Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
9
SuraName
تفسیر سورۂ توبہ
SegmentID
546
SegmentHeader
AyatText
{42} {لو كان}: خروجُهم لطلب عرض قريبٍ أو منفعةٍ دنيويَّة سهلة التناول. أو كان السفرُ {سفراً قاصداً}؛ أي: قريباً سهلاً {لاتَّبعوك}: لعدم المشقَّة الكثيرة، {ولكن بَعُدَتْ عليهم الشُّقَّةُ}؛ أي: طالت عليهم المسافة، وصعب عليهم السفر؛ فلذلك تثاقلوا عنك، وليس هذا من أمارات العبوديَّة، بل العبد حقيقةً المتعبِّدُ لربِّه في كلِّ حال، القائم بالعبادة السهلة والشاقَّة؛ فهذا العبد لله على كلِّ حال. {وسيحلفون بالله لو استطعنا لخرجنا معكم}؛ أي: سيحلفون أن تخلفهم عن الخروج أنَّ لهم عذراً، وأنهم لا يستطيعون ذلك، {يُهْلِكون أنفسَهم}: بالقعود والكذب والإخبار بغير الواقع. {والله يعلم إنَّهم لكاذبونَ}. وهذا العتاب إنما هو للمنافقين، الذين تخلَّفوا عن النبي - صلى الله عليه وسلم - في غزوة تبوك، وأبدوا من الأعذار الكاذبة ما أبدوا، فعفا النبي - صلى الله عليه وسلم - عنهم بمجرَّد اعتذارهم، من غير أن يمتَحِنهم فيتبيَّن له الصادق من الكاذب، ولهذا عاتبه الله على هذه المسارعة إلى عذرهم، فقال:
AyatMeaning
[42] ﴿ لَوْ كَانَ ﴾ ’’اگر ہوتا‘‘ ان کا گھروں سے نکلنا ﴿ عَرَضًا قَرِیْبًا﴾ ’’جلد حاصل ہوجانے والا سامان۔‘‘ یعنی دنیوی نفع (مال غنیمت) سہل الحصول ہوتا۔ ﴿ وَ﴾ ’’اور‘‘ ہوتا ﴿ سَفَرًا قَاصِدًا ﴾ ’’سفر ہلکا‘‘ قریب اور آسان۔ ﴿ لَّاتَّبَعُوْكَ ﴾ تو (زیادہ مشقت نہ ہونے کی وجہ سے) ضرور آپ کی پیروی کرتے۔ ﴿ وَلٰكِنْۢ بَعُدَتْ عَلَیْهِمُ الشُّقَّةُ﴾ ’’لیکن لمبی نظر آئی ان کو مشقت‘‘ یعنی مسافت بہت طویل تھی اور سفر پرصعوبت تھا، لہٰذا وہ آپ کے ساتھ جہاد میں شرکت چھوڑ کر بیٹھ رہے۔ اور یہ عبودیت کی علامات نہیں ہیں ۔ بندہ درحقیقت ہر حال میں اپنے رب کا عبادت گزار ہے، عبادت خواہ مشکل ہو یا آسان وہ اپنے رب کی عبودیت کو قائم کرتا ہے۔ یہی بندہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہے۔ ﴿ وَسَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ﴾ ’’اور اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو ضرور آپ کے ساتھ نکلتے۔‘‘ یعنی وہ جہاد کے لیے نہ نکلنے اور پیچھے رہ جانے پر قسمیں اٹھا کر کہیں گے کہ وہ معذور تھے اور وہ جہاد کے لیے نکلنے کی استطاعت نہ رکھتے تھے۔ ﴿ یُهْلِكُوْنَ اَنْفُسَهُمْ﴾ ’’اپنے تئیں ہلاک کررہے ہیں ۔‘‘ یعنی جہاد سے جی چرا کر پیچھے بیٹھ رہنے، جھوٹ بولنے اور خلاف واقع خبر دینے پر اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں ۔ ﴿وَاللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَؔ ﴾ ’’اور اللہ جانتا ہے کہ وہ یقینا جھوٹے ہیں ۔‘‘یہ عتاب منافقین کے لیے ہے جو غزوۂ تبوک میں رسول اللہe کے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہو کر پیچھے بیٹھ رہے اور مختلف قسم کے جھوٹے عذر پیش کیے۔ رسول اللہe نے ان منافقین کو آزمائے بغیر کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے، ان کے محض معذرت پیش کرنے پر معاف فرما دیا، بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان منافقین کا عذر قبول کرنے کی جلدی پر آپ کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا۔
Vocabulary
AyatSummary
[42]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List