Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 8
- SuraName
- تفسیر سورۂ انفال
- SegmentID
- 494
- SegmentHeader
- AyatText
- {5 ـ 6} فكما أنَّ إيمانهم هو الإيمان الحقيقي وجزاءهم هو الحقُّ الذي وعدهم الله به؛ كذلك أخرج الله رسوله - صلى الله عليه وسلم - من بيته إلى لقاء المشركين في بدرٍ بالحقِّ الذي يحبُّه الله تعالى وقد قدَّره وقضاه، وإنْ كان المؤمنون لم يخطُرْ ببالهم في ذلك الخروج أنَّه يكون بينهم وبين عدوِّهم قتالٌ؛ فحين تبيَّن لهم أنَّ ذلك واقعٌ؛ جعل فريقٌ من المؤمنين يجادلون النبي - صلى الله عليه وسلم - في ذلك ويكرهون لقاء عدوِّهم كأنَّما يُساقونَ إلى الموت وهم ينظُرون! والحال أن هذا لا ينبغي منهم، خصوصاً بعدما تبيَّن لهم أن خروجهم بالحقِّ ومما أمر الله به ورضيه؛ فبهذه الحال ليس للجدال فيها محلٌّ؛ لأنَّ الجدال محلُّه وفائدته عند اشتباه الحقِّ والتباس الأمر، فأما إذا وَضَحَ وبان؛ فليس إلا الانقياد والإذعان. هذا؛ وكثير من المؤمنين لم يجرِ منهم من هذه المجادلة شيءٌ ولا كرهوا لقاء عدوِّهم، وكذلك الذين عاتبهم الله انقادوا للجهاد أشدَّ الانقياد، وثبَّتهم الله، وقيَّض لهم من الأسباب ما تطمئنُّ به قلوبهم كما سيأتي ذكرُ بعضها.
- AyatMeaning
- [6,5] پس جیسے ان کا ایمان، سچا اور حقیقی ایمان ہے ان کے لیے جزا بھی حقیقی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کر رکھا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولe کو بدر کے مقام پر مشرکین کے ساتھ معرکہ آرائی کرنے کے لیے اس حق کے ساتھ باہر نکالا، جس حق کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور اس معرکے کو اللہ تعالیٰ نے مقدر کر رکھا تھا اگرچہ گھر سے نکلنا اور اپنے دشمن کے خلاف لڑنا کبھی ان کے حاشیۂ خیال میں بھی نہ آیا تھا۔ جب ان پر یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ معرکہ ہو کر رہے گا تو مومنوں میں سے ایک گروہ نے اس بارے میں رسول اللہe سے جھگڑنا شروع کر دیا، وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کو ناپسند کرتے تھے، گویا کہ ان کو، ان کے دیکھتے ہوئے، موت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ حالانکہ یہ رویہ ان کو زیب نہیں دیتا تھا خاص طور پر جب ان پر واضح ہوگیا تھا کہ ان کا گھر سے نکلنا حق پر مبنی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور وہ اس پر راضی ہے۔ اس صورت حال میں یہ بحث کرنے کا مقام نہیں تھا بحث کرنے کا محل و مقام وہ ہوتا ہے جہاں حق میں اشتباہ اور معاملے میں التباس ہو، وہاں بحث کرنا مفید ہوتا ہے۔ لیکن جب حق واضح اور ظاہر ہو جائے تو اس کی اطاعت اور اس کے سامنے سرافگندہ ہونے کے سوا کوئی اور صورت نہیں رہتی۔ یہ تو تھی ان لوگوں کی بات مگر اکثر اہل ایمان نے اس بارے میں کسی قسم کی بحث نہیں کی اور نہ انھوں نے دشمن کا مقابلہ کرنے کو ناپسند کیا۔ اس طرح وہ لوگ جن پر اللہ تعالیٰ نے عتاب فرمایا تھا انھوں نے جہاد کے لیے سر تسلیم خم کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ثابت قدمی عطا فرمائی اور ان کو وہ اسباب مہیا فرمائے جن سے ان کے دل مطمئن ہوگئے۔ جیسا کہ ان میں سے بعض اسباب کا ذکر آئندہ سطور میں آئے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [6,5
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF