Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
8
SuraName
تفسیر سورۂ انفال
SegmentID
500
SegmentHeader
AyatText
{24} يأمر تعالى عباده المؤمنين بما يقتضيه الإيمان منهم، وهو الاستجابة لله وللرسول؛ أي: الانقياد لما أمرا به والمبادرة إلى ذلك والدعوة إليه، والاجتناب لما نهيا عنه والانكفاف عنه والنهي عنه. وقوله: {إذا دعاكم لما يُحييكم}: وصفٌ ملازمٌ لكل ما دعا الله ورسوله إليه وبيانٌ لفائدته وحكمته؛ فإن حياة القلب والروح بعبوديَّة الله تعالى ولزوم طاعته وطاعة رسوله على الدوام. ثم حذَّر عن عدم الاستجابة لله وللرسول، فقال: {واعلموا أنَّ الله يَحول بين المرء وقلبِهِ}: فإياكم أن تردُّوا أمر الله أول ما يأتيكم، فيُحال بينكم وبينه إذا أردتموه بعد ذلك، وتختلف قلوبكم؛ فإن الله يَحولُ بين المرء وقلبه؛ يقلِّب القلوب حيث شاء، ويصرِّفها أنَّى شاء، فليكثرِ العبد من قول: يا مقلِّب القلوب! ثبِّتْ قلبي على دينك. يا مصرِّف القلوب! اصرفْ قلبي إلى طاعتك. {وأنَّه إليه تُحشرون}؛ أي: تُجمعون ليوم لا ريبَ فيه، فيجازي المحسن بإحسانه والمسيء بعصيانه.
AyatMeaning
[24] اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو ان امور کا حکم دیتا ہے جو ان کے ایمان کا تقاضا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہنا، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے جو حکم دیا ہے اس کی تعمیل کرنا، اس کی تعمیل کے لیے سبقت کرنا اور اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا اور انھوں نے جس چیز سے روکا ہے اس سے باز رہنا اور اس سے اجتناب کرنا۔ ﴿ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ﴾ ’’جس وقت بلائے تم کو اس کام کی طرف جس میں تمھاری زندگی ہے‘‘ یہ ہر اس امر کا وصف لازم ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولe دعوت دیتے ہیں اور نیز یہ اس کے حکم کے فائدے اور حکمت کو بیان کرتا ہے کیونکہ قلب و روح کی زندگی کا دارومدار اللہ تعالیٰ کی عبودیت، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولe کی اطاعت کے دائمی التزام پر ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک نہ کہنے پر ڈراتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْ٘مَرْءِ وَقَلْبِهٖ ﴾ ’’اور جان لو کہ اللہ آڑ بن جاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان۔‘‘ اس لیے جب اللہ تعالیٰ کا حکم پہلی بار تمھارے پاس آئے تو اس کو ٹھکرانے سے بچو کیونکہ پھر اگر اس کے بعد اس کا ارادہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کے درمیان اور تمھارے درمیان حائل ہو جائے گا اور تمھارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ بندے اور اس کے قلب کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ جیسے چاہتا ہے اسے ادل بدل کرتا ہے اور جیسے چاہتا ہے اس میں تصرف کرتا ہے۔ پس بندے کو بہت کثرت سے یہ دعا کرتے رہنا چاہیے (یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ، اَللّٰہُمَّ مُصَرِّف الْقُلُوبِ صَرِّفْ قَلْبِی عَلٰی طَاعَتِکَ)( صحیح مسلم، القدر، ح:2654) فرمایا: ﴿ وَاَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ ﴾ ’’اور یہ کہ تم سب اس کے روبرو جمع کیے جاؤگے۔‘‘ یعنی تم سب اس دن اکٹھے کیے جاؤ گے جس کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں وہ نیکو کاروں کو ان کی نیکی کی جزا اور بدکاروں کو ان کی بدی کی سزا دے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[24]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List