Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 529
- SegmentHeader
- AyatText
- {6} لما كان ما تقدَّم من قوله: {فإذا انسلخ الأشهرُ الحُرُم فاقتُلوا المشركين حيث وجدتموهم وخُذوهم واحصُروهم واقعُدوا لهم كلَّ مرصد}: أمراً عامًّا في جميع الأحوال وفي كلِّ الأشخاص منهم؛ ذكر تعالى أن المصلحة إذا اقتضت تقريب بعضهم؛ جاز، بل وجب ذلك، فقال: {وإنْ أحدٌ من المشركين استجارَكَ}؛ أي: طلب منك أن تجيره وتمنعه من الضَّرر لأجل أن يسمع كلام الله وينظر حالة الإسلام، {فأجِرْه حتَّى يسمعَ كلام الله}: ثم إنْ أسلم؛ فذاك، وإلاَّ؛ فأبلِغْه مأمَنَه؛ أي: المحل الذي يأمن فيه. والسبب في ذلك أن الكفار قومٌ لا يعلمون؛ فربَّما كان استمرارُهم على كفرهم لجهل منهم إذا زال اختاروا عليه الإسلام؛ فلذلك أمر الله رسوله. وأمَّتُه أسوتُه في الأحكام أن يجيروا من طَلَبَ أن يسمع كلام الله. وفي هذا حجةُ صريحةٌ لمذهب أهل السنة والجماعة، القائلين بأن القرآن كلام الله غير مخلوق؛ لأنَّه تعالى هو المتكلِّم به، وأضافه إلى نفسه إضافة الصفة إلى موصوفها، وبطلان مذهب المعتزلة ومن أخذ بقولهم أنَّ القرآن مخلوقٌ، وكم من الأدلَّة الدالَّة على بطلان هذا القول، ليس هذا محل ذكرها!
- AyatMeaning
- [6] اللہ تبارک و تعالیٰ کا گزشتہ ارشاد ﴿ فَاِذَا انْ٘سَلَ٘خَ الْاَشْ٘هُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْ٘مُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَخُذُوْهُمْ وَاحْصُرُوْهُمْ وَاقْعُدُوْا لَهُمْ كُ٘لَّ٘ مَرْصَدٍ ﴾ تمام اشخاص کے لیے اور تمام احوال میں ایک عام حکم ہے اگر مصلحت ان میں سے کسی کو قریب کرنے کا تقاضا کرتی ہو تو یہ جائز بلکہ واجب ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْ٘مُشْرِكِیْنَ اسْتَجَارَكَ ﴾ ’’اگر مشرکین میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے‘‘ یعنی وہ یہ چاہے کہ آپ اس کو ضرر سے بچا لیں تو اس مقصد کے لیے اس کو پناہ دے دیں تاکہ وہ اللہ کا کلام سن لے اور اسلام میں اچھی طرح غور و فکر کر لے۔ ﴿ فَاَجِرْهُ حَتّٰى یَسْمَعَ كَلٰ٘مَ اللّٰهِ ﴾ ’’تو اس کو پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے۔‘‘ یعنی پھر اگر وہ اسلام قبول کر لے تو بہتر ورنہ اسے امن کی جگہ پہنچا دیں یعنی وہ جگہ جہاں وہ مامون ہو اور اس کا سبب یہ ہے کہ کفار بے علم لوگ ہیں ۔ بسااوقات ان کا کفر پر قائم رہنا جہالت کی وجہ سے ہوتا ہے، جب یہ سبب زائل ہو جاتا ہے تو وہ اسلام قبول کر لیتے ہیں۔ اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولe اور آپ کی امت کو احکام میں اس کے نمونے کو اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور وہ یہ کہ کفار میں سے جو کوئی اللہ تعالیٰ کے کلام کو سننے کی خواہش کرے تو اس کو امان دے دیں ۔ اس آیت کریمہ میں اہل سنت والجماعت کے مذہب پر صریح دلیل ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام اور غیر مخلوق ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کلام کیا ہے اور اس نے اس کی اضافت اپنی طرف کی ہے جیسے صفت کی اضافت موصوف کی طرف ہوتی ہے.... نیز اس سے معتزلہ اور ان کے ہم نواؤں کے مذہب کا بطلان ثابت ہوتا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ قرآن مخلوق ہے.... کتنے ہی دلائل ہیں جو ان کے اس قول کے بطلان پر دلالت کرتے ہیں ۔ لیکن یہ ان کی تفصیل کا مقام نہیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [6]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF