ويفضح صاحبها ويعاقبُهُ أشدَّ العقوبة. وأنَّ مَن استهزأ بشيء من كتاب الله أو سنة رسوله الثابتة عنه أو سَخِرَ بذلك أو تنقَّصه أو استهزأ بالرسول أو تنقَّصه؛ فإنَّه كافرٌ بالله العظيم. وأنَّ التوبة مقبولةٌ من كلِّ ذنبٍ وإن كان عظيماً.
- AyatMeaning
- [66,65] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے ﴿ وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ ﴾ ’’اور اگر آپ ان سے دریافت کریں ۔‘‘ اس بارے میں جو وہ مسلمانوں اور ان کے دین کی بابت طعن و تشنیع کرتے ہیں ۔ ان میں سے ایک گروہ غزوہ تبوک کے موقع پر کہتا تھا ’’ہم نے ان جیسے لوگ نہیں دیکھے‘‘ ....ان کی مراد نبی اکرمe اور آپ کے اصحاب کرام تھے .... ’’جو کھانے میں پیٹو، زبان کے جھوٹے اور میدان جنگ میں بزدلی دکھانے والے ہیں۔‘‘(تفسیر طبری، 6؍220) جب انھیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہe کو ان کی ہرزہ سرائی کا علم ہوگیا ہے تو معذرت کرتے اور یہ کہتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ﴿لَیَقُوْلُ٘نَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُ﴾ ’’ہم تو بات چیت کرتے تھے اور دل لگی‘‘ یعنی ہم تو ایک ایسی بات کہہ رہے تھے جس سے ہمارا کوئی مقصد تھا اور نہ طعن اور عیب جوئی ہی ہمارا مقصود تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کا عدم عذر اور ان کا جھوٹ واضح کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ قُ٘لْ ﴾ ان سے کہہ دیجیے ﴿ اَبِاللّٰهِ وَاٰیٰتِهٖ وَرَسُوْلِهٖ٘ كُنْتُمْ تَ٘سْتَهْزِءُوْنَؔ۠۰۰ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ ﴾ ’’کیا تم اللہ سے، اس کے حکموں سے اور اس کے رسول سے ٹھٹھے کرتے تھے؟ تم بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ استہزاء اور تمسخر کفر ہے جو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ کیونکہ دین کی اساس اللہ تعالیٰ، اس کے دین اور اس کے رسول کی تعظیم پر مبنی ہے۔ ان میں سے کسی کے ساتھ استہزاء کرنا اس اساس کے منافی اور سخت متناقض ہے۔ بنابریں جب وہ معذرت میں یہ بات کہتے ہوئے رسول اللہe کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپe نے ان سے اس سے زیادہ کچھ نہ فرمایا ﴿ اَبِاللّٰهِ وَاٰیٰتِهٖ وَرَسُوْلِهٖ٘ كُنْتُمْ تَ٘سْتَهْزِءُوْنَؔ۠ ۰۰ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ ﴾ ’’کیا تم اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ دل لگی کرتے تھے؟ اب معذرتیں نہ کرو تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘فرمایا: ﴿ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآىِٕفَةٍ مِّنْكُمْ ﴾ ’’اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں ۔‘‘ ان کی توبہ و استغفار اور ان کی ندامت کی وجہ سے۔ ﴿نُعَذِّبْ طَآىِٕفَةًۢ ﴾ ’’تو تم میں سے کسی دوسرے گروہ کو عذاب دیتے ہیں ‘‘ ﴿ بِاَنَّهُمْ ﴾ ’’کیونکہ وہ۔‘‘ یعنی اس سبب سے کہ ﴿كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ ﴾ ’’وہ گناہ گار تھے‘‘ یعنی اپنے کفر و نفاق پر قائم ہیں ۔ یہ آیات کریمہ اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ جو کوئی اپنا بھید چھپاتا ہے خاص طور پر وہ بھید جس میں اللہ تعالیٰ کے دین کے خلاف سازش، اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے رسولe کے ساتھ استہزا ہو تو اللہ تعالیٰ اس بھید کو کھول دیتا ہے، اس شخص کو رسوا کرتا ہے اور اسے سخت سزا دیتا ہے۔ اور جو کوئی کتاب اللہ اور اس کے رسول کی سنت ثابتہ کے ساتھ کسی قسم کا استہزا کرتا ہے یا ان کا تمسخر اڑاتا ہے یا ان کو ناقص گردانتا ہے یا رسول اللہe سے استہزا کرتا ہے یا آپ کو ناقص کہتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرتا ہے۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہر قسم کے گناہ کی توبہ قبول ہو جاتی ہے خواہ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [66,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF