Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
2
SegmentHeader
AyatText
{5} {أولئك}؛ أي: الموصوفون بتلك الصفات الحميدة {على هدى من ربهم}؛ أي: على هدى عظيم؛ لأن التنكير للتعظيم، وأيُّ هداية أعظم من تلك الصفات المذكورة المتضمنة للعقيدة الصحيحة والأعمال المستقيمة؟! وهل الهداية في الحقيقة إلا هدايتهم وما سواها مما خالفها فهي ضلالة؟! وأتى بعلى في هذا الموضع الدالة على الاستعلاء، وفي الضلالة يأتي بفي كما في قوله: {وإنا أو إياكم لعلى هدى أو في ضلال مبين}؛ لأن صاحب الهدى مستعلٍ بالهدى مرتفع به، وصاحب الضلال منغمس فيه محتقر. ثم قال: {وأولئك هم المفلحون} والفلاح هو الفوز بالمطلوب والنجاة من المرهوب، حصر الفلاح فيهم؛ لأنه لا سبيل إلى الفلاح إلا بسلوك سبيلهم، وما عدا تلك السبيل فهي سبل الشقاء والهلاك والخسار التي تفضي بسالكها إلى الهلاك؛ فلهذا لما ذكر صفات المؤمنين حقًّا ذكر صفات الكفار المظهرين لكفرهم المعاندين للرسول فقال:
AyatMeaning
[5] ﴿اُوْلٰٓئِکَ﴾ یعنی وہ لوگ جو ان صفات حمیدہ سے متصف ہیں ﴿عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِمْ﴾ اپنے رب کی طرف سے عظیم ہدایت پر ہیں۔ کیونکہ یہاں ﴿ھُدًی﴾ کا نکرہ استعمال ہونا اس کی تعظیم کی بنا پر ہے اور کون سی ہدایت ایسی ہے جو صفات مذکورہ سے عظیم تر ہو جو صحیح عقیدے اور درست اعمال کو متضمن ہیں؟ ہدایت تو درحقیقت وہی ہے جس پر اہل ایمان عمل پیرا ہیں اس کے علاوہ دیگر تمام مخالف راستے گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔ اس مقام پر (عَلٰی) کا صلہ استعمال کیا گیا ہے جو بلندی اور غلبے پر دلالت کرتا ہے اور ’’ضلالت‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے (فِی) کا صلہ استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں ہے۔ ﴿وَاِنَّآ اَوْ اِیَّاکُمْ لَعَلٰی ھُدًی اَوْ فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ﴾ (سبا:34؍24) ’’ہم یا تم یا تو سیدھے راستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں‘‘ کیونکہ صاحب ہدایت بر بنائے ہدایت بلند اور غالب ہوتا ہے اور صاحب ضلالت اپنی گمراہی میں ڈوبا ہوا اور نہایت حقیر ہے۔ ﴿وَاُوْلٰٓئِکَ ھُمْ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ ’’یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے‘‘ (فلاح) اپنے مطلوب کے حصول میں کامیابی اور خوف سے نجات کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فلاح کو اہل ایمان میں محصور اور محدود کر دیا کیونکہ اہل ایمان کے راستے پر گامزن ہوئے بغیر فلاح کی منزل کو نہیں پایا جا سکتا۔ اس راستے کے سوا دیگر راستے بدبختی، ہلاکت اور خسارے کے راستے ہیں جو اپنے چلنے والوں کو ہلاکت کے گڑھوں میں جاگراتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے جہاں اہل ایمان کی حقیقی صفات بیان فرمائی ہیں وہاں رسول اللہeسے عناد رکھنے والے کھلے کافروں کی صفات کا ذکر بھی کر دیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[5]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List