Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 8
- SuraName
- تفسیر سورۂ انفال
- SegmentID
- 509
- SegmentHeader
- AyatText
- {42} {إذ أنتم بالعُدْوَةِ الدُّنيا}؛ أي: بعُدْوَة الوادي القريبة من المدينة. وهم بعدوته؛ أي: جانبه البعيدة من المدينة؛ فقد جمعكم وادٍ واحدٌ. {والركب}: الذي خرجتُم لطلبه، وأراد الله غيره {أسفلَ منكم}: مما يلي ساحل البحر. {ولو تواعدتُم}: أنتم وإيَّاهم على هذا الوصف وبهذه الحال، {لاختلفتُم في الميعادِ}؛ أي: لا بدَّ من تقدُّم أو تأخُّر أو اختيار منزل أو غير ذلك مما يعرض لكم أو لهم يصدُفُكم عن ميعادهم. ولكنَّ: اللهَ جمعكم على هذه الحال، {لِيَقْضِيَ الله أمرا كان مفعولا}؛ أي: مقدراً في الأزل لا بدَّ من وقوعه. {لِيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عن بيِّنة}؛ أي: ليكون حجَّة وبيَّنة للمعاند، فيختار الكفر على بصيرة وجزم ببطلانه، فلا يبقى له عذرٌ عند الله. {ويحيا مَنْ حَيَّ عن بيِّنةٍ}؛ أي: يزداد المؤمن بصيرةً ويقيناً بما أرى الله الطائفتين من أدلَّة الحقِّ وبراهينه ما هو تذكرة لأولي الألباب. {وإن الله لسميعٌ عليمٌ}: سميعٌ لجميع الأصوات باختلاف اللُّغات على تفنُّن الحاجات، عليمٌ بالظواهر والضمائر والسرائر والغيب والشهادة.
- AyatMeaning
- [42] ﴿اِذْ اَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْیَا﴾ ’’جس وقت تم قریب کے ناکے پر تھے۔‘‘ یعنی جب تم مدینہ سے قریب ترین وادی میں تھے۔ ﴿ وَهُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوٰى﴾ ’’اور وہ (کفار) مدینہ سے بعید ترین وادی میں تھے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے تم دونوں گروہوں کو ایک ہی وادی میں جمع کر دیا ﴿ وَالرَّؔكْبُ ﴾ ’’اور قافلہ‘‘ یعنی وہ تجارتی قافلہ جس کے تعاقب میں تم نکلے تھے مگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ کچھ اور ہی تھا ﴿ اَسْفَلَ مِنْكُمْ ﴾ ’’تم سے نیچے کی طرف تھا‘‘ یعنی وہ ساحل کے ساتھ ساتھ تھا۔ ﴿ وَلَوْ تَوَاعَدْتُّمْ ﴾ ’’اور اگر تم آپس میں قرار داد کرلیتے۔‘‘ اگر تم نے اور کفار نے اس حال میں اور اس وصف کے ساتھ ایک دوسرے سے وعدہ کیا ہوتا ﴿ لَاخْتَلَفْتُمْ فِی الْمِیْعٰدِ﴾ ’’تو نہ پہنچتے وعدے پر ایک ساتھ‘‘ یعنی مقررہ میعاد میں تقدیم و تاخیر یا جگہ کے انتخاب وغیرہ میں کسی عارضہ کی بنا پر تم میں اختلاف واقع ہو جاتا جو تمھیں میعاد مقررہ پر پہنچنے سے روک دیتا۔ ﴿ وَلٰكِنْ ﴾ ’’اور لیکن‘‘ اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس حال میں اکٹھا کر دیا۔ ﴿ لِّ٘یَقْ٘ضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا ﴾ ’’تاکہ اللہ اس امر کو پورا کرے (جو روز ازل سے مقرر ہے) جس کا واقع ہونا لابدی ہے۔‘‘﴿ لِّیَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْۢ بَیِّنَةٍ ﴾ ’’تاکہ مرے جس کو مرنا ہے دلیل کے واضح ہونے کے بعد‘‘ تاکہ معاند حق کے خلاف حجت اور دلیل قائم ہو جائے تاکہ اگر وہ کفر اختیار کرے تو پوری بصیرت کے ساتھ اختیار کرے اور اس کے بطلان کا اسے پورا یقین ہو اور یوں اللہ کے حضور پیش کرنے کے لیے اس کے پاس کوئی عذر نہ ہو۔ ﴿ وَّیَحْیٰى مَنْ حَیَّ عَنْۢ بَیِّنَةٍ ﴾ ’’اور زندہ رہے جس کو جینا ہے دلیل کے واضح ہونے کے بعد‘‘ یعنی تاکہ اللہ تعالیٰ نے دونوں گروہوں پر جو حق کے دلائل واضح کیے ہیں اس کی بنا پر اہل ایمان کے یقین اور بصیرت میں اضافہ ہو۔ یہ دلائل و براہین عقل مندوں کے لیے یاددہانی ہے۔ ﴿ وَاِنَّ اللّٰهَ لَ٘سَمِیْعٌ ﴾ ’’بے شک اللہ سننے والا ہے‘‘ تمام آوازوں کو، زبانوں کے اختلاف اور مخلوق کی مختلف حاجات کے باوجود۔ ﴿ عَلِیْمٌ ﴾ ’’جاننے والا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ظاہری اعمال، ضمیر میں چھپی ہوئی نیتوں اور بھیدوں ، غائب اور حاضر ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [42]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF