Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
9
SuraName
تفسیر سورۂ توبہ
SegmentID
537
SegmentHeader
AyatText
AyatMeaning
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں پر اپنے احسان کا ذکر فرماتا ہے کہ اس نے بہت سی لڑائیوں اور جنگی معرکوں میں انھیں اپنی نصرت سے نوازا حتیٰ کہ ’’حنین‘‘ کی جنگ میں جبکہ وہ انتہائی شدید صورت حال سے دوچار تھے، وہ دیکھ رہے تھے کہ لوگ ان کو چھوڑ کر فرار ہو رہے ہیں اور زمین اپنی کشادگی اور وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو رہی ہے۔ اس کی تفصیل یوں ہے کہ فتح مکہ کے بعد رسول اللہe کو خبر پہنچی کہ بنو ہوازن آپ پر حملہ کرنے کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں ، چنانچہ آپ صحابہ کرامy اور فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے والے قریش کو ساتھ لے کر مقابلے کے لیے نکلے اس وقت ان کی تعداد بارہ ہزار اور مشرکین کی تعداد چار ہزار تھی۔ کچھ مسلمانوں نے اس کثرت تعداد پر اتراتے ہوئے کہا ’’آج ہم پر کوئی غالب نہیں آسکے گا۔‘‘ جب بنو ہوازن اور مسلمانوں کی مڈ بھیڑ ہوئی تو انھوں نے مسلمانوں پر یک بارگی حملہ کیا جس سے مسلمانوں کے پاؤں اکھڑ گئے اور شکست کھا کر بھاگ اٹھے اور انھوں نے پلٹ کر ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھا۔ رسول اللہe کے ساتھ سو کے لگ بھگ آدمی رہ گئے تھے جو نہایت ثابت قدمی کے ساتھ رسول اللہe کے ساتھ ڈٹے مشرکین سے لڑ رہے تھے۔ رسول اللہe اپنے خچر کو ایڑ لگا کر مشرکین کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے اور فرما رہے تھے۔ ( اَنَا النَّبِیُّ لَا کَذِب اَنَا ابْنُ عَبْدِالْمُطَّلِب) ’’میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں ، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔‘‘جب آپ نے مسلمانوں کی یہ ہزیمت دیکھی تو آپ نے حضرت عباس بن عبدالمطلب کو، جو کہ بلند آواز شخص تھے، حکم دیا کہ وہ انصار اور باقی مسلمانوں کو آواز دیں ، چنانچہ انھوں نے پکار کر کہا : ’’اے اصحاب بیعت رضوان! اے اصحاب سورہ بقرہ‘‘! جب بھاگنے والوں نے حضرت عباسt کی آواز سنی تو وہ یک بارگی واپس پلٹے اور مشرکین پر ٹوٹ پڑے۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو زبردست شکست سے دوچار کیا۔ میدان جنگ مسلمانوں کے ہاتھ رہا۔ ان کے اموال اور عورتیں مسلمانوں کے قبضے میں آگئیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List