Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
488
SegmentHeader
AyatText
{199} هذه الآية جامعة لِحُسْنِ الخلق مع الناس وما ينبغي في معاملتهم: فالذي ينبغي أن يعامَلَ به الناس: أن يأخذَ العفوَ؛ أي: ما سمحتْ به أنفسُهم وما سَهُلَ عليهم من الأعمال والأخلاق؛ فلا يكلِّفهم ما لا تسمح به طبائعهم، بل يشكُر من كلِّ أحدٍ ما قابله به من قول وفعل جميل أو ما هو دونَ ذلك، ويتجاوزُ عن تقصيرِهم ويغضُّ طرفه عن نقصهم ولا يتكبَّر على الصغير لصغره ولا ناقص العقل لنقصه ولا الفقير لفقره، بل يعامل الجميع باللُّطف والمقابلة بما تقتضيه الحال وتنشرح له صدورهم. {وأمُرْ بالعُرْفِ}؛ أي: بكل قول حسن وفعل جميل وخلق كامل للقريب والبعيد؛ فاجعل ما يأتي إلى الناس منك إما تعليم علم أو حث على خير من صلة رحم أو برِّ والدين أو إصلاح بين الناس أو نصيحة نافعة أو رأي مصيب أو معاونة على برٍّ وتقوى أو زجر عن قبيح أو إرشاد إلى تحصيل مصلحة دينيَّة أو دنيويَّة. ولما كان لا بدَّ من أذيَّة الجاهل؛ أمر الله تعالى أن يقابَلَ الجاهل بالإعراض عنه وعدم مقابلته بجهله؛ فمن آذاك بقوله أو فعله؛ لا تؤذه، ومن حَرَمَكَ لا تحرِمْه، ومن قطعك فَصِلْه، ومن ظلمك فاعدل فيه.
AyatMeaning
[199] یہ آیت کریمہ لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق اور ان کے ساتھ رويے کے بارے میں جامع آیت ہے۔ لوگوں کے ساتھ معاملے میں مناسب رویہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ عفو و درگزر، آسان اعمال و اخلاق اور نرمی سے پیش آیا جائے، ان کو کسی ایسی بات کا مکلف نہ کیا جائے جس کو ان کی طبائع قبول نہ کریں بلکہ ہر شخص کی بات اور اچھے یا برے فعل کو قبول کیا جائے، ان کی کوتاہی سے درگزر کیا جائے اور ان کے نقائص سے چشم پوشی کی جائے۔ کسی چھوٹے کے ساتھ اس کے چھوٹا ہونے، کسی ناقص العقل کے ساتھ اس کے نقص اور کسی محتاج کے ساتھ اس کی محتاجی کی بنا پر تکبر سے پیش نہ آیا جائے بلکہ تمام لوگوں کے ساتھ لطف و کرم کا اور احوال کے تقاضے کے مطابق معاملہ کیا جائے کہ جس سے ان کے سینے کھل جائیں ۔ ﴿ وَاْمُرْ بِالْ٘عُرْفِ ﴾ ’’اور حکم کیجیے نیک کام کرنے کا‘‘ یعنی ہر قریب اور بعید شخص کو اچھی بات، اچھے فعل اور کامل اخلاق کا حکم دیجیے۔ آپ جو کچھ لوگوں کو عطا کریں وہ تعلیم علم ہو یا کسی بھلائی کی ترغیب دینا، جیسے صلہ رحمی یا والدین کے ساتھ حسن سلوک یا لوگوں کے درمیان صلح کروانا یا نفع بخش خیر خواہی یا صائب رائے یا نیکی اور تقویٰ پر معاونت یا برائی پر زجر و توبیخ یا کسی دینی یا دنیاوی بھلائی کی طرف راہ نمائی۔ چونکہ جاہل کی طرف سے تکلیف اور اذیت کا پہنچنا ایک لابدی امر ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جاہل سے اعراض اور درگزر سے کام لیا جائے اور اس کی جہالت کا مقابلہ نہ کیا جائے، پس جو کوئی آپ کو اپنے قول و فعل سے اذیت دیتا ہے آپ اس کو اذیت نہ دیں ، جو آپ کو محروم کرتا ہے آپ اس کو محروم نہ کریں ، جو آپ سے قطع تعلق کرتا ہے آپ اس سے تعلق جوڑے رکھیں اور جو آپ پر ظلم کرتا ہے آپ اس کے ساتھ انصاف کریں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[199
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List