Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 492
- SegmentHeader
- AyatText
- {205} الذكر لله تعالى يكون بالقلب ويكون باللسان ويكون بهما وهو أكمل أنواع الذكر وأحواله، فأمر الله عبده ورسوله محمداً أصلاً وغيره تبعاً بذكر ربِّه في نفسه؛ أي: مخلصاً خالياً، {تضرُّعاً}؛ أي: متضرعاً بلسانك مكرِّراً لأنواع الذكر، {وخِيفةً}: في قلبك؛ بأن تكون خائفاً من الله، وَجِلَ القلب منه خوفاً أن يكون عملك غير مقبول، وعلامة الخوف أن يسعى ويجتهد في تكميل العمل وإصلاحه والنصح به. {ودون الجهر من القول} ـ؛ أي: كن متوسطاً، لا تجهرْ بصلاتك ولا تخافِتْ بها وابتغ بين ذلك سبيلاً ـ {بالغدو}: أول النهار، {والآصال}: آخره، وهذان الوقتان [لذكرِ اللهِ] فيهما مزيَّةٌ وفضيلةٌ على غيرهما. {ولا تكن من الغافلينَ}: الذين نَسُوا الله فأنساهم أنفُسَهم؛ فإنَّهم حُرِموا خير الدنيا والآخرة، وأعرضوا عمَّن كلُّ السعادة والفوز في ذكره وعبوديَّته، وأقبلوا على مَن كلُّ الشقاوة والخيبة في الاشتغال به. وهذه من الآداب التي ينبغي للعبد أن يراعِيَها حقَّ رعايتها، وهي الإكثار من ذكر الله آناء الليل والنهار، خصوصاً طرفي النهار، مخلصاً خاشعاً متضرِّعاً متذللاً ساكناً متواطئاً عليه قلبه ولسانه بأدبٍ ووَقارٍ وإقبال على الدُّعاء والذِّكر وإحضارٍ له بقلبه وعدم غفلة؛ فإنَّ الله لا يستجيبُ دعاءً من قلبٍ غافلٍ لاهٍ.
- AyatMeaning
- [205] اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر قلب کے ذریعے سے، زبان کے ذریعے سے اور قلب اور زبان دونوں کے ذریعے سے ہوتا ہے اور یہ ذکر اپنی نوع اور احوال کے اعتبار سے کامل ترین ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور رسول جناب محمد مصطفیe کو اصلاً اور دیگر اہل ایمان کو تبعاً حکم دیا ہے کہ وہ نہایت اخلاص کے ساتھ اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں ۔ ﴿ تَضَرُّعًا ﴾ ’’عاجزی اور تذلل سے‘‘ ذکر کی مختلف انواع کے تکرار کے ساتھ اپنی زبان سے ذکر کریں ﴿وَّخِیْفَةً﴾ ’’اور ڈرتے ہوئے‘‘ اور آپ کی حالت یہ ہونی چاہیے کہ آپ اپنے دل میں ، اللہ تعالیٰ سے خائف اور ڈرتے ہوں مبادا کہ آپ کا عمل قبول نہ ہو۔ اور اللہ تعالیٰ کے خوف کی علامت یہ ہے کہ بندہ خیر خواہی کے ساتھ اپنے عمل کی اصلاح اور تکمیل میں پیہم کوشاں رہتا ہے۔ ﴿ وَّدُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ ﴾ ’’اور ایسی آواز سے جو کہ پکار کر بولنے سے کم ہو‘‘ یعنی متوسط رویہ اختیار کیجیے ﴿وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا﴾ (بنی اسرائیل: 17؍110) ’’اپنی نماز بلند آواز سے پڑھیے نہ بہت آہستہ آواز سے بلکہ درمیان کا راستہ اختیار کیجیے۔‘‘﴿ بِالْغُدُوِّ ﴾ ’’دن کے ابتدائی حصے میں ‘‘ ﴿ وَالْاٰصَالِ ﴾ ’’اور دن کے آخری حصے میں ۔‘‘ ان دونوں اوقات کو دیگر اوقات پر فضیلت حاصل ہے۔ ﴿ وَلَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْ٘نَ ﴾ ’’اور غفلت کرنے والوں میں سے نہ ہوں ‘‘ یعنی وہ لوگ جنھوں نے اللہ تعالیٰ کو فراموش کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ حال کر دیا کہ وہ اپنے آپ کو بھول گئے۔ پس وہ دنیا اور آخرت کی بھلائی سے محروم رہ گئے۔ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عبودیت میں ہر فلاح و سعادت سے روگردانی کی اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہر بدبختی اور ناکامی کی طرف متوجہ رہے۔ یہ وہ آداب ذکر ہیں جن کی بندے کو رعایت رکھنی چاہیے جیسا کہ رعایت رکھنے کا حق ہے یعنی دن اور رات کے اوقات میں ، خاص طور پر دن کے دونوں کناروں میں ، نہایت اخلاص، خشوع و خضوع، عاجزی، تذلل کے ساتھ، پر سکون حالت میں ، قلب و لسان کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ کرتے ہوئے، نہایت ادب و وقار سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اور بہت توجہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس سے دعا کی جائے۔ غفلت کو دور کر کے حضور قلب کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ غافل اور مشغول دل کے ساتھ کی ہوئی دعا کو قبول نہیں فرماتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [205
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF