Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 540
- SegmentHeader
- AyatText
- {30} لما أمر تعالى بقتال أهل الكتاب ذكر من أقوالهم الخبيثة ما يهيج المؤمنين الذين يغارون لربهم ولدينه على قتالهم والاجتهاد وبذل الوسع فيه، فقال: {وقالتِ اليهود عزيرٌ ابن الله}: وهذه المقالة وإن لم تكن مقالة لعامَّتهم؛ فقد قالها فرقةٌ منهم، فيدلُّ ذلك على أنَّ في اليهود من الخبث والشرِّ ما أوصلهم إلى أن قالوا هذه المقالة التي تجرؤوا فيها على الله وتنقَّصوا عظمته وجلاله. وقد قيل: إن سبب ادِّعائهم في عزير أنه ابن الله: أنه لما تسلَّط الملوك على بني إسرائيل ومزَّقوهم كلَّ ممزَّق وقتلوا حَمَلَةَ التوراة؛ وَجَدوا عُزيراً بعد ذلك حافظاً لها أو أكثرها ، فأملاها عليهم من حفظِهِ، واستنسَخوها. فادَّعوا فيه هذه الدعوى الشنيعة. وقالت النصارى: عيسى ابن مريم {ابنُ الله}، قال الله تعالى: {ذلك}: القول الذي قالوه، {قولُهم بأفواهِهِم}: لم يقيموا عليه حجَّة ولا برهاناً، ومَنْ كان لا يُبالي بما يقول لا يُسْتَغْرَبُ عليه أي قول يقوله؛ فإنه لا دين ولا عقل يحجُزُه عما يريد من الكلام، ولهذا قال: {يضاهِئون}؛ أي: يشابهون في قولهم هذا {قولَ الذين كفروا من قبلُ}؛ أي: قول المشركين الذين يقولون الملائكة بنات الله، تشابهت قلوبهم فتشابهت أقوالهم في البطلان. {قاتلهم الله أنَّى يُؤفكَونَ}؛ أي: كيف يُصرفون عن الحقِّ الصرف الواضح المبين إلى القول الباطل المبين؟!
- AyatMeaning
- [30] جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے ساتھ قتال کا حکم دیا تو ان کے ان خبیث اقوال کا ذکر کیا، جو اہل ایمان کو، جن کے اندر اپنے دین اور اپنے رب کے بارے میں غیرت ہوتی ہے، ان کے ساتھ جنگ کرنے، ان کے خلاف جدوجہد کرنے اور اس میں پوری کوشش صرف کرنے پر آمادہ کرتے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿ وَقَالَتِ الْ٘یَهُوْدُ عُزَیْرُ ِ۟ ابْنُ اللّٰهِ ﴾ ’’یہود نے کہا، عزیر اللہ کے بیٹے ہیں ‘‘ ان کا یہ قول ان کے تمام عوام کا قول نہ تھا بلکہ ان میں سے ایک فرقے کا قول تھا، البتہ یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ یہودیوں کی سرشت میں خباثت اور شر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا جس نے ان کو یہاں تک پہنچا دیا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ بات کہنے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال میں نقص ثابت کرنے کی جسارت کی۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حضرت عزیرu کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرنے کا سبب یہ تھا کہ جب (غیر اسرائیلی مشرک) بادشاہوں نے ان پر تسلط حاصل کر کے ان کو تتر بتر کر دیا اور حاملین تورات کو قتل کر دیا، اس کے بعد انھوں نے جناب عزیر کو پایا کہ تمام تورات یا اس کا بیشتر حصہ ان کو حفظ ہے، حضرت عزیرu نے ان کو تورات اپنے حافظہ سے املا کروا دی اور انھوں نے تورات کو لکھ لیا۔ بنابریں انھوں نے حضرت عزیرu کے بارے میں یہ بدترین دعویٰ کیا۔ ﴿ وَقَالَتِ النَّ٘صٰرَى الْ٘مَسِیْحُ ﴾ ’’اور عیسائیوں نے کہا کہ مسیح‘‘ عیسیٰ ابن مریم ﴿ ابْنُ اللّٰهِ﴾ ’’اللہ کا بیٹا ہے۔‘‘اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ذٰلِكَ ﴾ ’’یہ‘‘ یعنی وہ قول جو یہ کہتے ہیں ۔ ﴿ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ﴾ ’’باتیں ہیں ان کے مونہوں کی‘‘ جس کی صداقت پر یہ لوگ کوئی حجت اور دلیل قائم نہیں کر سکے۔ جس شخص کو اس بات کی پروا نہ ہو کہ وہ کیا بولتا ہے اگر وہ کیسی بھی بات کرے تو اس کے بارے میں یہ چیز تعجب خیز نہیں کیونکہ اس کے پاس کوئی عقل اور کوئی دین نہیں جو اس کو ایسی بات کرنے سے روکے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ یُضَاهِــُٔوْنَ ﴾ ’’وہ مشابہت رکھتے ہیں ۔‘‘ یعنی وہ اپنے اس قول میں مشابہت رکھتے ہیں ۔ ﴿ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ ﴾ ’’ان لوگوں کے قول کے جنھوں نے اس سے پہلے کفر کیا‘‘ یعنی ان کا قول مشرکین کے قول سے مشابہت رکھتا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ۔ باطل ہونے میں ان کے اقوال باہم مشابہت رکھتے ہیں ۔ ﴿ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١ٞۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ ﴾ ’’اللہ ان کو ہلاک کرے، کہاں پھرے جاتے ہیں ‘‘ یعنی وہ کیسے واضح اور خالص حق کو واضح طور پر باطل کی طرف موڑ دیتے ہیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [30]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF