Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 8
- SuraName
- تفسیر سورۂ انفال
- SegmentID
- 515
- SegmentHeader
- AyatText
- {58} أي: وإذا كان بينك وبين قوم عهدٌ وميثاقٌ على ترك القتال، فخفتَ منهم خيانةً؛ بأن ظهر من قرائن أحوالهم ما يدلُّ على خيانتهم من غير تصريح منهم بالخيانة. {فانبِذْ إليهم}: عهدَهم؛ أي: ارمه عليهم، وأخبرهم أنَّه لا عهدَ بينك وبينهم {على سواءٍ}؛ أي: حتى يستوي علمُك وعلمُهم بذلك، ولا يحلُّ لك أن تغدرهم أو تسعى في شيء مما مَنَعَهُ موجبُ العهدِ حتى تخبرهم بذلك. {إنَّ الله لا يُحِبُّ الخائنين}: بل يُبْغِضُهم أشدَّ البغض؛ فلا بدَّ من أمرٍ بيِّنٍ يبرئكم من الخيانة. ودلَّت الآية على أنه إذا وجدت الخيانة [المحققة] منهم؛ لم يحتج أن ينبذ إليهم عهدَهم؛ لأنَّه لم يخفَ منهم، بل عُلِمَ ذلك، ولعدم الفائدة، ولقوله: {على سواءٍ}، وهنا قد كان معلوماً عند الجميع غدرُكم. ودلَّ مفهومُها أيضاً أنه إذا لم يخفْ منهم خيانةً؛ بأنْ لم يوجدْ منهم ما يدلُّ على ذلك؛ أنَّه لا يجوز نبذ العهد إليهم، بل يجب الوفاء [به] إلى أن تتمَّ مدتُه.
- AyatMeaning
- [58] یعنی جب آپe کے اور کسی قوم کے درمیان جنگ نہ کرنے کا عہد اور میثاق ہو اور آپ کو اس قوم کی طرف سے خیانت اور بدعہدی کا خدشہ ہو یعنی ان کی طرف سے معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کے بغیر، ایسے قرائن و احوال ہوں جو عہد میں ان کی خیانت پر دلالت کرتے ہوں ﴿ فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ ﴾ ’’تو انھی کی طرف پھینک دیں ۔‘‘ ان کا عہد، یعنی ان کی طرف پھینک دیں اور ان کو اطلاع دے دیں کہ آپ کے درمیان اور ان کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ﴿عَلٰى سَوَآءٍ﴾ ’’تاکہ تم اور وہ برابر ہو جاؤ‘‘ یعنی معاہدہ ٹوٹنے کے بارے میں آپe کا علم اور ان کا علم مساوی ہو، آپ کے لیے جائز نہیں کہ آپ ان کے ساتھ بدعہدی کریں یا کوئی ایسی کوشش کریں کہ موجبات عہد اس سے مانع ہو، جب تک کہ آپ ان کو اس کے بارے میں آگاہ نہ کر دیں ﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآىِٕنِیْنَ ﴾ ’’بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ بلکہ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں سے سخت ناراض ہوتا ہے۔ اس لیے معاملے کا واضح ہونا نہایت ضروری ہے جو تمھیں خیانت سے بری کر دے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جب ان کی خیانت متحقق ہو جائے تو ان کی طرف معاہدہ پھینکنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی طرف سے کوئی اخفا نہیں رہا بلکہ ان کی بد عہدی معلوم ہو چکی ہے علاوہ ازیں اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں اور نیز اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ عَلٰى سَوَآءٍ﴾ ’’برابر‘‘ اور یہاں ان کی بد عہدی سب کو معلوم ہے۔ آیت کریمہ کا مفہوم یہ بھی دلالت کرتا ہے کہ اگر ان کی طرف سے کسی خیانت کا خدشہ نہ ہو یعنی ان کے اندر کوئی ایسی چیز نہ پائی جاتی ہو جو ان کی خیانت پر دلالت کرتی ہو تو عہد کو ان کی طرف پھینکنا جائز نہیں بلکہ اس معاہدے کو مدت مقررہ تک پورا کرنا واجب ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [58]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF